زبان کی حفاظت کیجیے

زبان سے نکلے ہوئے ایک نازیبا لفظ اور ایک جملے سے ہمارے زندگی الجھنوں کا شکار ہوجاتی ہے۔


احتشام الحسن December 30, 2016
غیبت کرنا ایسا ہے جیسے اپنے بھائی کا گوشت کھانا۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: پہلے تولو، پھر بولو۔ تلوار کا زخم بھر جاتا ہے، مگر زبان سے لگایا ہوا زخم کبھی مندمل نہیں ہوتا۔ زبان سے نکلنے سے پہلے الفاظ انسان کے تابع ہوتے ہیں، مگر جب الفاظ زبان سے نکل جاتے ہیں تو انسان اپنے ہی الفاظ کا تابع ہوجاتا ہے۔ اس جیسے بہت سے جملے اور تعبیرات صبح و شام ہم سنتے، پڑھتے اور بولتے رہتے ہیں۔ اس کے باوجود آج ہمارے گھروں سے بازاروں تک، تھانے سے کچہری تک اور بڑی محافل سے چھوٹی مجالس تک اس زبان نے لوگوں کا سکون و چین چھینا ہوا ہے۔ اس زبان کی وجہ سے دن رات لڑائیاں اور جھگڑے ہوتے رہتے ہیں۔ اس زبان سے نکلے ہوئے ایک نازیبا لفظ اور ایک جملے سے ہمارے زندگی الجھنوں کا شکار ہوجاتی ہے اور بندہ جیتے جی زندہ لاش بن جاتا ہے۔

اسی وجہ سے حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے آج سے چودہ سو سال پہلے فرمایا تھا: ''جب صبح ہوتی ہے تو بدن کے تمام اعضاء زبان کے سامنے ہاتھ جوڑ کر کھڑے ہوجاتے ہیں کہ خدارا! ہمارے معاملے میں اﷲ سے ڈرنا، اس لیے کہ ہم تجھ سے وابستہ ہیں، اگر تو سیدھی رہی تو ہم سیدھے رہیں گے اور اگر تو ٹیڑھی ہوئی تو ہم بھی ٹیڑھے ہوجائیں گے۔'' ( ترمذی)

انسانی فطرت ہے کہ جو چیز اس کے نزدیک قیمتی ہوتی ہے، اسے وہ بڑی حفاظت سے رکھتا اور احتیاط سے استعمال کرتا ہے۔ اسے سوچ سمجھ کر خرچ کرتا ہے، تاکہ کہیں ختم نہ ہوجائے۔ اﷲ تعالی نے زبان کی تخلیق میں انسانی فطرت کو ملحوظ خاطر رکھا۔ اسے بتّیس دانتوں کے حصار اور دو ہونٹوں کے اندر حفاظت سے رکھ دیا اور یہ درس دیا کہ:

'' اے محبوب! میرے بندوں کو فرما دیجیے کہ زبان سے وہ بات نکالا کریں جو بہتر ہو۔'' (بنی اسرائیل)

اسی طرح خود نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: ''بندہ جب تک اپنی زبان کی حفاظت نہ کرلے ایمان کی حقیقت کو حاصل نہیں کرسکتا۔'' ( طبرانی)

حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم سے فرمایا: '' انسان کی اکثر غلطیاں اس کی زبان سے ہوتی ہیں۔'' ( طبرانی ) ایک مرتبہ فرمایا: '' لوگوں کو ناک کے بل دوزخ میں گرانے والی ان کی زبان ہی کی بری باتیں ہوں گی۔'' ( طبرانی )

ایک صحابیؓ نے دریافت کیا: اے اﷲ کے رسول ﷺ! کس عمل کی وجہ سے لوگ زیادہ جنت میں جائیں گے؟ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: '' منہ اور شرم گاہ۔' ( ترمذی)

حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے مثال کے ساتھ وضاحت کرتے ہوئے فرمایا: '' ایک شخص جنت کے اتنے قریب ہوجاتا کہ اس کے اور جنت کے درمیان ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے۔ پھر وہ کوئی ایسا بول بول دیتا ہے کہ جس کی وجہ سے وہ جنت سے اتنا دور ہوجاتا ہے کہ جتنا مدینہ سے (یمن کا شہر) صنعاء دور ہے۔'' (مسند احمد)

زبان کے گناہ بہت زیادہ ہیں اور ہر ایک پر مستقل وعید بیان فرمائی گئی ہے۔ غیبت، چغلی، لعن طعن، بہتان، غصہ، حسد، فحش گوئی، گالم گلوچ اور برے القاب یہ زبان کے ایسے گناہ ہیں جو ہر زبان زد عام اور ان کو گناہ ہی نہیں جانا جاتا۔ جب کہ ان میں سے ہر ایک پر اﷲ تعالی نے سزا مقرر کی ہے۔

غیبت کے بارے میں فرمایا: '' غیبت کرنا ایسا ہے جیسے اپنے بھائی کا گوشت کھانا۔''

آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: '' چغل خور جنت میں داخل نہیں ہوگا۔'' (بخاری)

حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس کے جھوٹ کی بدبو کی وجہ سے ایک میل دور چلا جاتا ہے۔'' ( ترمذی)

آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: '' دو چیزیں لوگوں میں ایسی ہیں جو ان کے لیے کفر کا باعث ہیں، نسب میں طعن کرنا اور فوت شدہ پر بین کرنا۔'' (مسلم)

کسی مسلمان بھائی پر بہتان لگانے کے بارے میں فرمایا: ''جو شخص کسی کو بدنام کرنے کے لیے اس میں ایسی برائی بیان کرے جو اس میں نہ ہو تو اﷲ اسے دوزخ کی آگ میں قید رکھیں گے یہاں تک کہ وہ اس برائی کو ثابت کردے۔'' (جو کہ وہ نہ کر سکے گا) ( طبرانی)

آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فحش گوئی کی مذمت بیان کرتے ہوئے فرمایا:

'' فحش گفت گو سے اجتناب کرو، کیوں کہ اﷲ تعالی فحش گوئی پسند نہیں فرماتا۔'' (سنن نسائی)

اﷲ تعالی اور اس کے محبوب صلی اﷲ علیہ وسلم نے صرف زبان سے صادر ہونے والے گناہوں پر وعیدیں ہی بیان نہیں کیں، بل کہ ان سے حفاظت اور بچاؤ کے لیے تراکیب و تدابیر بھی بیان فرمائیں۔

حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو خاموش رہا وہ نجات پاگیا۔'' ( ترمذی)

ایک موقع پر فرمایا: '' اﷲ تعالی اس بندے پر رحم کرے جو اچھی بات کرکے دنیا و آخرت میں اس سے فائدہ اٹھائے یا خاموش رہ کر زبان کی لغزش سے بچ جائے۔'' ( بیہقی)

حضرت عمرو بن عاص رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں: '' مجھے مختصر بات کرنے کا حکم دیا گیا ہے، کیوں کہ مختصر بات کرنا ہی بہتر ہے۔'' ( ابوداؤد)

حضرت عقبہ بن عامر رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے اﷲ کے رسول ﷺ! نجات حاصل کرنے کا طریقہ کیا ہے؟ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: '' اپنی زبان کو قابو میں، اپنے گھر میں رہو (فضول باہر نہ پھرو) اور اپنے گناہوں پر رویا کرو۔'' ( ترمذی)

آج ہمارے معاشرے سے راحت و آرام عنقا ہوچکا ہے۔ ہر ایک چین و سکون کا متلاشی ہے۔ اس کے لیے ہم نے سارے جہاں کی خاک چھان ماری ہے، مگر کبھی ہم نے اپنی نظریں جھکا کر اپنی دو انچ کی زبان پر غور و فکر نہیں کیا، کہ اسی سے نکلے دو بول ہمارا سب کچھ چھین لیتے ہیں اور ہمارے امن و آشتی کو ہم سے کوسوں دور لے جاتے ہیں۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اﷲ کی دی ہوئی اس نعمت کا شکر ادا کریں، ہمارے ذمے اس کے جو واجبات ہیں ان کو بروقت ادا کریں اور اس کے ذریعے الفت و محبت اور اخوت و بھائی چارے کو عام کریں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں