امریکا کا ایران پر دہشت گردی کی پشت پناہی کا الزام
ایران پابندیوں سے واگزار کرائی گئی رقوم دہشتگردی کی پشت پناہی پر استعمال کر رہا ہے، امریکا
امریکی کانگریس کے قانون سازوں اوردیگرقانونی حلقوں نے الزام عائد کیا ہے کہ ایران پابندیوں سے واگزارکرائی گئی رقوم کو دہشت گردی کی پشت پناہی کے مقاصد کیلیے استعمال کررہاہے،چھڑائی گئی ایرانی رقوم شام،عراق اور یمن میں دہشت گردی کی حمایت اور مدد میں استعمال کی جاتی ہیں، ایران نواز جنگجوؤں کو اسلحہ، گولا بارود اور میزائل فراہم کیے جاتے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی فوج کے چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف ڈانفورڈکاکہنا ہے کہ ایران جوہری معاہدے کے ذریعے چھڑائے پیسے اپنے عسکری نیٹ ورک کومضبوط بنانے میں صرف کررہا ہے۔ ان کاکہنا ہے کہ جوہری پروگرام پر سمجھوتے کے بعد ایران کے ایک ارب 70کروڑ ڈالرکے منجمد اثاثے بحال کیے گئے اور یہ ساری رقم اسلحے کے حصول اور اس کی تیاری پر صرف کی گئی۔
میڈیا رپورٹس میں یہ خبریں بھی مسلسل آتی رہی ہیں کہ ایران چھڑائی گئی رقوم کو عراق، شام اور یمن میں اپنے کٹھ پتلی عناصر کو فراہم کررہا ہے، امریکا میں واشنگٹن فری بیکن ویب پورٹل نے حال ہی میں اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ جنرل ڈان فورڈ نے حال ہی میں کانگریس کے ارکان کو ایک مراسلہ بھیجا ہے جس میں کہاگیا ہے کہ ایران اپنی عسکری صلاحیت کو بہتر بنانے لیے غیرمعمولی سرعت کے ساتھ سرگرم ہے، ایران کی اس پالیسی سے خط میں امریکی اتحادیوں کو تشویش کا سامنا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی فوج کے چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف ڈانفورڈکاکہنا ہے کہ ایران جوہری معاہدے کے ذریعے چھڑائے پیسے اپنے عسکری نیٹ ورک کومضبوط بنانے میں صرف کررہا ہے۔ ان کاکہنا ہے کہ جوہری پروگرام پر سمجھوتے کے بعد ایران کے ایک ارب 70کروڑ ڈالرکے منجمد اثاثے بحال کیے گئے اور یہ ساری رقم اسلحے کے حصول اور اس کی تیاری پر صرف کی گئی۔
میڈیا رپورٹس میں یہ خبریں بھی مسلسل آتی رہی ہیں کہ ایران چھڑائی گئی رقوم کو عراق، شام اور یمن میں اپنے کٹھ پتلی عناصر کو فراہم کررہا ہے، امریکا میں واشنگٹن فری بیکن ویب پورٹل نے حال ہی میں اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ جنرل ڈان فورڈ نے حال ہی میں کانگریس کے ارکان کو ایک مراسلہ بھیجا ہے جس میں کہاگیا ہے کہ ایران اپنی عسکری صلاحیت کو بہتر بنانے لیے غیرمعمولی سرعت کے ساتھ سرگرم ہے، ایران کی اس پالیسی سے خط میں امریکی اتحادیوں کو تشویش کا سامنا ہے۔