ایوان صدرمیں ننھے طالب علم کی تقریرکسی اورسے پڑھوالی گئی بچہ انصاف کیلیے عدالت پہنچ گیا
اسکرپٹ چرا کر کسی اورسے تقریرکروانے کا عمل بدنیتی پرمبنی ہے، سبیل حیدر
12 سالہ بچے نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی کہ یوم پیدائش قائد کی مناسبت سے ایوان صدر میں منعقدہ تقریب میں اس کی تقریر چوری کرکے کسی اور سے پڑھوالی گئی ہے اس لئے اسے نشر ہونے سے روکا جائے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق امتیازی سلوک اوراقرباپروری پر انصاف کے لئے 11 سالہ سبیل حیدر اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گیا، چھٹی جماعت کے طالب علم نے اپنے وکیل کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے کہ ایوان صدر میں یوم قائد کی تقریب کے لئے ان کی تقریر کامسودہ چراکر کسی اورطالب علم کودے دیا گیا۔
درخواست میں ایوان صدر کے سیکریٹری ،ایڈیشنل سیکریٹری، ڈائریکٹر کالجزاوردیگر کوفریق بنایاگیا ہے، درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ یوم قائد کی تقریر تیار کر کے منظوری کے لیے اسکرپٹ ایوان صدر بھجوایا،والد نے تقریر لکھ کر دی جسے ترامیم کے ساتھ منظور کر کے واپس کیا گیا۔ درخواست گزارنے مزید کہا کہ 22 دسمبر کو تقریب میں تقریر کی ریکارڈنگ کے لیے ایوان صدر پہنچا تودوران تقریب میں آخری لمحے تک تقریب میں اپنی باری کاانتظار کرتا رہا اور میری تقریرعائشہ اشتیاق نامی طالبہ سے کروائی گئی، درخواست گزارنے کہا کہ چوراورپتھردل لوگ معصوم بچوں کے ساتھ بھی سیاست سیاست کھیلتے ہیں، اسکرپٹ چرا کر کسی اورسے تقریرکروانے کا عمل بدنیتی پرمبنی ہے، میرے ساتھ ایوان صدرنے ناانصافی کی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامرفاروق نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ درخواست گزارنے عدالت سے استدعا کی ہے کہ سیکریٹری ایوان صدرکا عمل غیرقانونی قراردے کرتقریرکونشرکرنے سے روکا جائے۔ طالب علم سبیل حیدراوران کے والد کا کہنا ہے کہ ہمارے ساتھ نا انصافی ہوئی ہے، ایوان صدر معاملہ پر تحریری معذرت کرے۔
دوسری جانب تقریرکے معاملے پر ایوان صدر ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ابھی لاعلم ہیں، تحقیقات کے بعد جوصورتحال سامنے آئی اس پرآگاہ کیا جائے گا اورذمہ داروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
https://www.dailymotion.com/video/x567wyc
ایکسپریس نیوزکے مطابق امتیازی سلوک اوراقرباپروری پر انصاف کے لئے 11 سالہ سبیل حیدر اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گیا، چھٹی جماعت کے طالب علم نے اپنے وکیل کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے کہ ایوان صدر میں یوم قائد کی تقریب کے لئے ان کی تقریر کامسودہ چراکر کسی اورطالب علم کودے دیا گیا۔
درخواست میں ایوان صدر کے سیکریٹری ،ایڈیشنل سیکریٹری، ڈائریکٹر کالجزاوردیگر کوفریق بنایاگیا ہے، درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ یوم قائد کی تقریر تیار کر کے منظوری کے لیے اسکرپٹ ایوان صدر بھجوایا،والد نے تقریر لکھ کر دی جسے ترامیم کے ساتھ منظور کر کے واپس کیا گیا۔ درخواست گزارنے مزید کہا کہ 22 دسمبر کو تقریب میں تقریر کی ریکارڈنگ کے لیے ایوان صدر پہنچا تودوران تقریب میں آخری لمحے تک تقریب میں اپنی باری کاانتظار کرتا رہا اور میری تقریرعائشہ اشتیاق نامی طالبہ سے کروائی گئی، درخواست گزارنے کہا کہ چوراورپتھردل لوگ معصوم بچوں کے ساتھ بھی سیاست سیاست کھیلتے ہیں، اسکرپٹ چرا کر کسی اورسے تقریرکروانے کا عمل بدنیتی پرمبنی ہے، میرے ساتھ ایوان صدرنے ناانصافی کی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامرفاروق نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ درخواست گزارنے عدالت سے استدعا کی ہے کہ سیکریٹری ایوان صدرکا عمل غیرقانونی قراردے کرتقریرکونشرکرنے سے روکا جائے۔ طالب علم سبیل حیدراوران کے والد کا کہنا ہے کہ ہمارے ساتھ نا انصافی ہوئی ہے، ایوان صدر معاملہ پر تحریری معذرت کرے۔
دوسری جانب تقریرکے معاملے پر ایوان صدر ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ابھی لاعلم ہیں، تحقیقات کے بعد جوصورتحال سامنے آئی اس پرآگاہ کیا جائے گا اورذمہ داروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
https://www.dailymotion.com/video/x567wyc