بینظیر نہیں چاہتی تھیں انکے بچے سیاست میں آئیں ناہید خان
حکومت بی بی کے قاتل گرفتارکرنے میں سنجیدہ نہیں،بی بی کا مشرف سے پاکستانی آنے پر معاہدہ نہیں تھا۔
پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما اور بینظیر کی سابق پرسنل سیکریٹری ناہید خان نے کہا ہے کہ بینظیر بھٹو شہید نہیں چاہتی تھیں کہ ان کے بچے سیاست میں حصہ لیں۔
صرف آصفہ کے بارے میں انھوں نے ایک دوبار ہدایات کی تھیں کہ جب کبھی تم پاکستان میٹنگ میں جایا کرو تو اس کو ساتھ لے جانا کیونکہ اس کو سیاست کا شوق ہے۔ پروگرام کل تک میں اینکر پرسن جاوید چوہدری سے گفتگو میں انھوں نے کہا ایک بجے کے قریب میں ان کے کمرے میں گئی وہ اپنی تقریر فائنل کررہی تھیں میں جانے لگی تو انھوں نے مجھے کہا تم بیٹھو تم سے بات کرنی ہے پھر انھوںنے کہا کہ میں نہیں چاہتی کہ آصف زرداری پاکستان آئیں وہ میری مرضی کیخلاف پاکستان آنا چاہتے ہیں۔
وہ سمجھتی تھیں کہ انھوں نے سیاست میں بہت زیادہ نقصانات اٹھائے ہیں اور وہ نہیں چاہتی تھیں کہ ان کی فیملی بھی اس نقصان کو برداشت کرے ان کے بچے کس سے ملتے ہیں ان کے دوست کون تھے وہ کتنے پیسے خرچ کرتے تھے بہت سخت چیک رکھا ہوا تھا ۔بی بی نے پرویزمشرف سے کوئی معاہد ہ نہیں کیا تھا کہ وہ الیکشن کے بعد پاکستان آئیںگی ہاں مشرف سے ان کے تھرڈ ٹائم وزیراعظم بننے اور کیسز کے خاتمے کے دوران بات چیت ہوتی رہی تھی لیکن جب مشرف نے ججز کو غیر فعال کیا اور ایمرجنسی لگائی تو پھر انھوں نے باقاعدہ طورپر پریس کانفرنس میں کہا کہ میں مشرف سے کیے گئے تمام معاہدے ختم کرتی ہوں۔بی بی کو دھوکہ دینے والے آج صدر کے بہت قریب ہیں ،میں یہ تو نہیں جانتی کہ بینظیر بھٹو کے قاتل کون تھے لیکن یہ ضرور ہے کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بہت سے ایسے پوائنٹس تھے جن کی مدد سے تحقیقات کو آگے لے جایا جاسکتا تھا۔
میںپہلے روز سے ہی کہہ رہی ہوں کہ حکومت بی بی کے قاتلوں کی گرفتاری میں سنجیدہ ہی نہیں ۔موجودہ لوگ بینظیر بھٹو کے نام پر سیاست کرنا چاہتے ہیں اقتدار میں رہنا چاہتے ہیں ۔یہ بات صحیح ہے کہ حکومت نے پانچ سال اقتدار میں پورے کیے لیکن عوام کے لیے کیاکیا۔شہادت کے روز بی بی جب گاڑی سے باہرنکل کر نعروں کا جواب دے رہی تھی تو اچانک فائر ہوا اور بی بی میرے پاس گرگئی بی بی کا بہت تیزی سے خون بہہ رہا تھا اگلے دویاتین سیکنڈ بعد ہی بم دھماکا ہوگیا ہم ہسپتال تک کیسے گئے ہمیں کچھ معلوم نہیں اسوقت ہسپتال میں جونیرڈاکٹر موجود تھے کچھ ہی دیر بعد سینیر ڈاکٹرز آئے انھوں نے بی بی کو مصنوعی ہارٹ بیٹ دی لیکن ان کی کوشش کامیاب نہ ہوئی ۔
ڈاکٹروں نے بی بی کا دوپٹہ زیور اور باقی چیزیں ایک بیگ میں ڈال کران کے اہلخانہ کے حوالے کیں مجھے ان کے سامان کے بارے میں علم نہیں ہے تین سال کے بعد بی بی کاموبائل ان کے ملازم سے برآمد ہوایہ موبائل ان کے ملازم کے پاس ہی ہوتا تھا وہ جب بھی فون استعمال کرتی تھیں میرا فون استعمال کرتی تھیں ۔ میرے ساتھ زندگی میں انھوں نے کبھی کسی بھی وصیت کا ذکرنہیں کیا تھا میں نے زندگی میں کبھی بینظیر بھٹو کو خوفزدہ یا مستقبل کے بارے میں پریشان نہیں دیکھا تھا۔ پیپلزپارٹی کے رہنما صفدرعباسی نے کہا بی بی مشرف سے چاہتی تھیں کہ تھرڈ ٹائم پی ایم شپ کا قانون ختم کیا جائے وہ مقدمات سے گھبراتی نہیں تھیں۔ بی بی کی جلاوطنی نے ان کو بہت سمجھدار بنادیا تھا۔
میاں نواز شریف نے پچھلے پانچ سالوں میں بی بی کے ساتھ کیے گئے وعدے یعنی میثاق جمہوریت کا پاس رکھا ہے ۔ مجھے یقین ہے کہ بی بی کے قتل کے اصل محرکات کبھی نہ کبھی تو سامنے آئیں گے اور میں اس بارے بہت پرامید ہوں۔رحمان ملک بہت عرصے سے بہت کچھ کہتے چلے آرہے ہیں میں سمجھتا ہوں کہ اٹھارہ اکتوبر کے واقعے کی اگر فوری تحقیقات کرلی جاتیں تو شائد 27 دسمبر کا واقعہ نہ ہوتا۔جب حکومت الیکشن کے لیے باہر نکلے گی اور ووٹ مانگے گی تو عوام سب سے پہلے یہ ہی سوال کریں گے کہ بینظیر کے قاتلوں کو گرفتارکیوں نہیں کیا۔
صرف آصفہ کے بارے میں انھوں نے ایک دوبار ہدایات کی تھیں کہ جب کبھی تم پاکستان میٹنگ میں جایا کرو تو اس کو ساتھ لے جانا کیونکہ اس کو سیاست کا شوق ہے۔ پروگرام کل تک میں اینکر پرسن جاوید چوہدری سے گفتگو میں انھوں نے کہا ایک بجے کے قریب میں ان کے کمرے میں گئی وہ اپنی تقریر فائنل کررہی تھیں میں جانے لگی تو انھوں نے مجھے کہا تم بیٹھو تم سے بات کرنی ہے پھر انھوںنے کہا کہ میں نہیں چاہتی کہ آصف زرداری پاکستان آئیں وہ میری مرضی کیخلاف پاکستان آنا چاہتے ہیں۔
وہ سمجھتی تھیں کہ انھوں نے سیاست میں بہت زیادہ نقصانات اٹھائے ہیں اور وہ نہیں چاہتی تھیں کہ ان کی فیملی بھی اس نقصان کو برداشت کرے ان کے بچے کس سے ملتے ہیں ان کے دوست کون تھے وہ کتنے پیسے خرچ کرتے تھے بہت سخت چیک رکھا ہوا تھا ۔بی بی نے پرویزمشرف سے کوئی معاہد ہ نہیں کیا تھا کہ وہ الیکشن کے بعد پاکستان آئیںگی ہاں مشرف سے ان کے تھرڈ ٹائم وزیراعظم بننے اور کیسز کے خاتمے کے دوران بات چیت ہوتی رہی تھی لیکن جب مشرف نے ججز کو غیر فعال کیا اور ایمرجنسی لگائی تو پھر انھوں نے باقاعدہ طورپر پریس کانفرنس میں کہا کہ میں مشرف سے کیے گئے تمام معاہدے ختم کرتی ہوں۔بی بی کو دھوکہ دینے والے آج صدر کے بہت قریب ہیں ،میں یہ تو نہیں جانتی کہ بینظیر بھٹو کے قاتل کون تھے لیکن یہ ضرور ہے کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بہت سے ایسے پوائنٹس تھے جن کی مدد سے تحقیقات کو آگے لے جایا جاسکتا تھا۔
میںپہلے روز سے ہی کہہ رہی ہوں کہ حکومت بی بی کے قاتلوں کی گرفتاری میں سنجیدہ ہی نہیں ۔موجودہ لوگ بینظیر بھٹو کے نام پر سیاست کرنا چاہتے ہیں اقتدار میں رہنا چاہتے ہیں ۔یہ بات صحیح ہے کہ حکومت نے پانچ سال اقتدار میں پورے کیے لیکن عوام کے لیے کیاکیا۔شہادت کے روز بی بی جب گاڑی سے باہرنکل کر نعروں کا جواب دے رہی تھی تو اچانک فائر ہوا اور بی بی میرے پاس گرگئی بی بی کا بہت تیزی سے خون بہہ رہا تھا اگلے دویاتین سیکنڈ بعد ہی بم دھماکا ہوگیا ہم ہسپتال تک کیسے گئے ہمیں کچھ معلوم نہیں اسوقت ہسپتال میں جونیرڈاکٹر موجود تھے کچھ ہی دیر بعد سینیر ڈاکٹرز آئے انھوں نے بی بی کو مصنوعی ہارٹ بیٹ دی لیکن ان کی کوشش کامیاب نہ ہوئی ۔
ڈاکٹروں نے بی بی کا دوپٹہ زیور اور باقی چیزیں ایک بیگ میں ڈال کران کے اہلخانہ کے حوالے کیں مجھے ان کے سامان کے بارے میں علم نہیں ہے تین سال کے بعد بی بی کاموبائل ان کے ملازم سے برآمد ہوایہ موبائل ان کے ملازم کے پاس ہی ہوتا تھا وہ جب بھی فون استعمال کرتی تھیں میرا فون استعمال کرتی تھیں ۔ میرے ساتھ زندگی میں انھوں نے کبھی کسی بھی وصیت کا ذکرنہیں کیا تھا میں نے زندگی میں کبھی بینظیر بھٹو کو خوفزدہ یا مستقبل کے بارے میں پریشان نہیں دیکھا تھا۔ پیپلزپارٹی کے رہنما صفدرعباسی نے کہا بی بی مشرف سے چاہتی تھیں کہ تھرڈ ٹائم پی ایم شپ کا قانون ختم کیا جائے وہ مقدمات سے گھبراتی نہیں تھیں۔ بی بی کی جلاوطنی نے ان کو بہت سمجھدار بنادیا تھا۔
میاں نواز شریف نے پچھلے پانچ سالوں میں بی بی کے ساتھ کیے گئے وعدے یعنی میثاق جمہوریت کا پاس رکھا ہے ۔ مجھے یقین ہے کہ بی بی کے قتل کے اصل محرکات کبھی نہ کبھی تو سامنے آئیں گے اور میں اس بارے بہت پرامید ہوں۔رحمان ملک بہت عرصے سے بہت کچھ کہتے چلے آرہے ہیں میں سمجھتا ہوں کہ اٹھارہ اکتوبر کے واقعے کی اگر فوری تحقیقات کرلی جاتیں تو شائد 27 دسمبر کا واقعہ نہ ہوتا۔جب حکومت الیکشن کے لیے باہر نکلے گی اور ووٹ مانگے گی تو عوام سب سے پہلے یہ ہی سوال کریں گے کہ بینظیر کے قاتلوں کو گرفتارکیوں نہیں کیا۔