سیاسی بصیرت کے روشن دس سال

ڈاکٹر عشرت العباد نے اپنے دس سالہ دور میں ثابت کر دیا کہ وہ ایم کیو ایم کے نہیں بلکہ پورے سندھ کے گورنر ہیں۔

جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ کوئی بلند مقام عطا کرے اور وہ اُسے اللہ کی امانت سمجھتے ہوئے عقیدت، محبت، عزت اور لگن کے ساتھ اپنے فرائض منصبی کو سرانجام دیتے ہیں تو اللہ انھیں وہ شہرت و مقام، عزت اور مرتبہ عطا کرتا ہے۔ ایسا ہی ایک گوہر نایاب گورنر ڈاکٹر عشرت العباد کی صورت میں اہل سندھ کو نصیب ہوا۔ ان کی بہت سی منفرد خصوصیات میں ایک اہم خصوصیت یہ بھی ہے کہ وہ پہلے گورنر ہیں جن کا تعلق متوسط طبقے سے ہے اور ان کی تقرری اس بات کا ثبوت ہے کہ عنقریب ملک سے فرسودہ جاگیردارانہ نظام کا خاتمہ ہونے والا ہے اور بہت جلد ملک میں غریب اور متوسط طبقے کے عوام کی حکمرانی ہو گی۔

ڈاکٹر عشرت العباد نے اپنے دس سالہ سنہری دور میں اس بات کو ثابت کر دیا کہ وہ ایم کیو ایم کے نہیں بلکہ پورے سندھ کے گورنر ہیں۔ جس طرح انھوں نے گورنر سندھ کی حیثیت سے صوبے کے تمام عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ، قانون کی حکمرانی اور عوام کی ترقی و خوشحالی کے لیے بلا امتیاز رنگ و نسل، زبان و قومیت، عقیدہ و مسلک اور مذہب سب کی خدمت اور داد رسی کی، اور اُن کے بنیادی مسائل پانی، روزگار، غذا، تعلیم و صحت کو حل کرنے کے لیے شبانہ روز محنت کی، وہ آنے والے لوگوں کے لیے مثال ہے۔ آج ڈاکٹر عشرت العباد سب سے کامیاب اور طویل ترین مدت برسر ِمنصب رہنے والے گورنر کے طور پر اپنے عہدے کے دس سال مکمل کر رہے ہیں۔ اور بلا شبہ ان کی دس سالہ جدوجہد اور ان کے کیے گئے کام کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔

کراچی کے مسائل، تلخیوں، دشمنیوں اور نفرتوں کو ختم کرنے میں ان کا کردار ہمیشہ مثالی رہا ہے۔ عوام کو درپیش مسائل ہوں یا تاجروں کے مسائل، انھوں نے بلا تفریق سب پر خصوصی توجہ دی اور اپنے تمام تر وسائل سے اُنھیں حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ سندھ کی مجموعی صورتحال ہو، تعلیم و ترقی کا سفر ہو یا صوبے میں قدرتی آفات، گورنر سندھ ہمیشہ پر عزم نظر آتے ہیں۔ سندھ کی تعلیمی سرگرمیوں کا سفر ہو یا صوبے میں کھیل و ثقافت کی ترقی، گورنر سندھ نے ہر شعبے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ ڈاکٹر عشرت العباد خان 2مارچ 1963ء کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ آپ پاکستان کے 30 ویں گورنر ہیں اور پاکستان کے سب سے کم عمر گورنر ہیں۔ انھوں نے 27 دسمبر2002ء کو گورنر کے عہدے کا حلف اٹھایا۔ گورنر سندھ پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ عرصہ رہنے والے گورنر ہیں۔ گورنر عشرت العباد خان انتہائی خوش اخلاق، ملنسار، منکسر المزاج اور پرخلوص انسان ہیں۔ آپ نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز ڈائو میڈیکل کالج کراچی سے APMSO کے پلیٹ فارم سے کیا جو متحدہ کا طلبہ ونگ ہے۔ ڈاکٹر عشرت العباد تعلیم سے فارغ ہوئے تو آپ کو متحدہ قومی موومنٹ کی میڈیکل ایڈ کمیٹی کا انچارج بنا دیا گیا۔

1990ء میں آپ ہائوسنگ ٹائون پلاننگ کے وزیر مقرر ہوئے۔ لیکن جب متحدہ کے خلاف ریاستی آپریشن کا آغاز ہوا تو وہ بھی طویل عرصے تک لندن میں جلا وطن رہے اور ایک طویل عرصے کے بعد وہ وطن واپس آئے اور سندھ کے گورنر مقرر ہوئے۔ ڈاکٹر عشرت العباد نے اپنی اعلیٰ بصیرت، فہم و فراست کے باعث صوبہ سندھ میں انتہائی مخدوش، پریشان کن اور پر انتشار ماحول کے باوجود اپنی گورنری کے دس سال انتہائی خوش اسلوبی کے ساتھ گزارے۔ آپ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہوا کہ آپ سے سندھ کی دوسری جماعتوں کے لوگوں کو بھی کبھی کوئی شکایت نہیں ہوئی۔

آپ نے ہمیشہ سندھ کے لوگوں کی بھلائی کو مقدم جانا اور ہر فرقے اور زبان، مذہب و مسلک، جماعت کی تقسیم سے بالا تر ہو کر سندھ کی فلاح و بہبود کے لیے اپنے شب و روز وقف کر دیے۔ وہ تاجروں کے مسائل ہوں یا صوبے کے کسی بھی طبقے سے ہونے والے آپ کے مذاکرات کبھی ناکام نہیں ہوئے اور یہ آپ کی بہترین صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ صومالی قزاقوں سے جس طرح گورنر عشرت العباد نے شب و روز کی کاوشوں کے بعد انصار برنی کے ساتھ مل کر پاکستانی لوگوں کو چھڑوانے کے لیے کوششیں کیں، وہ انتہائی قابل تحسین ہیں اور ان کی انسان دوستی کی بہترین مثال ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی سطح پر بھی انھیں اس کاوش پر انتہائی پذیرائی ملی۔ جس لگن، محنت اور جدوجہد سے ڈاکٹر عشرت العباد نے اپنی ذمے داریاں پوری کیں، وہ قابل فخر اور قابل تحسین ہے۔


ان کا دس سالہ دور سندھ کی تاریخ کا سنہری دور ہے۔ انھوں نے ہر مشکل گھڑی میں عوام کا ساتھ دیا، سندھ میں سیلاب سے متاثر ہونے والے غریب کسانوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر انھیں تنہا نہیں ہونے دیا۔ اسی طرح کراچی کو دہشت گردی سے بچانے کے لیے انھوں نے ہمیشہ بھرپور کوشش کی۔ اس کے ساتھ ہی سندھ میں قوم پرستی کے ناسور کو پروان چڑھانے کی وسیع تر سازش کو بھی ناکام بنایا اور سندھ کے باشندوں کو محبت اور بھائی چارے کا سبق دیتے ہوئے انھیں بکھرنے نہیں دیا۔ کسی بھی قوم کی ترقی کا راز اُس کی بہترین تعلیم و تربیت میں پوشیدہ ہے۔

ڈاکٹر عشرت العباد کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انھوں نے تعلیم کے شعبے پر خصوصی توجہ دی۔ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے اتحاد و یکجہتی، لسانی ہم آہنگی، بین المذاہب تعلقات میں ہم آہنگی، فنکاروں، دانشوروں، کھلاڑیوں کی فلاح و بہبود کے لیے جو کام کیے وہ انتہائی قابل تحسین ہیں۔ ملک اور صوبے میں ہم آہنگی، تعلیم، صحت، اقتصادی سرگرمیوں، سرمایہ کاری اور ترقیاتی کاموں کی پیش رفت میں ان کا کردار مثالی رہا ہے۔ گورنر سندھ نے صوبے میں ترقیاتی کاموں کے لیے خصوصی فنڈز دلائے اور سندھ کے تمام اضلاع میں یکساں ترقیاتی کاموں کا جال پھیلایا۔ گورنر سندھ نے صوبے میں امن و ہم آہنگی اور سماجی و اقتصادی استحکام کے قیام میں اہم کردار ادا کیا، وہ مختلف سیاسی رائے رکھنے والوں سے بھی ملنے میں ذرا نہ ہچکچائے اور ان سے ذاتی طور پر ملے اور مسائل کو حل کیا۔

یہی وجہ ہے کہ آج اُن کے سیاسی مخالفین بھی اُن کے اخلاص و محبت اور اخلاق و خلوص سے انتہائی متاثر ہیں۔ ان کا ایک کارنامہ یہ بھی ہے کہ انھوں نے سندھ میں موجود کاروکاری جیسے گھنائونے سماجی جرم کے خلاف قانون سازی میں بھی ذاتی دلچسپی لی۔ اگر صوبہ سندھ اور شہر کراچی کی تعمیر و ترقی کے حوالے سے بات کی جائے توہم دیکھتے ہیں کہ ان کے دس سالہ عہد میں 130سے زائد ترقیاتی منصوبے شروع کیے گئے جن میں سے 64 مکمل بھی ہو چکے اور باقی اپنی تکمیل کے تقریباً آخری مراحل میں ہیں۔ اس کے علاوہ آپ نے شہر کراچی کو سرسبز و شاداب بنانے کے لیے بہترین پارکس تعمیر کروائے جن میں Beach View Park ان کے زیر نگرانی تعمیر ہوا۔ یہ ایک شاندار تفریحی منصوبہ تھا۔

اس کے علاوہ انھوں نے باغ ابن قاسم جس کا پرانا نام جہانگیر پارک تھا جو کلفٹن میں تعمیر تھا اور اس کی حالت انتہائی مخدوش ہو چکی تھی اور لوگوں نے وہاں جانا چھوڑ دیا تھا، اس کی تعمیر نو کروائی۔ یہ پارک 27 فروری 2007ء کو مکمل ہوا۔ اس کا شمار ملک کے بڑے پارکس میں ہوتا ہے۔ الغرض گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے ہمیشہ صوبے کی ترقی اور خوشحالی کے منصوبوں کو فروغ دیا اور صوبے کے وسیع تر مفاد کو اپنا فرض اولین سمجھا ہے۔ ان کے دور گورنری میں فن و ثقافت کو بہت زیادہ فروغ حاصل ہوا۔

وہ بہت سے ثقافتی اداروں کا قیام بھی عمل میں لائے اور فنکاروں کی فلاح و بہبود کے لیے بھی مثالی کردار ادا کیا۔ بلا شبہ یہ ڈاکٹر عشرت العباد کے دس سالہ دور کی کاوشوں اور محنتوں کا مختصر سا جائزہ ہے لیکن اس مختصر سے جائزے سے بھی یہ بات مکمل طور پر واضح ہو جاتی ہے کہ وہ پاکستان کی تاریخ کے وہ باکمال اور باصلاحیت گورنر ہیں جنہوں نے شبانہ روز محنت اور اپنے حسن اخلاق سے اپنے سیاسی مخالفین کو بھی اپنا گرویدہ بنا لیا۔
Load Next Story