پلی بارگین کا مقصد لٹیروں کی معافی نہیں چیرمین نیب

پلی بار گین کے بعد ملزموں كے خلاف مقدمے عدالتوں میں چلیں گے، قمر زمان چوہدری

پلی بار گین کے بعد ملزموں كے خلاف مقدمے عدالتوں میں چلیں گے، قمر زمان چوہدری ۔ فوٹو فائل

قومی احتساب بیورو(نیب)كے چیرمین قمرزمان چوہدری نے كہا ہے كہ نیب ملك سے بدعنوانی كے خاتمے کے لیے پر عزم ہے اور پلی بارگین كا مقصد عوام كی لوٹی ہوئی رقم كی واپسی كے ساتھ ساتھ لٹیروں كی معافی نہیں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا کہ پلی بارگین ایك سزا ہے جس میں ملزم صرف جیل نہیں جاتا، سزا كے تمام لوازمات اس پر لاگو ہوتے ہیں، اگر كرپشن میں ملوث كوئی سركاری ملازم پلی بارگین كرتا ہے تو اسے سركاری ملازمت سے ڈسمس كردیا جاتا ہے اور وہ ساری عمر سركاری ملازمت نہیں كرسكتا اور اگر كوئی منتخب عوامی نمائندہ كرپشن كے الزام میں نیب سے پلی بارگین كرتا ہے تو وہ 10 سال کے لیے نااہل ہوجاتا ہے اور آئندہ كوئی الیكشن نہیں لڑ سكتا، كوئی كاروباری شخص پلی بارگین كرتا ہے تو وہ بینك سے كوئی لین دین نہیں كرسكتا۔


چیرمین نیب نے كہا كہ جہاں تك بلوچستان كے سابق سیكرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی اور مشیر خزانہ خالد لانگو كے كیسز كا تعلق ہے تو رقم كی رضاكارانہ واپسی كی درخواست كو مسترد كردیا تھا تاہم اگلے مرحلے میں ان كی پلی بارگین كی درخواست منظور كی گئی، چیئرمین نیب كو قانون كے تحت پلی بارگین كی درخواست منظور كرنے كا اختیار ہے تاہم اس كا حتمی فیصلہ متعلقہ عدالت كرتی ہے، اس كیس میں مشیر خزانہ اور دوسرے ملزموں كے خلاف تحقیقات كے حتمی مرحلے میں ہیں ان كے خلاف احتساب عدالت میں مقدمہ چلے گا، ان كے اكاؤنٹس منجمند ہیں۔ انہوں نے كہا كہ مشتاق رئیسانی كے مكان سے65 كروڑ 32 لاكھ روپے نقد اور3 كلو سونا ملا تھا جب كہ كوئٹہ میں 6 كروڑ روپے مالیت كا مكان اور ڈی ایچ اے كراچی میں 7 كروڑ روپے مالیت كی جائیداد نیب نے قبضے میں لی ہے، خالد لانگو كے فرنٹ مین سہیل مجید شاہ سے نیب نے ایك ارب روپے كی ریكوری كی ہے۔

قمر زمان چوہدری کا کہنا تھا کہ میرے دور میں رضاكارانہ واپسی اور پلی بارگین كے ذریعے مجموعی طور پر بدعنوان عناصر سے لوٹے گئے 45 ارب37 كروڑ روپے وصول كیے گئے ہیں، نیب كی طرف سے سیكرٹری خزانہ اور مشیر خزانہ كے فرنٹ مین سے پلی بارگین كی 2 ارب روپے كی رقم اسٹیٹ بنك كے ذریعے واپس صوبائی خزانے كو لوٹا دی گئی ہے اور اب ملزموں كے خلاف مقدمے عدالتوں میں چلیں گے۔
Load Next Story