آصف زرداری اور بلاول بھٹو کا الیکشن لڑنے کا اعلان

میں نوابشاہ سے جب کہ بلاول اپنی والدہ بے نظیر بھٹو کی نشست سے انتخابات میں حصہ لیں گے، آصف زرداری


ویب ڈیسک December 27, 2016
میں نوابشاہ سے جب کہ بلاول اپنی والدہ بے نظیر بھٹو کی نشست سے انتخابات میں حصہ لیں گے، آصف زرداری، فوٹو؛ پی پی آئی

پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے اپنے اور بلاول بھٹو زرداری کے ایک ساتھ موجودہ پارلیمنٹ میں جانے کا اعلان کردیا ہے۔



گڑھی خدا بخش میں بے نظیر بھٹو کی نویں برسی کے موقع پر جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ جمہوریت میں کبھی کبھی نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے، پاکستان کو بچانے کےخاطر پارٹی نے قربانیاں دی ہیں، ہم مغل بادشاہ کونہیں چھوڑیں گے۔ میں اور بلاول بھٹو موجودہ پارلیمنٹ میں جائیں گے، میں نواب شاہ سے جب کہ بلاول لاڑکانہ سے اپنی والدہ کی نشست سے انتخابات میں حصہ لیں گے۔



آصف زرداری نے وزیراعظم نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف وہ دن یاد کریں جب میں نے اپنے تمام اختیارات پارلیمنٹ کو تفویض کردیئے۔ نواز شریف 18ویں ترمیم کے بعد سب کچھ بھلا بیٹھے ہیں۔ نوازشریف الیکشن جیتے نہیں تھے بلکہ ہم نے انہیں امانت کے طور پر اقتدار سونپا تھا۔ ہم چاہتے ہیں کہ آپ تاریخ میں اپنی عزت بنائیں لیکن کشمیری جانیں دے رہے ہیں اور آپ مودی کے ساتھ کھانا کھارہے ہیں۔



پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے کہا کہ ہم نے بھٹو کا نقصان برداشت کیا ہے، آپ کا تو کبھی کوئی جانور بھی زخمی نہیں ہوا، ہم آمروں کے خلاف لڑے ہیں لیکن فوج کے خلاف نہیں، ہم نے ایسی ایسی جیلیں کاٹی ہیں کہ اگر آپ کے دوست جائیں تو انہیں پتا چل جائے جیلیں کیا ہوتی ہیں۔ میاں صاحب آپ نے ہماری جمہوریت کا خانہ خراب کر دیا، پارلیمنٹ میں آپ کی کرسی کھینچنے نہیں بلکہ سبق سکھانے آرہا ہوں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: پیپلزپارٹی کا مطالبات کی منظوری کیلئے لانگ مارچ کا فیصلہ



آصف زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں سستی گیس کے لیے ایران سے معاہدے کئے لیکن اسے سرد خانے کی نذر کردیا گیا۔ خدانخواستہ اگر روایتی جنگ ہوئی تو ہمیں تیل کون دے گا کیونکہ پاکستان کا سمندری راستہ بلاک ہوسکتا ہے، قطر میں دو نمبر شخص بیٹھا معاہدے کروا رہا ہے،قطر سے ہونے والے معاہدے بہت مہنگے ہیں، ہمیں اجازت دیں ہم سستےمعاہدے کر کے دکھاتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے چین کے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا اس کی آپ کو سمجھ نہیں، ہم کرنسی سوائپ کے معاہدے کرکے گئے ہیں آپ کو تو صرف اس پر عمل درآمد کرانا ہے۔



بلاول بھٹو زرداری کے بیانات کا دفاع کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ بلاول نے جو باتیں آپ سے کیں وہ جمہوری ہیں، احتجاج کرنا ہمارا حق ہے، ہم کوئی غیرآئینی اقدام نہیں کریں گے، ہمارے پارٹی چیئرمین نے یہ نہیں کہا کہ سڑکوں پر آئیں گے یا جمہوریت پر حملہ کریں گے، ہم نے آپ کو کبھی دفن کرنے کی بات نہیں کی۔



غیر سیاسی صدر کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ صدرغیر سیاسی نہیں ہوسکتا کیوں کہ اس کو پارلیمنٹ منتخب کرتی ہے، ہائی کورٹ کے 2 ججز نے کہا کہ صدر غیر سیاسی ہوتا ہے تو پھر یہ عہدہ ہی ختم کردیا جائے، ایوان صدر کا خرچہ کس کھاتے میں جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آپ کو اقتدار اس لیے نہیں دیا کہ آپ شہزادہ سلیم بن جائیں، ہم چاہتے ہیں کہ آپ ججوں کاوقار بلند کریں لیکن ہم پرانے چیف جسٹس جیسا چیف جسٹس نہیں لگانے دیں گے۔



دوسری جانب آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے الیکشن لڑنے کے اعلان کے بعد پیپلزپارٹی کے دو ممبران قومی اسمبلی ایاز سومرو اور عذرا افضل پیچوہو نے اپنی نشست چھوڑ دی ہے۔ ایاز سومرو نے لاڑکانہ کی نشست این اے 204 اور آصف زرداری کی بہن عذرا افضل نے نواب شاہ کی نشست این اے 2013 سے اپنا استعفیٰ پارٹی قیادت کو پیش کردیا ہے۔







قبل ازیں بے نظیر بھٹو کی نویں برسی کے موقع پر جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ مرا نہیں کرتے ان کی سوچ، فکر، کارنامے زندہ رہتے ہیں جب کہ کچھ لوگ زندہ رہ کر بھی مردہ لاشوں کی طرح ہوتے ہیں، ہم اپنے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، ذوالفقارعلی بھٹو تاریخ اور لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں، میری ماں کو ناحق جیل میں رکھا گیا، سمجھتے تھے کہ بی بی ڈر جائیں گی لیکن وہ لڑتی رہیں، بینظیر بھٹو کبھی ضیاء تو اس کی باقیات کے خلاف لڑیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ ہمیں ماضی پرست کہتے ہیں، پیپلز پارٹی کو ماضی پرست کہنے والے بتائیں کہ کیا جس کے لیے پارٹی بنی وہ مسائل حل ہوگئے۔



بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہر محاذ پر ناکام ہو گئی ہے، پاکستان کے مفادات خطرے میں ہیں، ہم دنیا میں تنہا کھڑے ہیں اور دنیا ہمیں دہشت گرد ملک بنانے کے چکر میں ہے، آج بھی بچے بچیاں، فورسز کے جوان دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں تخت جاتی امرا کی بادشاہت ہے، میں نے حکومت کو 4 مطالبات دیئے تھے، میں کہتا رہا کہ مستقل وزیر خارجہ لے آئیں جو پاکستان کی صحیح نمائندگی کرسکے لیکن مسلم لیگ (ن) کو میری باتیں دیر میں سمجھ آتی ہیں۔



چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ (ن) لیگ نے کابینہ میں دہشت گردوں کے سہولت کار رکھے ہوئے ہیں، سپریم کورٹ کے کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ میں میری باتیں ثابت ہوگئیں کہ آج بھی دہشت گردوں کو پناہ مل رہی ہے، وزیر داخلہ کالعدم تنظیموں سے ملاقات کرکے انہیں اسلام آباد میں جلسے کی اجازت دیتے ہیں اور اب استعفا دینے کے بجائے سپریم کورٹ سمیت سب کو دھمکیاں دے رہے ہیں، اب مجھے دیکھنا ہے سپریم کورٹ کیا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا نواز شریف کہتے ہیں کہ ہماری حکومت کا کوئی اسکینڈل نہیں لیکن پاکستان میں لوگوں سے پوچھا جائے کہ ملک کا وزیر اعظم کون ہے تو وہ کہتے ہیں پاناما شریف، آپ کا وزیراعلیٰ ٰکہتا تھا کہ زرداری کو سڑک پر گھسیٹوں گا، میں بینظیر کا بیٹا ہوں جس پر آپ نے کیا کیا ظلم نہیں کیا۔



بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میرے بزرگوں نے بڑوں کی عزت کرنا سکھایا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کی سیاست سے اتفاق کروں، آپ چاہتے ہیں کہ سی پیک کو متنازع بنایا جائے اور میں چپ رہوں، آپ چھوٹے صوبوں کے حقوق چھین لیں، آپ پاناما میں پکڑے جانے کے باوجود احتساب سے بھاگیں، آپ کی پالیسی سے صنعت تباہ ہوجائے، لوگ علاج سے محروم رہیں، آپ غربت اور بے روزگاری میں اضافہ کریں، آپ کا بھائی نرسوں اور ڈاکٹر پر لاٹھی چارج کرے، مودی نہتے کشمیریوں کا خون بہائے اور آپ اس سے دوستی کریں، ہم بے گناہوں کو پھانسی ہو اور آپ کو کلین چٹ ملے اور میں چپ رہوں۔ چیئرمین پیپلزپارٹی کا مزید کہنا تھا کہ کارکن ایک اور لڑائی کے لیے تیار ہوجائیں، بلاول بھٹو میدان میں آگیا ہے، ہمیں سیاسی لانگ مارچ کی تیاری شروع کرنی ہے، ہر صوبے ہر شہر ہرگاؤں میں آرہا ہوں اور اپنے 4 مطالبات منوانے کے لیے پورے ملک کا دورہ کروں گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں