تعمیر انسانیت
قرآن مجید کی صفات میں ایک اہم صفت یہ بھی ہے کہ قرآن مجید تمام الہامی کتابوں کا جامع اور محافظ ہے
قرآن مجید کی صفات میں ایک اہم صفت یہ بھی ہے کہ قرآن مجید تمام الہامی کتابوں کا جامع اور محافظ ہے۔ وہ مذہب جس کی حضرت ابراہیم علیہ السلام جیسے مقدس معمار نے بنیاد ڈالی تھی جس پر تورات نے ''قانون اور شریعت'' کی عمارت قائم کی تھی، جس پر حضرت داؤد علیہ السلام اور حضرت سلیمان علیہ السلام نے سیاست اور عدالت کے نقش و نگاہ بنائے تھے، جس کو حضرت مسیح علیہ السلام نے حکمت کے جوہر سے دوام بخشا تھا، اس مذہب، اس قانون، اس سیاست اور اس حکمت میں قرآن نے ابدی روح پھونک دی اور اس کو درجہ تکمیل تک پہنچایا۔
جو باتیں انسانیت کی ہدایت و رہنمائی اور نجات کے لیے ڈھائی ہزار سال بیشتر تمام پیغمبروں پر درجہ بدرجہ نازل ہوتی رہیں وہ سب کی سب قرآن مجید میں جمع و محفوظ ہیں۔ اﷲ رب العزت نے خاتم النبیین، رحمت اللعالمین حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کو سچے دین کے ساتھ مبعوث فرماکر ان کو تمام نبیوں پر غالب کر دیا۔ اﷲ رب العزت اپنی کتاب میں فرماتا ہے۔ ''وہی ہے جس نے اپنے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا کہ اس کو تمام دینوں پر غالب کرے اور اﷲ کی گواہی کافی ہے۔ (سورۃ الفتح/آیت 28)
قرآن مجید نے انسانی فطرت میں ودیعت کردہ صلاحیتوں اور خامیوں کو وضاحت سے پیش کیا ہے اور نوع انسان کو اعتدال کی راہ دکھائی ہے۔ یہ سادہ حقائق اپنے پراثر و سحر انگیز بیان کے باعث ہر انسان پر اور اس کے ایمان و یقین اور طمانیت پر اور اس کے دلوں پر سکون وراحت کے دروازے کھول دیتی ہے۔ قرآن مجید کے ضابطہ حیات و ضابطہ تربیت کا مقصد پوری نسل انسانیت ہے۔ قرآن مجید کا پیغام ہدایت کسی خاص زمانہ، کسی خاص قوم، کسی خاص ملک، کسی خاص طبقے کے لیے مخصوص نہیں ہے بلکہ بغیر کسی تمیز کے، رنگ و نسل، بلا امتیاز، دولت و شہرت، غرض بنی نوع انسان کے ہر اس فرد کے لیے ہے جو ہدایت کا طالب ہے۔ چنانچہ اسی لیے قرآن مجید میں انسان کی فطری کمزوریوں کے پیش نظر ان ابدی حقائق کو بار بار مختلف طریقوں سے دہرایا گیا ہے۔
قرآن مجید اﷲ رب العزت کا وہ تحفہ ہے جو بنی نوع انسان کے لیے قیامت تک کے لیے آنے والے کاروان بشریت کے لیے مادہ مستقیم اور دنیاوی و اخروی فوز و فلاح اور کامرانی کا نسخہ کیمیا ہے۔ جیسا کہ مولانا الطاف حسین حالی نے اپنے ان اشعار میں بیان کیا ہے:
اتر کر حرا سے سوئے قوم آیا
اور اک نسخہ کیمیا ساتھ لایا
عرب جس پر قرنوں سے تھا جہل چھایا
پلٹ دی بس اک آن میں اس کی کایا
یعنی قرآن مجید وہ کتاب ہے کہ جو گداز دلوں میں روحانی انقلاب برپا کردیتی ہے، چنانچہ اس عظیم رشد و ہدایت والی کتاب کا ہی معجزہ عظیم تھا کہ سرزمین عرب کے وہ ریگ زار جو بکریاں چرایا کرتے تھے ان کو دنیا کا امام اعظم بنا دیا۔ قرآن مجید گزشتہ اقوام کے عبرت آموز اور سابق آموز واقعات پر مشتمل محض ایک کتاب نہیں ہے بلکہ یہ درحقیقت ہر دور اور ہر زمانے کے بنی نوع انسانیت کے لیے قابل عمل اور باعث رشد و ہدایت ہے۔
قرآن مجید چونکہ قیامت تک کے لیے بنی نوع انسانیت کی فلاح و کامرانی کی ضمانت فراہم کرتا ہے اور اس کتاب کے نازل کرنے والے اﷲ رب العزت نے انسانی فطرت و ضروریات کے لحاظ سے اس عظیم کتاب میں تمام ایسے جملہ امور وضاحت کے ساتھ بیان فرمادیے ہیں جو بنی نوع انسان کی کامیابی یا ناکامی کے اسباب بن سکتے ہیں۔
اﷲ رب العزت انسانی معاشروں میں عدل و انصاف کی حکمرانی اور احسان و بخشش کی رواداری کا خواہش مند ہے تاکہ معاشرے میں انسانی وقار و عزت کا مقام بلند ہو، قرآن مجید نہ صرف بنی نوع انسان کو اﷲ رب العزت سے قریب کرتا ہے بلکہ انسانی معاشرے میں برائیوں کا قلع قمع اور نیکی کے فروغ کا عندیہ دیتا ہے۔
اﷲ رب العزت قرآن میں ارشاد فرماتا ہے:
''تم میں کچھ لوگ تو ایسے ضرور ہی رہنے چاہئیں جو نیکی کی طرف بلائیں اور حکم دیں اور برائیوں سے روکتے رہیں اور جو لوگ یہ کام کریںگے یقینا وہی فلاح پائیںگے''(سورۃ آل عمران)
امت محمدی صلی اﷲ علیہ وسلم پر یہ بھی فرض عائد کیا گیا ہے کہ وہ ''امر بالمعروف و نہی عن المنکر'' کی تعلیمات کو عام کرے کیونکہ امت محمدیہؐ اپنے نبیؐ کی جانشین ہے''۔ سعید ابن مسلمؓ حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ''قیامت کے دن قرآن سے بڑھ کر کوئی سفارش کرنے والا نہ ہو گا نہ کوئی نبی نہ کوئی فرشتہ''۔
جو لوگ قرآنی نظام کو مشتبہ نظروں سے دیکھ رہے ہیں ان کی بینائی سلب ہو چکی ہے اور وہ اپنی نفسی کوتاہیوں کو اسلام کی کوتاہیوں سے تعبیر کرتے ہیں۔ یہ ایک مصدقہ حقیقت ہے کہ اپنی عظمت اور بڑائی کا دم بھرنے والا انسان اگر اپنی ساری زندگی بھی لگا دے تو قرآن کی کسی ایک ''سورۃ'' جیسی دوسری سورۃ نہیں بنا سکتا ہے، کیونکہ ''قرآن مجید کتاب ہدایت ہے جس کی حفاظت کا وعدہ اﷲ رب العزت نے لے رکھا ہے''۔ قرآن مجید ہر زمانے اور ہر انسان کے لیے رہنمائی، ہدایت اور فلاح و کامیابی کا پیغام لیے ہوئے ہے اور لوگوں کو اس بات کی دعوت دے رہا ہے کہ وہ اس کی فیاضیوں اور رحمتوں سے بہرہ مند ہوں۔
بنی نوع انسان کو رشد و ہدایت اور گمراہی و بدی سے نجات دلانے کی غرض سے اﷲ رب عزت نے ہر دور اور ہر زمانے میں مختلف امتوں کے لیے اگرچہ کئی کتابیں اور صحیفے نازل فرمائے لیکن جس کتاب پر کتاب سماویٰ کے نزول و اجرا کا سلسلہ ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا وہ صرف ''قرآن مجید'' ہے۔ اس کتاب مقدس کے نزول کے ساتھ ہی واضح اعلان فرما دیا گیا کہ انسانیت کے لیے جو بھی اصول حیات اور نظام زندگی وضع کرنا تھے وہ اسے آخری شکل دے کر مکمل صورت میں پیش کر دیا گیا ہے، اب حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعد کوئی اور رسول نہیں کہ جس کی ذات پر مزید کوئی کتاب نازل کرنی ہو اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی امت کے بعد کوئی دوسری امت نہیں۔ اب یہ بنی نوع انسان کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنی زندگی کے ایک ایک گوشے اور تمام پہلوؤں کے لیے قرآن مجید کو مشعل راہ بنائیں، کیونکہ اس میں ان کی روحانی تسکین، مادی ترقی اور نجات آخرت کے وہ تمام رموز طریقوں کا ذکر کر دیا گیا ہے جس کی ممکنہ ضرورت پیش آ سکتی ہے۔
دنیا آج جن مسائل و مشکلات سے دوچار ہے خاص طور پر امت مسلمہ جو اس وقت کئی محاذوں پر بیرونی یا غیر مسلموں کے شکنجے میں گرفتار ہو چکی ہے اور اس کے سامنے بحیثیت امت مسلمہ جو چیلنجز درپیش ہیں ان تمام سے نبرد آزما ہونے کے لیے ضروری ہے کہ امت مسلمہ کا ہر فرد قرآن مجید سے اپنا رشتہ مضبوط کرے، کیونکہ آج ملت اسلامیہ کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے، ان کے اپنے اعمال اور قرآن مجید سے دوری و بے اعتنائی کا نتیجہ ہے۔ ماضی میں مسلمان قوم نے جب تک قرآن سے اپنے رشتے کو مضبوط کیے رکھا فتح و نصرت کے چراغ روشن کرتے رہے اور دنیا پر ان کی حکمرانی کا سکہ چلتا رہا۔
لیکن گزرتے ہوئے وقت کے ساتھ ساتھ جب امت مسلمہ نے اپنا رشتہ قرآن مجید سے کمزور کر دیا تو ان پر زمانے بھر کی تکالیف اور مصیبتیں آنا شروع ہوئیں۔ وہ امت مسلمہ جس کے پاس اﷲ رب العزت کا دیا ہوا 75% وسائل موجود ہے، وہی امت مسلمہ جس کو دنیا میں غالب ہونے کے لیے پیدا کیا گیا ہے لیکن اپنے اعمال کے نتائج کی روشنی میں غیروں کے ہاتھوں ذلت و رسائی کی تصویر بنی ہوئی ہے۔
جو باتیں انسانیت کی ہدایت و رہنمائی اور نجات کے لیے ڈھائی ہزار سال بیشتر تمام پیغمبروں پر درجہ بدرجہ نازل ہوتی رہیں وہ سب کی سب قرآن مجید میں جمع و محفوظ ہیں۔ اﷲ رب العزت نے خاتم النبیین، رحمت اللعالمین حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کو سچے دین کے ساتھ مبعوث فرماکر ان کو تمام نبیوں پر غالب کر دیا۔ اﷲ رب العزت اپنی کتاب میں فرماتا ہے۔ ''وہی ہے جس نے اپنے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا کہ اس کو تمام دینوں پر غالب کرے اور اﷲ کی گواہی کافی ہے۔ (سورۃ الفتح/آیت 28)
قرآن مجید نے انسانی فطرت میں ودیعت کردہ صلاحیتوں اور خامیوں کو وضاحت سے پیش کیا ہے اور نوع انسان کو اعتدال کی راہ دکھائی ہے۔ یہ سادہ حقائق اپنے پراثر و سحر انگیز بیان کے باعث ہر انسان پر اور اس کے ایمان و یقین اور طمانیت پر اور اس کے دلوں پر سکون وراحت کے دروازے کھول دیتی ہے۔ قرآن مجید کے ضابطہ حیات و ضابطہ تربیت کا مقصد پوری نسل انسانیت ہے۔ قرآن مجید کا پیغام ہدایت کسی خاص زمانہ، کسی خاص قوم، کسی خاص ملک، کسی خاص طبقے کے لیے مخصوص نہیں ہے بلکہ بغیر کسی تمیز کے، رنگ و نسل، بلا امتیاز، دولت و شہرت، غرض بنی نوع انسان کے ہر اس فرد کے لیے ہے جو ہدایت کا طالب ہے۔ چنانچہ اسی لیے قرآن مجید میں انسان کی فطری کمزوریوں کے پیش نظر ان ابدی حقائق کو بار بار مختلف طریقوں سے دہرایا گیا ہے۔
قرآن مجید اﷲ رب العزت کا وہ تحفہ ہے جو بنی نوع انسان کے لیے قیامت تک کے لیے آنے والے کاروان بشریت کے لیے مادہ مستقیم اور دنیاوی و اخروی فوز و فلاح اور کامرانی کا نسخہ کیمیا ہے۔ جیسا کہ مولانا الطاف حسین حالی نے اپنے ان اشعار میں بیان کیا ہے:
اتر کر حرا سے سوئے قوم آیا
اور اک نسخہ کیمیا ساتھ لایا
عرب جس پر قرنوں سے تھا جہل چھایا
پلٹ دی بس اک آن میں اس کی کایا
یعنی قرآن مجید وہ کتاب ہے کہ جو گداز دلوں میں روحانی انقلاب برپا کردیتی ہے، چنانچہ اس عظیم رشد و ہدایت والی کتاب کا ہی معجزہ عظیم تھا کہ سرزمین عرب کے وہ ریگ زار جو بکریاں چرایا کرتے تھے ان کو دنیا کا امام اعظم بنا دیا۔ قرآن مجید گزشتہ اقوام کے عبرت آموز اور سابق آموز واقعات پر مشتمل محض ایک کتاب نہیں ہے بلکہ یہ درحقیقت ہر دور اور ہر زمانے کے بنی نوع انسانیت کے لیے قابل عمل اور باعث رشد و ہدایت ہے۔
قرآن مجید چونکہ قیامت تک کے لیے بنی نوع انسانیت کی فلاح و کامرانی کی ضمانت فراہم کرتا ہے اور اس کتاب کے نازل کرنے والے اﷲ رب العزت نے انسانی فطرت و ضروریات کے لحاظ سے اس عظیم کتاب میں تمام ایسے جملہ امور وضاحت کے ساتھ بیان فرمادیے ہیں جو بنی نوع انسان کی کامیابی یا ناکامی کے اسباب بن سکتے ہیں۔
اﷲ رب العزت انسانی معاشروں میں عدل و انصاف کی حکمرانی اور احسان و بخشش کی رواداری کا خواہش مند ہے تاکہ معاشرے میں انسانی وقار و عزت کا مقام بلند ہو، قرآن مجید نہ صرف بنی نوع انسان کو اﷲ رب العزت سے قریب کرتا ہے بلکہ انسانی معاشرے میں برائیوں کا قلع قمع اور نیکی کے فروغ کا عندیہ دیتا ہے۔
اﷲ رب العزت قرآن میں ارشاد فرماتا ہے:
''تم میں کچھ لوگ تو ایسے ضرور ہی رہنے چاہئیں جو نیکی کی طرف بلائیں اور حکم دیں اور برائیوں سے روکتے رہیں اور جو لوگ یہ کام کریںگے یقینا وہی فلاح پائیںگے''(سورۃ آل عمران)
امت محمدی صلی اﷲ علیہ وسلم پر یہ بھی فرض عائد کیا گیا ہے کہ وہ ''امر بالمعروف و نہی عن المنکر'' کی تعلیمات کو عام کرے کیونکہ امت محمدیہؐ اپنے نبیؐ کی جانشین ہے''۔ سعید ابن مسلمؓ حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ''قیامت کے دن قرآن سے بڑھ کر کوئی سفارش کرنے والا نہ ہو گا نہ کوئی نبی نہ کوئی فرشتہ''۔
جو لوگ قرآنی نظام کو مشتبہ نظروں سے دیکھ رہے ہیں ان کی بینائی سلب ہو چکی ہے اور وہ اپنی نفسی کوتاہیوں کو اسلام کی کوتاہیوں سے تعبیر کرتے ہیں۔ یہ ایک مصدقہ حقیقت ہے کہ اپنی عظمت اور بڑائی کا دم بھرنے والا انسان اگر اپنی ساری زندگی بھی لگا دے تو قرآن کی کسی ایک ''سورۃ'' جیسی دوسری سورۃ نہیں بنا سکتا ہے، کیونکہ ''قرآن مجید کتاب ہدایت ہے جس کی حفاظت کا وعدہ اﷲ رب العزت نے لے رکھا ہے''۔ قرآن مجید ہر زمانے اور ہر انسان کے لیے رہنمائی، ہدایت اور فلاح و کامیابی کا پیغام لیے ہوئے ہے اور لوگوں کو اس بات کی دعوت دے رہا ہے کہ وہ اس کی فیاضیوں اور رحمتوں سے بہرہ مند ہوں۔
بنی نوع انسان کو رشد و ہدایت اور گمراہی و بدی سے نجات دلانے کی غرض سے اﷲ رب عزت نے ہر دور اور ہر زمانے میں مختلف امتوں کے لیے اگرچہ کئی کتابیں اور صحیفے نازل فرمائے لیکن جس کتاب پر کتاب سماویٰ کے نزول و اجرا کا سلسلہ ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا وہ صرف ''قرآن مجید'' ہے۔ اس کتاب مقدس کے نزول کے ساتھ ہی واضح اعلان فرما دیا گیا کہ انسانیت کے لیے جو بھی اصول حیات اور نظام زندگی وضع کرنا تھے وہ اسے آخری شکل دے کر مکمل صورت میں پیش کر دیا گیا ہے، اب حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعد کوئی اور رسول نہیں کہ جس کی ذات پر مزید کوئی کتاب نازل کرنی ہو اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی امت کے بعد کوئی دوسری امت نہیں۔ اب یہ بنی نوع انسان کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنی زندگی کے ایک ایک گوشے اور تمام پہلوؤں کے لیے قرآن مجید کو مشعل راہ بنائیں، کیونکہ اس میں ان کی روحانی تسکین، مادی ترقی اور نجات آخرت کے وہ تمام رموز طریقوں کا ذکر کر دیا گیا ہے جس کی ممکنہ ضرورت پیش آ سکتی ہے۔
دنیا آج جن مسائل و مشکلات سے دوچار ہے خاص طور پر امت مسلمہ جو اس وقت کئی محاذوں پر بیرونی یا غیر مسلموں کے شکنجے میں گرفتار ہو چکی ہے اور اس کے سامنے بحیثیت امت مسلمہ جو چیلنجز درپیش ہیں ان تمام سے نبرد آزما ہونے کے لیے ضروری ہے کہ امت مسلمہ کا ہر فرد قرآن مجید سے اپنا رشتہ مضبوط کرے، کیونکہ آج ملت اسلامیہ کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے، ان کے اپنے اعمال اور قرآن مجید سے دوری و بے اعتنائی کا نتیجہ ہے۔ ماضی میں مسلمان قوم نے جب تک قرآن سے اپنے رشتے کو مضبوط کیے رکھا فتح و نصرت کے چراغ روشن کرتے رہے اور دنیا پر ان کی حکمرانی کا سکہ چلتا رہا۔
لیکن گزرتے ہوئے وقت کے ساتھ ساتھ جب امت مسلمہ نے اپنا رشتہ قرآن مجید سے کمزور کر دیا تو ان پر زمانے بھر کی تکالیف اور مصیبتیں آنا شروع ہوئیں۔ وہ امت مسلمہ جس کے پاس اﷲ رب العزت کا دیا ہوا 75% وسائل موجود ہے، وہی امت مسلمہ جس کو دنیا میں غالب ہونے کے لیے پیدا کیا گیا ہے لیکن اپنے اعمال کے نتائج کی روشنی میں غیروں کے ہاتھوں ذلت و رسائی کی تصویر بنی ہوئی ہے۔