آصف زرداری وطن واپسی سے قبل ہی سیاسی طور پر متحرک

پارٹی رہنماؤں کو حکومت سے مذاکرات کا گرین سگنل دے دیا، سیاسی لیڈروں سے مشاورت

فضل الرحمن حکمراں لیگ اورپی پی تعلقات کی بحالی کیلیے پس پردہ اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ فوٹو: فائل

پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کل (جمعہ ) کو وطن واپسی سے قبل ہی سیاسی طور پر متحرک ہوگئے ہیں ۔آصف علی زرداری نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے رابطے کے بعد مذید سیاسی رہنماؤں سے مشاورت کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔


اہم سیاسی رہنماؤں نے سابق صدر کو رائے دی ہے کہ وفاقی حکومت کے خلاف احتجاج سے قبل ان کی پارٹی کے 4 مطالبات کیلیے حکمراں مسلم لیگ سے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے ۔آصف علی زرداری نے ان سیاسی دوستوں کی رائے پر اتفاق کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مذاکرات کرنے کیلیے پارٹی کے اہم رہنماؤں کو گرین سگنل دے دیا ہے۔ اس معاملے پر مزید پیش رفت اور حکمت عملی پارٹی قیادت آصف علی زرداری کی وطن واپسی کے مشاورت سے طے کی جائے گی۔


پی پی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت پارٹی کے مطالبات کے حوالے سے حکمراں لیگ سے ہونے والے رابطوں کا مسلسل جائزہ لے رہی ہے ۔پی پی قیادت نے طے کیا ہے کہ وفاقی حکومت پارٹی کے مطالبات کو حل کرنے کیلیے براہ راست مذاکرات کا راستہ اختیار کرے گی توپیپلز پارٹی کی جانب سے حکمراں مسلم لیگ سے بات چیت کے عمل کو بتدریج آگے بڑھایا جائے گا۔



وفاقی حکومت کی درخواست پرجے یوآئی کے امیر مولانا فضل الرحمنٰ حکمراں لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان سیاسی تعلقات کی بحالی کیلیے اہم کردار پس پردہ ادا کررہے ہیں ۔حکومتی حلقوں نے انکوائری بل کے علاوہ دیگر 3 مطالبات کا جائزہ لینے اور ان کے حل کاکوئی فارمولا طے کرنے پر پیپلز پارٹی کو مذاکرات کرنے کا پیغام دے دیاہے اور جلد اس حوالے سے مذید پیش رفت ہوسکتی ہے۔


آصف علی زرداری کی وطن واپسی کے بعد پیپلز پارٹی حکمراں لیگ سے مذاکرات کرنے کے حوالے سے کی اپنی حتمی پالیسی طے کرے گی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری واپسی کے بعد اپوزیشن کے مشترکہ اتحاد کی تشکیل اور وفاقی حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک کے معاملے پر بھی تمام پارلیمانی اور دیگر جماعتوں سے رابطے کریں گے اور متفقہ حکمت عملی طے کرنے کی کوشش کی جائے گی۔


ذرائع کا کہنا ہے کہ لیگی قیادت کی ہدایت پروفاقی وزیر اسحقٰ ڈار پی پی رہنما خورشید شاہ کے توسط سے پی پی کے 4مطالبات کو حل کرنے کا راستہ تلاش کرنے اور دونوں جماعتوں کے درمیان سیاسی تعلقات کی بحالی کیلیے پس پردہ کوششوں میں مصروف ہیں ۔پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر وفاقی حکومت نے پی پی کے 4مطالبات منظور نہ کیے توپارٹی قیادت27 دسمبر کو بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر گڑھی خدا بخش میں منعقدہ جلسہ عام میں حکمراں مسلم لیگ (ن) کیخلاف احتجاجی تحریک یا آئندہ کے لائحہ عمل سمیت مزید کوئی ڈیڈ لائن دینے کا اعلان کرسکتی ہے۔


اس تحریک کے تحت پیپلز پارٹی وفاقی حکومت کیخلاف پارلیمنٹ میں احتجاج کے علاوہ جلسے، مظاہرے اور لانگ مارچ کریگی۔ اس احتجاج میں تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں کو شامل کرنے کیلیے بھی مذید رابطے کیے جائیں گے اور مشترکہ اپوزیشن کا اتحاد قائم کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر وفاقی حکومت نے پی پی کے مطالبات منظور کرنے کیلیے کوئی پالیسی وضع کی تو ن(لیگ ) کیخلاف احتجاج پر پارٹی قیادت نظر ثانی کی پالیسی اختیار کرسکتی ہے ۔تاہم پی پی کی جانب سے مشترکہ اپوزیشن کا اتحاد قائم کی پالیسی برقرار رہیگی ۔


 
Load Next Story