پاکستان ساتواں بڑایوریا پیدا کرنیوالا ملک بن گیا کھاد ساز
مقامی کھاد انڈسٹری نے کاشتکاروں کو 365 ارب روپے کا فائدہ پہنچایا
مقامی کھاد ساز انڈسٹری نے ملکی ضروریات کے مطابق مختلف اقسام کی کھاد کی پیداوار اور ترسیل کرکے گزشتہ پانچ سال کے دوران پاکستانی کاشتکاروں کو 365 ارب روپے مالیت کا فائدہ پہنچایا ہے۔
فرٹیلائزر مینو فیکچررز پاکستان ایڈوائزری کونسل کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹوں میں یوریا کھادکی قیمت کے مقابلے میں پاکستانی مارکیٹ میں مقامی طور پر تیار ہونیوالی یوریاکی قیمت 1000 روپے سستی ہے جبکہ حکومت کی جانب سے قدرتی گیس کی قیمت کی مد میں فراہم کی جانیوالی 228روپے کی فی 50 کلو گرام بوری پر زرتلافی سے کئی گناہ زائد ہے، ترجمان کے مطابق مقامی سطح پر پیدا ہونیوالی یوریا کی قیمت میں اضافے میں سے تقریباً 80فیصد یوریا کی فروخت پر حکومت کی جانب سے عائد کردہ جنرل سیلز ٹیکس، قدرتی گیس کی قیمت پر گیس ڈیولپمنٹ سرچارج اورافراطِ زر ہے۔
جبکہ حکومت کی جانب سے گیس نہ ملنے کی صورت میں قیمت میں صرف 20 فیصد اضافہ ریکارڈ کیاگیا ہے، ترجمان کے مطابق فرٹیلائزر سیکٹر نے گزشتہ 3سال کے دوران مجموعی طور پر 2.3ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے جسکے نتیجے میں پاکستان دنیا کا ساتواں بڑا یوریا پیدا کرنیوالا ملک بن گیاہے لیکن افسوس کہ حکومت نے اس شعبے کی اہمیت کو نظرانداز کرتے ہوئے دیگر شعبوں کے مقابلے انتہائی کم مقدار میں قدرتی گیس فراہم کی ہے۔
فرٹیلائزر مینو فیکچررز پاکستان ایڈوائزری کونسل کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹوں میں یوریا کھادکی قیمت کے مقابلے میں پاکستانی مارکیٹ میں مقامی طور پر تیار ہونیوالی یوریاکی قیمت 1000 روپے سستی ہے جبکہ حکومت کی جانب سے قدرتی گیس کی قیمت کی مد میں فراہم کی جانیوالی 228روپے کی فی 50 کلو گرام بوری پر زرتلافی سے کئی گناہ زائد ہے، ترجمان کے مطابق مقامی سطح پر پیدا ہونیوالی یوریا کی قیمت میں اضافے میں سے تقریباً 80فیصد یوریا کی فروخت پر حکومت کی جانب سے عائد کردہ جنرل سیلز ٹیکس، قدرتی گیس کی قیمت پر گیس ڈیولپمنٹ سرچارج اورافراطِ زر ہے۔
جبکہ حکومت کی جانب سے گیس نہ ملنے کی صورت میں قیمت میں صرف 20 فیصد اضافہ ریکارڈ کیاگیا ہے، ترجمان کے مطابق فرٹیلائزر سیکٹر نے گزشتہ 3سال کے دوران مجموعی طور پر 2.3ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے جسکے نتیجے میں پاکستان دنیا کا ساتواں بڑا یوریا پیدا کرنیوالا ملک بن گیاہے لیکن افسوس کہ حکومت نے اس شعبے کی اہمیت کو نظرانداز کرتے ہوئے دیگر شعبوں کے مقابلے انتہائی کم مقدار میں قدرتی گیس فراہم کی ہے۔