بجلی گھروں میں تھر کول کا استعمال بیورو کریسی رکاوٹ بن گئی
12کروڑ روپے دیے 4 ماہ گزرگئے لیکن 1200میگاواٹ پاور پلانٹ کی منظوری نہیں دی گئی
ڈاکٹر ثمرمبارک مند کے پائلٹ پراجیکٹ کی طرح سندھ حکومت اور اینگرو گروپ کے مشترکہ منصوبے کو بھی وفاقی بیوروکریسی کے اوچھے ہتھکنڈوں کا سامنا ہے ۔
ماضی میں چین کے شینوا گروپ کی طرح اینگرو گروپ کو بھی منصوبہ ترک کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ بیورو کریسی وزیراعظم راجا پرویز اشرف کے فیصلے باوجود جینکو پاور پلانٹ کیلیے تھر کے کوئلے کی خریداری کا معاہدہ کرنے پر آمادہ نہیں ہے۔ دوسری جانب وفاقی وزارت پانی و بجلی نے سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کی جانب سے 12کروڑ روپے کی ادائیگی کے 4 ماہ گزرنے اور سندھ حکومت کی متعدد یاد دہانیوں کے باوجود 1200میگاواٹ پاور پلانٹ کی تنصیب کے لیے لیٹر آف انٹینٹ جاری نہیں کیا۔
منصوبے میں 60فیصد کے شراکت دار اینگرو پاور کے چیف ایگزیکٹو شمس الدین احمد نے ایکسپریس سے ملاقات میں خدشہ ظاہر کیاکہ ملک کی سیاسی قیادت اور سندھ حکومت کی مکمل سپورٹ کے باوجود وفاقی بیوروکریسی کی غیرسنجیدگی اینگرو گروپ کو یہ منصوبہ ترک کرنے پر مجبور کرسکتی ہے ۔ منصوبے کی راہ میں حائل بنیادی رکاوٹیں وزیر اعظم راجا پرویز اشرف کی جانب سے منصوبے کے لیے ساورن گارنٹی کی فراہمی کی یقین دہانی، سندھ حکومت کی جانب سے انفرااسٹرکچر کی تعمیر کے لیے فنڈ کی دستیابی سے ختم ہوچکی ہیں ۔اینگرو گروپ اس منصوبے کی اسٹڈیز پر اب تک 60کروڑ روپے سے زائد خرچ کرچکا ہے ۔
اس منصوبے میںرکاوٹیں مزید 6 ماہ برقرار رہنے کی صورت میں اینگرو گروپ اس منصوبے سے اپنی وابستگی پر نظرثانی پر مجبور ہوگا۔ انھوں نے بتایا کہ وفاقی وزارت پانی و بجلی نے سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کو ابھی تک ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے بجلی گھروں کو تھر کے کوئلے سے چلانے پر اٹھائے گئے اعتراضات سے آگاہ نہیں کیا اور کمپنی نے اپنے طور پر ان اعتراضات کا اندازہ لگاتے ہوئے جرمنی کی بین الاقوامی شہرت یافتہ کنسلٹنٹ کمپنی سے اسٹڈی مکمل کروالی ہے جس میں منصوبے کو ماحولیات اور تکنیکی لحاظ سے درست قرار دیا گیا ہے۔ جرمن کنسلٹنٹ نے کہا ہے کہ منصوبے پر ابتدائی طور پر اخراجات زیادہ ہوں گے جس سے بجلی کی لاگت درآمدی کوئلے کی نسبت 10فیصد زائد ہوسکتی ہے تاہم 3 سال میں اضافی لاگت کا اثر زائل ہوجائے گا۔
ماضی میں چین کے شینوا گروپ کی طرح اینگرو گروپ کو بھی منصوبہ ترک کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ بیورو کریسی وزیراعظم راجا پرویز اشرف کے فیصلے باوجود جینکو پاور پلانٹ کیلیے تھر کے کوئلے کی خریداری کا معاہدہ کرنے پر آمادہ نہیں ہے۔ دوسری جانب وفاقی وزارت پانی و بجلی نے سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کی جانب سے 12کروڑ روپے کی ادائیگی کے 4 ماہ گزرنے اور سندھ حکومت کی متعدد یاد دہانیوں کے باوجود 1200میگاواٹ پاور پلانٹ کی تنصیب کے لیے لیٹر آف انٹینٹ جاری نہیں کیا۔
منصوبے میں 60فیصد کے شراکت دار اینگرو پاور کے چیف ایگزیکٹو شمس الدین احمد نے ایکسپریس سے ملاقات میں خدشہ ظاہر کیاکہ ملک کی سیاسی قیادت اور سندھ حکومت کی مکمل سپورٹ کے باوجود وفاقی بیوروکریسی کی غیرسنجیدگی اینگرو گروپ کو یہ منصوبہ ترک کرنے پر مجبور کرسکتی ہے ۔ منصوبے کی راہ میں حائل بنیادی رکاوٹیں وزیر اعظم راجا پرویز اشرف کی جانب سے منصوبے کے لیے ساورن گارنٹی کی فراہمی کی یقین دہانی، سندھ حکومت کی جانب سے انفرااسٹرکچر کی تعمیر کے لیے فنڈ کی دستیابی سے ختم ہوچکی ہیں ۔اینگرو گروپ اس منصوبے کی اسٹڈیز پر اب تک 60کروڑ روپے سے زائد خرچ کرچکا ہے ۔
اس منصوبے میںرکاوٹیں مزید 6 ماہ برقرار رہنے کی صورت میں اینگرو گروپ اس منصوبے سے اپنی وابستگی پر نظرثانی پر مجبور ہوگا۔ انھوں نے بتایا کہ وفاقی وزارت پانی و بجلی نے سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کو ابھی تک ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے بجلی گھروں کو تھر کے کوئلے سے چلانے پر اٹھائے گئے اعتراضات سے آگاہ نہیں کیا اور کمپنی نے اپنے طور پر ان اعتراضات کا اندازہ لگاتے ہوئے جرمنی کی بین الاقوامی شہرت یافتہ کنسلٹنٹ کمپنی سے اسٹڈی مکمل کروالی ہے جس میں منصوبے کو ماحولیات اور تکنیکی لحاظ سے درست قرار دیا گیا ہے۔ جرمن کنسلٹنٹ نے کہا ہے کہ منصوبے پر ابتدائی طور پر اخراجات زیادہ ہوں گے جس سے بجلی کی لاگت درآمدی کوئلے کی نسبت 10فیصد زائد ہوسکتی ہے تاہم 3 سال میں اضافی لاگت کا اثر زائل ہوجائے گا۔