پاکستان کا سندھ طاس معاہدے پر ثالثی روکنے پر عالمی بینک سے تحفظات کا اظہار
ثالثی کا عمل روکنے سے پاکستان کے حقوق متاثر ہوں گے، وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا عالمی بینک کے صدر کو خط
پاکستان نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی پر عالمی بینک کی جانب سے ثالثی نہ کرنے کے عمل پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے عالمی بینک کے صدر کو خط لکھا ہے جو تمام فریقین کی منظوری کے بعد بھجوایا گیا ہے۔ خط میں سندھ طاس معاہدے پر ثالثی کا عمل روکنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ خط کے متن میں کہا گیا کہ عالمی بینک کا فیصلہ اس کے اپنے فیصلے سے انحراف ہے، سندھ طاس معاہدہ کسی فریق کو اپنی ذمہ داریوں سے نہیں روکتا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: بھارت نے پاکستان کا پانی کو روکنے کیلئے کوششیں تیز کردیں
اسحاق ڈار کا خط میں مزید کہنا تھا کہ عالمی بینک کی جانب سے ثالثی کا عمل روکنے سے پاکستان کے حقوق متاثر ہوں گے اور پاکستانی مفادات کو نقصان پہنچے گا لہٰذا عالمی بینک سندھ طاس معاہدے پر اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: بھارت نے سندھ طاس سے متعلق عالمی بینک کی تحقیق میں روڑے اٹکا دیئے
واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کے بعد پاکستان نے عالمی بینک سے رجوع کیا تھا تاہم عالمی بینک نے دونوں فریقین کو معاملہ خود سلجھانے کی ہدایت کی تھی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے عالمی بینک کے صدر کو خط لکھا ہے جو تمام فریقین کی منظوری کے بعد بھجوایا گیا ہے۔ خط میں سندھ طاس معاہدے پر ثالثی کا عمل روکنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ خط کے متن میں کہا گیا کہ عالمی بینک کا فیصلہ اس کے اپنے فیصلے سے انحراف ہے، سندھ طاس معاہدہ کسی فریق کو اپنی ذمہ داریوں سے نہیں روکتا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: بھارت نے پاکستان کا پانی کو روکنے کیلئے کوششیں تیز کردیں
اسحاق ڈار کا خط میں مزید کہنا تھا کہ عالمی بینک کی جانب سے ثالثی کا عمل روکنے سے پاکستان کے حقوق متاثر ہوں گے اور پاکستانی مفادات کو نقصان پہنچے گا لہٰذا عالمی بینک سندھ طاس معاہدے پر اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: بھارت نے سندھ طاس سے متعلق عالمی بینک کی تحقیق میں روڑے اٹکا دیئے
واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کے بعد پاکستان نے عالمی بینک سے رجوع کیا تھا تاہم عالمی بینک نے دونوں فریقین کو معاملہ خود سلجھانے کی ہدایت کی تھی۔