آصف زرداری کے قریبی ساتھی اور بزنس مین انور مجید کیخلاف مقدمہ درج

تھانہ صدر میں رینجرز سب انسپکٹر کی مدعیت میں درج مقدمے میں غیرقانونی اسلحہ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

تھانہ صدر میں رینجرز سب انسپکٹر کی مدعیت میں درج مقدمے میں غیرقانونی اسلحہ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ فوٹو: فائل

میٹھادر اورصدر پولیس نے رینجرز افسران کی مدعیت میں سابق صدرآصف علی زرداری کے قریبی دوست اور اومنی گروپ کے مالک انور مجید اور گروپ ہیڈ سمیت دیگرکے خلاف انسداد دہشت گردی، ایکسپلوزو اورغیر قانونی اسلحے ایکٹ کے تحت 2 مقدمات درج کرلیے جب کہ جمعے کو گرفتار کیے گئے 5 ملازمین کو رہا کردیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق میٹھادر پولیس نے رینجرز 61ونگ میٹھا رام ہاسٹل میں تعینات سب انسپکٹر ریاض سرور کی مدعیت میں مقدمہ الزام نمبر 422/16 بجرم دفعہ 23اے، 4/5 ایکسپلوزو اورا انسداد دہشت گردی 7ATA کے تحت دررج کیا جس میں بتایا گیا کہ جمعے کورینجرز نے جوبلی انشورنس بلڈنگ کے فرسٹ فلور پر قائم یو بی ایل اومنی کے آفس میں جی ایم عارف سرہندی، شہزاد اور رجب علی کی موجودگی میں چھاپہ مار کربھاری اسلحہ اور بال بم برآمد کیے تھے۔ دوسرا مقدمہ صدر پولیس نے رینجرز کے انسپکٹر محبوب کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 370/16 بجرم دفعہ 23 اے ، ایکسپلوزو اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت انورمجید اور گروپ ہیڈ خواجہ سلمان یونس اور دیگر ذمے داران اومنی کمپنی کے خلاف درج کیاگیا۔



مقدمے میں بتایاگیا کہ ہاکی اسٹیڈیم کے بیرک میں قائم اومنی شوگرمل آفس سے غیر قانونی اسلحہ اور بال بم برآمد ہوئے تھے۔پولیس کے مطابق دونوں مقدمات میں تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی، پولیس کے افسران کا کہنا ہے کہ تفتیش کے بعد ملزمان کو گرفتار کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں رینجرز سندھ نے آئی آئی چندریگرروڈ اورہاکی اسٹیڈیم سے گرفتار کیے جانے والے اومنی شوگر مل کے مزید 3 ملازمین کو رہا کردیا گیا جبکہ 2 ملازمین کوگزشتہ روز ہی رہا کر دیا گیاتھا۔


مذکورہ افراد کی رہائی کے حوالے سے رینجرز کی جانب سے کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا۔رینجرز کے ایک اعلیٰ افسرنے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ کاشف حسین شاہ اور کامران منیر انصاری کوجمعے کی رات ہی رہا کر دیا گیا تھا جبکہ رجب علی راجپر،اجمل خان اور شہزاد شاہد کو ہفتے کی شام رہا کیا گیا، رہائی پانے والے افراد اومنی شوگر مل کے ملازمین ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جن افراد کو رہاکیا گیا ہے ان سے تفتیش کے دوران برآمد کے جانے والے اسلحے سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوسکا،اس حوالے سے تفتیش جاری ہے اگرتفتیش کے دوران کوئی شواہد ملے تو دوبارہ گرفتار کیا جا سکتا ہے۔

Load Next Story