سیاستدانوں میں 7 کروڑ میرے ذریعے تقسیم ہوئے اسد درانی کا اعتراف

سیاستدانوں اورایم آئی کے اہلکاروں کے نام بھی سربمہر لفافے...


Numainda Express July 27, 2012
سیاستدانوں اورایم آئی کے اہلکاروں کے نام بھی سربمہر لفافے میں دیگرکلاسیفائیڈدستاویزات کے ساتھ پیش کردیے.فائل فوٹو

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل(ر)اسد درانی نے سیاسی جماعتوں میںرقوم کی تقسیم کے حوالے سے سرکاری رپورٹ کے بارے میںبیان حلفی خفیہ دستاویزات سمیت سپریم کورٹ میںجمع کرادیا ہے۔اسددرانی نے اپنے بیان میںرقوم کی تقسیم کااعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلح افواج کے سربراہ جنرل اسلم بیگ کے کہنے پرمذکورہ رقم سیاستدانوں میں تقسیم ہوئی ۔

اپنے بیان میںانھوںنے کہاہے کہ صدر غلام اسحاق خان کی ہدایت پرایوان صدر میں اس مقصدکیلیے ٹیم بنائی گئی تھی جس کے سربراہ اجلال حیدر زیدی تھے۔بیان میں کہا گیاہے کہ انھوں نے اجلال حیدر زیدی سے 14کروڑ روپے سیاستدانوں میں تقسیم کرنے کیلیے حاصل کیے جن میں سے 7کروڑ ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے اہلکاروںکے ذریعے کچھ سیاستدانوں تک پہنچائے گئے اور باقی رقم آئی ایس آئی کے خفیہ فنڈ میں جمع کی گئی۔اسد درانی نے ایک سربمہر لفافے میں ایم آئی کے اہلکاروںکے نام بھی سپریم کورٹ کو فراہم کر دیے ہیں اورموقف اختیارکیاہے کہ عدالت کی ہدایت پر مزید تفصیلات بھی فراہم کی جاسکتی ہیں ۔

این این آئی کے مطابق اسد درانی نے ماضی میں پیپلز پارٹی مخالف سیاستدانوں میں رقوم تقسیم کیے جانے کی مزید تفصیلات کوانتہائی خفیہ سربمہر دستاویزات کے ساتھ سپریم کورٹ میں جمع کرادیاہے۔اسد درانی نے اصغرخان کیس میں سپریم کورٹ آفس کو ایک جواب جمع کرایا ہے جس میں کہا گیاکہ آئی جے آئی کی تشکیل کیلیے رقم تقسیم کیے جانے کے واقعے میںکل140ملین میں سے 70ملین ان کے ذریعے تقسیم ہوئے، باقی رقم آئی ایس آئی کے اکائونٹ میں منتقل کردی گئی،اسد درانی نے کہا کہ انھوں نے رقم کی تقسیم کی ذمے داری ملٹری افسران کوسونپ دی جواس بات سے واقف تھے کہ یہ رقم الیکشن میں مخصوص مقاصدکیلیے استعمال ہوگی۔

رقم تقسیم کرنے کے بعدافسران نے اس بات سے آگاہ کیا۔آن لائن کے مطابق اسددرانی نے بیان کے ساتھ سیاستدانوں کے نام بھی سربمہر لفافے میں دیگرکلاسیفائیڈدستاویزات کے ساتھ پیش کیے ہیں۔ثنانیوزکے مطابق واضح رہے کہ سپریم کورٹ اس کیس کی سماعت آج جمعے کوکرے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں