لندن گیمزکے باقاعدہ افتتاح سے قبل ہی تنازعات کا آغاز

شمالی کورین فٹبالرزکاجنوبی کورین جھنڈا بلند ہونے پرکھیلنے سے انکار،1گھنٹے کی تاخیر

گلاسگو:اولمپکس مینز فٹبال میچ میں ہونڈرس کے پلیئرز مراکشی کھلاڑی زکریا لبیاد کی فری کک روکنے کیلیے کوشاں، مقابلہ 2-2 گول سے برابر رہا (فوٹو ایکسپریس)

لندن اولمپکس کے افتتاح سے قبل ہی تنازعات کا آغاز ہوگیا، شمالی کوریا کی ویمنز ٹیم نے پس منظر میں حریف ملک جنوبی کوریا کا جھنڈا بلند ہونے پر کھیلنے سے انکار کردیا، ایک گھنٹے تک کھیل تاخیر کا شکار رہا، اس واقعہ کے ساتھ ہی آرگنائزرز کی جانب سے معافی مانگنے کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا، ادھر تائیوان نے ریجنٹ اسٹریٹ سے اپنا جھنڈا ہٹائے جانے پر شدید احتجاج کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق لندن اولمپک کا باضابطہ افتتاح جمعے کو ہونا ہے مگر فٹبال مقابلوں کا آغاز بدھ کو ویمنز ایونٹ سے ہوچکا، اسی کے ساتھ تنازعات کی بھی شروعات ہوچکی، پہلے ہی روز سب سے بڑا تنازع اس وقت کھڑا ہوگیا جب شمالی کوریا کی خواتین فٹبالرز نے اپنے پس منظرمیں موجود بڑی اسکرین پر جنوبی کوریا کا پرچم لہرائے جانے پر کولمبیا کیخلاف میچ کھیلنے سے انکار کردیا،ایک گھنٹہ تاخیر کے بعد یہ مقابلہ شروع ہوا جس میں کورین ٹیم نے 2-0 سے فتح حاصل کی،


بعد ازاں کوچ سن ای گن نے کہا کہ ہماری فٹبالرز اس واقعے پر سخت غصے میں ہیں، فتح بھی اس غلطی کی تلافی نہیں کرسکتی، انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی میں شمالی کوریا کے نمائندے انگ چانگ نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ہمارے ایتھلیٹس غصے میں ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ آئندہ اس قسم کا واقعہ نہیں ہوگا، یاد رہے کہ شمالی اور جنوبی کوریا مسلسل حالت جنگ میں ہیں۔دوسری جانب اولمپک کے آرگنائزرز نے پرچم تنازع پر معافی مانگ لی،

آرگنائزنگ کمیٹی کے چیف ایگزیکٹیو پال ڈگٹن کا کہنا ہے کہ ہم سے غلطی ہوئی جس پر معذرت خواہ ہیں، انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے صدر جیکس روگ نے اس واقعہ کو انسانی غلطی قرار دیا۔ ادھر تائیوان نے ریجنٹ اسٹریٹ میں اپنا جھنڈا ہٹائے جانے پر احتجاج کیا، واضح رہے کہ آئی او سی نے 1980 کے گیمز سے ہی تائیوان پر گیمز میں اپنے ملک کے نام 'جمہوریہ چائنا' اور پرچم کے استعمال پر پابندی عائد کی ہوئی ہے، اس کی جگہ آئی او سی کا پرچم لہرایا جاتا ہے، اس بارے میں تائی پے کے نمائندے شین لیشن کے ترجمان نے کہاکہ آئی اوسی کے فیصلے کا اطلاق صرف وینیوز پر ہوتا ہے، میدان سے باہر ہم اپنے ملک کا جھنڈا لہرا سکتے ہیں۔
Load Next Story