بینظیر یوتھ ڈیولپمنٹ پروگرام میں بڑے پیمانے پر کرپشن کا انکشاف تحقیقات شروع

پروگرام کے تحت دیے گئے ماہانہ وظیفے کی مدمیں کروڑوں روپے خوردبرد کیے جا رہے ہیں

5لاکھ روپے کرایہ اداکرنے کے باوجوددفترتاحال غیرفعال،چیئرمین ودیگرافسران بڑی بے ضابطگیوں میں مصروف۔ فوٹو: فائل

اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ سندھ نے شہیدبینظیریوتھ ڈیولپمنٹ پروگرام میں بڑے پیمانے پرخوردبرداورانتظامی بے قاعدگیوں کی تحقیقات کا آغازکردیا ہے۔

چیئرمین اینٹی کرپشن کوموصول ہونے والی ایک درخواست میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پروگرام کے تحت دیے جانے والے ماہانہ وظیفے کی مد میں کروڑوں روپے خوردبردکیے جارہے ہیں،اعلیٰ انتظامی افسران عدالت عظمیٰ کے احکام کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھاری معاوضوں پرقواعد وضوابط کو نظراندازکرکے کنسلٹنٹ تعینات کیے گئے ہیں،متعدد افسران غیرقانونی ڈیپوٹیشن حاصل کرکے برسوں سے اپنے عہدوں پر براجمان ہیں،کروڑوں روپے مالیت کے ٹھیکوں کیلیے سیپرارولز کومسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے۔ورلڈبینک بھی پروگرام میں پائی جانے والی انتظامی بے قاعدگیوں کی نشاندہی اورادارے پر اپنے عدم اعتماد کا اظہار کرچکا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ بے نظیریوتھ ڈیولپمنٹ پروگرام کاقیام 2008 میں کیا گیا تھا جس کے تحت تقریباً3 لاکھ خواندہ،نیم خواندہ اوران پڑھ نوجوانوںکوپیشہ ورانہ تربیت فراہم کی جانی تھی تاکہ وہ مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق نوکریاں حاصل کریں اورصوبے میں غربت میں کمی لائی جائے،2013 میں 5 سال بعد پروگرام کوسندھ اسمبلی سے منظور کیے جانے والے ایک ایکٹ کے مطابق بے نظیر بھٹو شہید ہیومن ریسورس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ بورڈمیں تبدیل کردیا گیا۔

ایکٹ کے مطابق بورڈ کو اپنے قواعد و ضوابط خود مرتب کرنے تھے تاہم 3 سال گزرجانے کے باوجوداعلی عہدوں پرسپریم کورٹ کے احکام کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈیپوٹیشن پرتعینات نااہل افسران تاحال پروگرام کوبورڈمیں باقاعدہ تبدیل کرنے سے گریزکررہے ہیں،اسی دوران ادارے میں تمام قانونی تقاضوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کنسلٹنٹ بھرتی کیے گئے اوریہ کنسلٹنٹ کوئی کام کیے بغیربرسوں سے بھاری معاوضے وصول کررہے ہیں، پروگرام کے ابتدا میں ورلڈبینک کی جانب سندھ اسکلڈڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت فنڈنگ فراہم کی گئی تھی۔


ورلڈبینک نے اس سلسلے میں شفافیت برقراررکھنے کیلیے غیرجانبدارکنسلٹنٹ بھرتی کرنے کی خواہش اظہار کیا تھا تاہم تاحال ورلڈبینک کی شرائط پرعمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے ورلڈ بینک کے ذمے دار پروگرام پر اپنے عدم اعتماد کا اظہار کرچکے ہیں اور سندھ حکومت کی اس مدمیں فراہم کیاجانے والا فنڈ تعطل کا شکار ہوگیاہے، یوتھ پروگرام کے تحت تربیت حاصل کرنے والے نوجوانوں کو ماہانہ 25 سو روپے وظیفے میں بھی بڑے پیمانے پرخوردبردکی جارہی ہے۔

درخواست کے مطابق اعلی افسران کے رشتے داروں اور منظورنظرافرادکوسالانہ کروڑوں روپے دیے جارہے ہیں جبکہ اس سلسلے میں بڑھتی ہوئی شکایات سے نمٹنے کیلیے چیئرمین بینظیر یوتھ ڈیولپمنٹ پروگرام ریاض الدین شیخ نچلے درجے کے کنٹریکٹ ملازمین کونشانہ بناکر معاملے کو دبانے کی کوشش کررہے ہیں،پروگرام کے تحت دیے جانے والے تمام کنٹریکٹس منظورنظرٹھیکیداروں کودیے جارہے ہیں اورایک بھی کنٹریکٹ کوایوارڈکرتے وقت سیپرا رولز کاخیال نہیں رکھاجاتا، سندھ کے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کیلیے قائم کیاجانے والا ادارہ سفید ہاتھی بن چکا۔

ادارے کی جانب سے اسٹیٹ لائف بلڈنگ میں قائم کیے گئے دفترکاماہانہ 5 لاکھ روپے کرایہ ادا کیا جارہاہے تاہم دیگر سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے یہ آفس تاحال فعال نہیں ہوسکا،ادارے کے کنٹریکٹ ملازمین بورڈ کے رولزاینڈ ریگولیشنز نہ ہونے کی وجہ سے انتہائی ابترصورتحال سے دوچار ہیں جبکہ چیئرمین اور دیگر اعلی ملازمین خطیر تنخواہیں اور مراعات حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر مالی ضابطگیوں میں مصروف ہیں،درخواست میں چیئرمین اینٹی کرپشن سے اس سلسلے میں فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے ذمے داروں کو گرفتار کرنے کی استدعاکی گئی ہے۔

 
Load Next Story