نیٹو کنٹینرز کیس کسٹم افسر کی گرفتاری پر جواب طلب

کنٹینرز کو سیل کرنے یا این ایل سی کے حوالے کرنے کا اختیار نہیں تھا، امین فاروقی

کنٹینرز کو سیل کرنے یا این ایل سی کے حوالے کرنے کا اختیار نہیں تھا، امین فاروقی .فوٹو ایکسپریس

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے نیٹو،ایساف کنٹینرزکی گمشدگی کے مقدمے میں ملوث پرنسپل اپریزرکسٹم سردار امین فاروقی کی گرفتاری کے خلاف دائردرخواست پر چیئرمین ایف بی آر، چیئرمین نیب اور پراسیکیوٹر نیب کو 31اگست کیلیے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے،

امین فاروقی نے اپنے بھائی سعید فاروقی کے توسط سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ 2007سے2010کے دوران نیٹو اور ایساف کے کنٹینرزغائب ہونے کی اطلاع پر چیف جسٹس آف پاکستان نے ازخود نوٹس لیا اور وفاقی ٹیکس محتسب کو تحقیقات کا حکم دیا جس کی رپورٹ 10نومبر2011کو پیش کی گئی۔ 28 مارچ 2011 کوعدالت عظمیٰ نے دوبارہ شفاف تحقیقات کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ فریقین کو صفائی کا مکمل کوقع فراہم کیا جائے اور انھیں ہراساں نہ کیا جائے،


اس حوالے سے حتمی رپورٹ 15مئی2012کو پیش کی گئی جس میں 13کلئیرنگ ایجنٹس کو 777کنٹینرز کی گمشدگی میں ملوث قرار دیا گیا تاہم سپریم کورٹ نے مذکورہ رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا بعد ازاں نیب نے بدنیتی پر مبنی تحقیقات میں درخواست گزار کو بھی ملوث کیا، درخواست میںک

ہا گیا ہے کہ سردار امین فاروقی کے پاس بحیثیت پرنسپل اپریزر افغان ٹرانزٹ ٹریڈ محدود اختیارات تھے، کنٹینرز کو سیِل کرنے اور این ایل سی کے حوالے کرنے میں ان کا کوئی کردار نہیں تھا، نیب نے درخواست گزار کومقدمے میں ملوث کرکے 15جون2012کو گرفتار کرلیا جو کہ غیر قانونی عمل ہے، عدالت نے مدعا علیہان کو 31جولائی کیلیے نوٹس جاری کردیے ہیں۔

Recommended Stories

Load Next Story