انسان کی لمبی عمرکےلیے آسٹریلیا میں سائنسدانوں نے چمگادڑ کا مطالعہ شروع کردیا

چمگادڑوں کے جسم میں ہنڈرا، ایبولا اور سارس جیسے خطرناک اور مہلک امراض سمیت کئی امراض کے وائرس بیک وقت موجود ہوتے ہیں.


Monitoring Desk/staff Reporter December 26, 2012
چمگادڑوں کے جسم میں ہنڈرا، ایبولا اور سارس جیسے خطرناک اور مہلک امراض سمیت کئی امراض کے وائرس بیک وقت موجود ہوتے ہیں. فوٹو: اے ایف پی

انسانوں میں مہلک بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت میں اضافے اور انسانی عمر میں طوالت لانے پر تحقیق کرنے والے سائنسدانوں نے ساڑھے چھ کروڑ سال سے زمین پر موجود پرواز کی صلاحیت رکھنے والے واحد ممالیہ جاندار چمگادڑ کا مطالعہ شروع کردیا ہے ۔

آسٹریلین اینیمل ہیلتھ لیب کے ماہرین نے سب سے بڑی جسامت رکھنے والے آسٹریلوی بلیک فلائنگ فاکس نسل کے اور سب سے چھوٹی جسامت رکھنے والے چینی ڈیوڈ مائی اوٹس نسل کے چمگادڑوں کا انتخاب کیا ہے اوردونوں کے جینومز کا تفصیلی خاکہ تیار کیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق چمگادڑوں کے جسم میں ہنڈرا، ایبولا اور سارس جیسے خطرناک اور مہلک امراض سمیت کئی امراض کے وائرس بیک وقت موجود ہوتے ہیں لیکن اسکے باوجود چمگادڑ اپنی زبردست قوت مدافعت کے باعث ان خطرناک امراض کا شکار نہیں ہوتے بلکہ اپنی جسامت کے دیگر جانداروں کے مقابلہ میں زیادہ طویل عمر پاتے ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق چمگادڑوں کی زبردست قوت مدافعت اور طویل عمری کا راز معلوم کر کے انسانوں کی قوت مدافعت اور عمر میں اضافے میں مدد لی جا سکتی ہے۔


تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں