جعلی ڈگری اسکینڈل امریکا میں ایگزیکٹ کمپنی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پر فرد جرم عائد

عمیر حامد اور اس کے ساتھی ویب سائٹس اور فون کے ذریعے لوگوں کو ڈگریاں دینے کا جھانسا دیتےتھے، اٹارنی مین ہیٹن

عمیر حامد اور اس کے ساتھی ویب سائٹس اور فون کے ذریعے لوگوں کو ڈگریاں دینے کا جھانسا دیتےتھے، اٹارنی مین ہیٹن، فوٹو؛ فائل

ISLAMABAD:
ایگزیکٹ کی جعلی ڈگریاں بیچنے والوں کے خلاف امریکا میں بھی گھیرا تنگ ہوگیا ہے اور امریکی فیڈرل کورٹ میں ایگزیکٹ کمپنی کے ایگزیکٹو عمیر حامدپر فراڈ کیس میں فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔

امریکا میں مین ہٹن کی وفاقی عدالت میں ایگزیکٹ کے اسسٹنٹ وائس پریزیڈنٹ عمیر حامد کے خلاف فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔ 30 سالہ عمیر حامد کو پیر کے روز گرفتار کیا گیا تھا جہاں انہیں وفاقی عدالت میں پیش کیا گیا، امریکی اٹارنی، پوسٹل انسپیکشن سروس کے انسپکٹر انچارج اوراسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف بی آئی کے اعلان کے مطابق ملزم عمیر حامد پر''وائر فراڈ''،''وائر فراڈ کی سازش'' اور عالمی سطح پر جعلی ڈگریوں کی ''ڈپلومہ مل'' کے ذریعے ہزاروں امریکی شہریوں سے 14 کروڑ ڈالر بٹورنے کا الزام ہے۔

مین ہیٹن کے اٹارنی پریت بھرارہ کا کہنا ہے عمیر حامد اورساتھی ویب سائٹس اور فون کے ذریعے لوگوں کو ڈگریاں دینے کا جھانسا دیتے اور ایڈوانس رقم بٹورتے، مگر بدلے میں کاغذ کے بیکار ٹکرے تھما دیئے جاتے جن کی کوئی حیثیت نہ تھی۔ امریکی اٹارنی کا کہنا تھا مئی 2015 میں پاکستان میں ایگزیکٹ کے دفاتربند کیے گئے لیکن اس کے بعد بھی عمیر حامد نے امریکا میں جعلی ڈگریوں کا دھندہ جاری رکھا۔


ایف بی آئی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ولیم سوینی کا کہنا تھا کہ عمیر حامد اور اس کے ساتھیوں نے ہزاروں لوگوں کا اعلیٰ تعلیم کا خواب چکنا چور کردیا، وہ لوگوں کو بیوقوف بنانے کے لیے شاہ خان اور شاہ کا نام بھی استعمال کرتا رہا۔ امریکی حکام کے مطابق عمیر حامد ایگزیکٹ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر بین الاقوامی تعلقات کے عہدے پر تعینات تھا اور پاکستان میں بھی کئی جعلی آن لائن کمپنیوں اور جعلی تعلیمی اداروں کی تشہیر میں ملوث رہا تھا ۔امریکی ڈیپارٹمنٹ آف جسٹس کی پریس ریلز کے مطابق ایگزیکٹ نے 350 کے قریب جعلی تعلیمی ادارے بنائے یا ان سےالحاق کا دعویٰ کر رکھا تھا اور ان جعلی اداروں کی آن لائن تشہیر کی جاتی تھی، اس مقصد کے لیے سافٹ ویئرکے ماہرین کی خدمات لی گئی تھیں جس سے تعلیمی اداروں کی آن لائن سرچ کے دوران ایگزیکٹ کےجعلی تعلیمی ادارے سرچ میں ٹاپ پر دکھائی دیتے۔ عمیر حامد اور ساتھیوں نے فرضی ناموں سے بینک اکاؤنٹ بھی کھول رکھے تھے جن میں جعلی ڈگریوں کی فروخت سے آنے والی رقم وصول کی جاتی تھی بعد میں یہ رقم امریکا میں دوسرےعلاقوں، متحدہ عرب امارات اورکینیڈا میں بینک اکاؤنٹس میں منتقل کردی جاتی تھی۔

پریس ریلیز کے مطابق ان جرائم میں عمیر حامد اور ساتھیوں کو20 سال تک قیدہو سکتی ہے۔ گزشتہ سال حکومت پاکستان نے امریکا سے ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس میں مدد کی درخواست کی تھی۔ ایگزیکٹ کے خلاف پاکستان میں بھی جعلی ڈگریوں کی فروخت پر کئی مقدمات درج ہیں۔ ایف آئی اے کے مطابق ایگزیکٹ دفاتر پر چھاپوں کے دوران 22 لاکھ جعلی ڈگریاں برآمد ہوئی تھیں۔

https://www.dailymotion.com/video/x563lr7
Load Next Story