شاعرہ پروین شاکر کی 18ویں برسی آج منائی جائیگی
انھیں شاعری کی پہلی کتاب ’’خوشبو‘‘پر آدم جی ایوارڈ سے نوازا گیا۔
اردو ادب کے منفردلہجے کی شاعرہ پروین شاکر کی 18 ویں برسی آج عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جائے گی۔
اس سلسلے میں ملک بھرکے ادبی حلقوں میں مختلف تقاریب کا اہتمام کیا جائے گا جس میں ادبی شخصیات اور مقررین پروین شاکر کی ادبی خدمات کو خراج عقیدت پیش کریں گے۔ پروین شاکر 26 دسمبر 1994 کو اسلام آباد میں ایک ٹریفک حادثے کا شکارہوکر چل بسی تھیں۔ ٹین ایجرزکی پسندیدہ شاعرہ پروین شاکر 24 نومبر 1952 کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ انھوں نے انگریزی ادب میں ماسٹرزاورپی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ انھوں نے اپنی منفرد شاعری کی کتاب خوشبو سے اندرون و بیرون ملک بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔
انھیں شاعری کی پہلی کتاب ''خوشبو''پر آدم جی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ان کے دیگر شعری مجموعے خود کلامی، صد برگ، انکار، ماہ تمام اور کف آئینہ کو بھی بے پناہ پذیرائی حاصل ہوئی۔ پروین شاکر نے اپنی خوبصورت اور منفرد شاعری میں محبت اور عورت کو موضوع بنایا۔ اردو لہجے کی منفرد شاعرہ ہونے کی وجہ سے پروین شاکر کو بہت ہی کم عرصے میں شہرت حاصل ہو گئی۔وہ درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ رہیں بعد ازاں انھوں نے سرکاری ملازمت بھی اختیار کی۔
اس سلسلے میں ملک بھرکے ادبی حلقوں میں مختلف تقاریب کا اہتمام کیا جائے گا جس میں ادبی شخصیات اور مقررین پروین شاکر کی ادبی خدمات کو خراج عقیدت پیش کریں گے۔ پروین شاکر 26 دسمبر 1994 کو اسلام آباد میں ایک ٹریفک حادثے کا شکارہوکر چل بسی تھیں۔ ٹین ایجرزکی پسندیدہ شاعرہ پروین شاکر 24 نومبر 1952 کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ انھوں نے انگریزی ادب میں ماسٹرزاورپی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ انھوں نے اپنی منفرد شاعری کی کتاب خوشبو سے اندرون و بیرون ملک بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔
انھیں شاعری کی پہلی کتاب ''خوشبو''پر آدم جی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ان کے دیگر شعری مجموعے خود کلامی، صد برگ، انکار، ماہ تمام اور کف آئینہ کو بھی بے پناہ پذیرائی حاصل ہوئی۔ پروین شاکر نے اپنی خوبصورت اور منفرد شاعری میں محبت اور عورت کو موضوع بنایا۔ اردو لہجے کی منفرد شاعرہ ہونے کی وجہ سے پروین شاکر کو بہت ہی کم عرصے میں شہرت حاصل ہو گئی۔وہ درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ رہیں بعد ازاں انھوں نے سرکاری ملازمت بھی اختیار کی۔