سندھ میں سوئی سے 4 گنا بڑے ٹائٹ گیس ذخائر ملنے کا امکان

تلاش کے مثبت نتائج نکلے، 10 کروڑ ڈالر لگارہے ہیں، ٹائٹ گیس کے50ٹریلین سی ایف ذخائرمل سکتے ہیں،پی پی ایل چیف


Business Reporter December 24, 2016
امن و امان کی صورتحال میں بہتری کے بعدبعض علاقوں میں پہلی بارتیل وگیس تلاش کرینگے، تقریب سے خطاب۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: سندھ میں ٹائٹ گیس کے ذخائر کے حوالے سے قوم کو آئندہ سال کے دوران بڑی خوشخبری مل سکتی ہے، سندھ میں ٹائٹ گیس کی تلاش کے مثبت نتائج مل رہے ہیں اور سوئی گیس فیلڈ کے مقابلے میں 3 سے 4 گنا بڑے ٹائٹ گیس کے ذخائر سامنے آ سکتے ہیں جس کے لیے پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ 10کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کررہی ہے۔

گمبٹ ساؤتھ بلاک میں یومیہ 50ایم ایم ایس سی ایف گیس پروسیسنگ سہولت (جی پی ایف۔II) کے باقاعدہ افتتاح کے موقع پر پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کے ایم ڈی و سی ای او سید وامق بخاری نے خطبہ استقبالیہ میں میں کہاکہ پی پی ایل رواں مالی سال کے دوران 28 کنویں کھودے گی، ملک میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری کے بعد ایسے علاقوں میں بھی تیل و گیس کی تلاش کی سرگرمیاں شروع کی جائیں گی جہاں اب تک کوئی کام نہیں ہو سکا، اس مقصد کے لیے پی پی ایل آئندہ سال کے دوران بلوچستان میں 5نئے کنویں کھودے گی جن کی تعداد کو آئندہ مرحلے میں 12تک بڑھایا جائے گا۔

سندھ میں ٹائٹ گیس کے ذخائر کے حوالے سے قوم کو آئندہ سال کے دوران بڑی خوشخبری مل سکتی ہے، صوبے میں ٹائٹ گیس کی تلاش کے مثبت نتائج مل رہے ہیں اور سوئی گیس فیلڈ کے مقابلے میں 3 سے 4 گنا بڑے ٹائٹ گیس ذخائر سامنے آسکتے ہیں جس کے لیے پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ 10 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہی ہے، سوئی گیس فیلڈ میں گیس کے 13ٹریلین کیوبک فٹ ذخائر ہیں جبکہ سندھ میں ٹائٹ گیس کے 30سے 50ٹریلین کیوبک فٹ ذخائر دریافت ہوسکتے ہیں۔


سید وامق بخاری نے بتایا کہ گمبٹ میں دوسرا گیس پروسیسنگ پلانٹ اپنی مکمل صلاحیت پر کام کررہا ہے اور یومیہ 35 ایم ایم ایس سی ایف پائپ لائن کے معیار کی فروخت ہونیوالی گیس، 680 بیرل کنڈنسیٹ اور 12 ایم ٹی ڈی ایل پی جی کی پیداوار دے رہا ہے جو سالانہ2.3 سے زائد ایم ایم بی او ای کے برابر ہے جس کے نتیجے میں سالانہ105 ملین ڈالرکے زر مبادلہ کی بچت ہو گی۔


 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |