شامی فوج کی اسکول پر بمباری 6 بچوں سمیت 40 افراد جاں بحق
فورسز نے جنگ بندی سے کچھ دیر قبل دمشق کے نواحی قصبے عربین میں بمباری کی، متعدد افراد زخمی بھی ہوئے
PESHAWAR:
شامی دارالحکومت دمشق کے نواحی علاقے غوطہ میں حکومتی فورسز کی فضائی اور توپ خانوں سے اسکول پر شدید بمباری کے نتیجے میں بچوں سمیت 40افراد جاں بحق ہوگئے۔
برطانیہ میں قائم سیرین آبزرویٹری نامی مانیٹرنگ گروپ کے مطابق سرکاری فوج نے دمشق کے مضافاتی علاقہ غوطہ شرقیہ کے ٹاؤن عربین کو فضائی اور زمینی بمباری کا نشانہ بنایا۔ ایک پرائمری سکول پر بھی بمباری کی گئی جس سے اسکول کی عمارت تباہ ہوگئی۔ امدادی کارکنوں کے مطابق بمباری کے باعث 6 بچوں اور15 عام شہری سمیت 40 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ یہ بمباری جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد سے کچھ دیر قبل کی گئی۔
دوسری طرف روس نے شام میں حکومت اور اپوزیشن سمیت تمام گروپس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر رضامند ہونے کا اعلان کیا ہے۔ روس، ترکی اور ایران نے شام میں جنگ بندی کے حوالے سے ایک معاہدے پر دستخط کردیے ہیں جس پر شامی حکومت اور اپوزیشن سمیت تمام گروپ متفق ہیں۔ ماسکو سے جاری ایک بیان میں روسی حکام کا کہنا تھا کہ روس، ایران اور ترکی 6 سال سے جاری جنگ کو امن میں تبدیل کرنے کے لیے تیار تھے جب کہ اب انھوں نے شام میں جنگ بندی کی شرائط پر مکمل اتفاق کر لیا ہے۔
شامی فوج نے ملک بھر میں لڑائی روکنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم جنگ بندی کے معاہدے پر مکمل عمل درآمد کریں گے لیکن داعش، نصرہ فرنٹ کے سابق شدت پسند اور ان سے رابطہ کرنے والے تمام گروپس پر اس معاہدے کا اطلاق نہیں ہوگا۔ شامی باغی رہنماؤں نے فوج کے اعلان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی جنگ بندی کے معاہدے پر راضی ہیں تاہم شامی فوج کے اعلان سے غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی ہے کہ وہ کس گروپ کے خلاف کارروائی نہیں کریں گے۔
روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے شام میں جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ شامی حکومت و فوج اور اپوزیشن گروپ نے بہت سے معاہدوں پر دستخط کرلیے ہیں جس میں گزشتہ رات سے جنگ بندی کا معاہدہ بھی شامل ہے جو خطے میں شامل ہمارے دوست ممالک کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔ امریکا نے حالیہ امن مذاکرات میں شرکت ہی نہیں کی جس پر روس کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکہ نئے صدر کے آفس سنبھالنے تک امن مذاکرات کا حصہ نہیں بن سکتا۔
روسی وزیردفاع نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے پر شامی اپوزیشن کے7 گروپوں نے دستخط کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو گروپ جنگ بندی معاہدے پر عمل نہیں کرے گا وہ دہشت گرد گروپ کہلائے گا۔ اقوام متحدہ نے شام میں جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔ شام میں امریکی اتحادی فوج کی بمباری میں داعش کا رہنماابو جندال الکویتی ہلاک ہو گیا۔ادھر اقوام متحدہ کے آئندہ سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش نے شامی تنازعے کو عالمی سطح کا سرطان قرار دیا ہے۔
ترک وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ شام میں فائر بندی کی خلاف ورزی کے سدباب کے لئے ترکی، روس اور ایران ضامن کا کردار ادا کرینگے۔ دمشق میں روسی سفارت خانے پر راکٹوں سے حملہ کیا گیا۔ ایک راکٹ سفارتخانے کے آڈیٹوریم کی عمارت میں گرا جبکہ دوسرا راکٹ سفارتی کمیشن کے قریب گرا۔ سعودی عرب میں ایک دن میں شامی عوام کی امداد کیلئے 14 کروڑ31 لاکھ ریال سے زیادہ کے عطیات جمع ہوگئے ہیں۔
شامی دارالحکومت دمشق کے نواحی علاقے غوطہ میں حکومتی فورسز کی فضائی اور توپ خانوں سے اسکول پر شدید بمباری کے نتیجے میں بچوں سمیت 40افراد جاں بحق ہوگئے۔
برطانیہ میں قائم سیرین آبزرویٹری نامی مانیٹرنگ گروپ کے مطابق سرکاری فوج نے دمشق کے مضافاتی علاقہ غوطہ شرقیہ کے ٹاؤن عربین کو فضائی اور زمینی بمباری کا نشانہ بنایا۔ ایک پرائمری سکول پر بھی بمباری کی گئی جس سے اسکول کی عمارت تباہ ہوگئی۔ امدادی کارکنوں کے مطابق بمباری کے باعث 6 بچوں اور15 عام شہری سمیت 40 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ یہ بمباری جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد سے کچھ دیر قبل کی گئی۔
دوسری طرف روس نے شام میں حکومت اور اپوزیشن سمیت تمام گروپس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر رضامند ہونے کا اعلان کیا ہے۔ روس، ترکی اور ایران نے شام میں جنگ بندی کے حوالے سے ایک معاہدے پر دستخط کردیے ہیں جس پر شامی حکومت اور اپوزیشن سمیت تمام گروپ متفق ہیں۔ ماسکو سے جاری ایک بیان میں روسی حکام کا کہنا تھا کہ روس، ایران اور ترکی 6 سال سے جاری جنگ کو امن میں تبدیل کرنے کے لیے تیار تھے جب کہ اب انھوں نے شام میں جنگ بندی کی شرائط پر مکمل اتفاق کر لیا ہے۔
شامی فوج نے ملک بھر میں لڑائی روکنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم جنگ بندی کے معاہدے پر مکمل عمل درآمد کریں گے لیکن داعش، نصرہ فرنٹ کے سابق شدت پسند اور ان سے رابطہ کرنے والے تمام گروپس پر اس معاہدے کا اطلاق نہیں ہوگا۔ شامی باغی رہنماؤں نے فوج کے اعلان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی جنگ بندی کے معاہدے پر راضی ہیں تاہم شامی فوج کے اعلان سے غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی ہے کہ وہ کس گروپ کے خلاف کارروائی نہیں کریں گے۔
روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے شام میں جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ شامی حکومت و فوج اور اپوزیشن گروپ نے بہت سے معاہدوں پر دستخط کرلیے ہیں جس میں گزشتہ رات سے جنگ بندی کا معاہدہ بھی شامل ہے جو خطے میں شامل ہمارے دوست ممالک کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔ امریکا نے حالیہ امن مذاکرات میں شرکت ہی نہیں کی جس پر روس کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکہ نئے صدر کے آفس سنبھالنے تک امن مذاکرات کا حصہ نہیں بن سکتا۔
روسی وزیردفاع نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے پر شامی اپوزیشن کے7 گروپوں نے دستخط کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو گروپ جنگ بندی معاہدے پر عمل نہیں کرے گا وہ دہشت گرد گروپ کہلائے گا۔ اقوام متحدہ نے شام میں جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔ شام میں امریکی اتحادی فوج کی بمباری میں داعش کا رہنماابو جندال الکویتی ہلاک ہو گیا۔ادھر اقوام متحدہ کے آئندہ سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش نے شامی تنازعے کو عالمی سطح کا سرطان قرار دیا ہے۔
ترک وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ شام میں فائر بندی کی خلاف ورزی کے سدباب کے لئے ترکی، روس اور ایران ضامن کا کردار ادا کرینگے۔ دمشق میں روسی سفارت خانے پر راکٹوں سے حملہ کیا گیا۔ ایک راکٹ سفارتخانے کے آڈیٹوریم کی عمارت میں گرا جبکہ دوسرا راکٹ سفارتی کمیشن کے قریب گرا۔ سعودی عرب میں ایک دن میں شامی عوام کی امداد کیلئے 14 کروڑ31 لاکھ ریال سے زیادہ کے عطیات جمع ہوگئے ہیں۔