سی پیک میں شمولیت کی پاکستانی پیشکش پربھارت کے جواب کا انتظار ہے چین
منصوبے میں تیسرے فریق کو متعارف کرنےکےامکانات پرفیصلہ پاکستان سے مشاورت اور ہم آہنگی کی بنیاد پرہوگا، چینی دفترخارجہ
چین نے کہا ہے کہ پاکستانی فوج کے سدرن کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض کی جانب سے اقتصادی راہدای منصوبے میں شمولیت کی پیشکش پر بھارت کے جواب کا انتظار ہے۔
چینی دفترخارجہ کی ترجمان ہواچن نے روزانہ دی جانے والی میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ ہمارے لیے پاک چین اقتصادی راہداری باہمی تعلقات کے فریم ورک کی بنیاد ہے جو مختلف شعبوں میں دوطرفہ طور پر طویل المدتی تعاون اور ترقی پر مرکوز ہے۔ ترجمان سے جب سوال کیا گیا کہ بھارت کو راہداری منصوبے میں شامل کرنے پر پاکستان اور چین کے درمیان کوئی مشاورت ہوئی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے رپورٹس دیکھی ہیں تاہم یہ دیکھنا ہوگا کہ بھارت پاکستانی جنرل کی اس پیشکش کو خیرسگالی کے طور پر لے گا یا نہیں۔
چینی ترجمان نے کہا کہ چین چاہتا ہے کہ راہداری منصوبے میں تیسرے فریق کو متعارف کرنے کے امکانات پر فیصلہ پاکستان سے مشاورت اور ہم آہنگی کی بنیاد پر ہوگا تاہم اب تک یہ واضح نہیں کہ اقتصادی راہداری منصوبے میں پاکستان کی جانب سے بھارت کو شمولیت کی پیشکش پر اس کا ردعمل کیا ہوگا۔ انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ راہداری منصوبے سے نہ صرف پاکستان اور چین کی معاشی اور سماجی ترقی ہوگی بلکہ اس کا علاقائی تعلقات، امن، استحکام اور خوشحالی میں بھی کردار ہوگا۔
چینی دفترخارجہ کی ترجمان ہواچن نے روزانہ دی جانے والی میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ ہمارے لیے پاک چین اقتصادی راہداری باہمی تعلقات کے فریم ورک کی بنیاد ہے جو مختلف شعبوں میں دوطرفہ طور پر طویل المدتی تعاون اور ترقی پر مرکوز ہے۔ ترجمان سے جب سوال کیا گیا کہ بھارت کو راہداری منصوبے میں شامل کرنے پر پاکستان اور چین کے درمیان کوئی مشاورت ہوئی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے رپورٹس دیکھی ہیں تاہم یہ دیکھنا ہوگا کہ بھارت پاکستانی جنرل کی اس پیشکش کو خیرسگالی کے طور پر لے گا یا نہیں۔
چینی ترجمان نے کہا کہ چین چاہتا ہے کہ راہداری منصوبے میں تیسرے فریق کو متعارف کرنے کے امکانات پر فیصلہ پاکستان سے مشاورت اور ہم آہنگی کی بنیاد پر ہوگا تاہم اب تک یہ واضح نہیں کہ اقتصادی راہداری منصوبے میں پاکستان کی جانب سے بھارت کو شمولیت کی پیشکش پر اس کا ردعمل کیا ہوگا۔ انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ راہداری منصوبے سے نہ صرف پاکستان اور چین کی معاشی اور سماجی ترقی ہوگی بلکہ اس کا علاقائی تعلقات، امن، استحکام اور خوشحالی میں بھی کردار ہوگا۔