پاکستان ریلوے کے ٹیکس چوری میں ملوث ہونے کا انکشاف

ٹھیکے پردی جانے والی 2ریل سروسز سے ٹیکس لے کرقومی خزانے میں جمع نہیں کرایا۔

محکمہ انٹیلی جنس ان لینڈریونیونے تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ وصولیوں کیلیے چیف کمشنر آئی آرلاہور کو بھجوادی۔ فوٹو: فائل

پاکستان ریلوے کا 6 کروڑ روپے سے زائد کی ٹیکس چوری میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے تحقیقات مکمل کرکے واجبات جرمانے سمیت وصول کرنے کے لیے رپورٹ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو لاہور کو بھجوادی۔

''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویزکے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کو مستند ذرائع سے پتا چلا تھا کہ پاکستان ریلوے جیسا سرکاری ادارہ کروڑوں روپے کی ٹیکس چوری میں ملوث ہے اور قومی خزانے میں ٹیکس جمع نہیں کرارہاجس پر محکمے نے انکوائری شروع کی اور ابتدائی تحقیقات میں پاکستان ریلوے کے ٹیکس چوری میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد ملے۔


اس دوران انکشاف ہوا کہ پاکستان ریلوے نے ہزارہ ایکسپریس 1 ارب5کروڑ روپے میں اور فرید ایکسپریس 93کروڑ20 لاکھ روپے سالانہ کے حساب سے لاہور کی کمپنی کو 2 مختلف کنٹریکٹس کے تحت ٹھیکے پر دے رکھی ہے اور آؤٹ سورس کی جانے والی مذکورہ دونوں سروسز سے حاصل ہونے والی آمدنی پر ٹیکس ادا نہیں کیا گیا جس پر ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی سیکشن 236 اے کے تحت نوٹس جاری کیا اور پاکستان ریلوے سے ٹیکس کی تفصیلات طلب کیں مگر اس سرکاری ادارے کے حکام کا رویہ انتہائی غیر مناسب تھا۔ وہ کوئی واضح جواب دینے کے بجائے مذکورہ سروسز کے کنٹریکٹرز سے ٹیکس اکھٹا کرنے کے بارے میں لفظی ہیر پھیر کرتے رہے اور ٹیکس کی ذمے داری ایک دوسرے پر ڈالتے رہے جس کے بعد محکمہ انٹیلی جنس وانویسٹی گیشن آئی آر نے مذکورہ ریل سروسز کے ٹھیکیدار سے رجوع کیا تو انہوں نے بتایا کہ وہ دونوں ریل سروسز پر انکم ٹیکس آرڈیننس کی سیکشن 236 اے کے مطابق عائد ٹیکس واجبات باقاعدگی سے اسسٹنٹ کیشیر پاکستان ریلوے لاہور کو جمع کرارہے ہیں۔

دستاویز کے مطابق مذکورہ ریل سروسز کے ٹھیکیداروں کا کہنا تھاکہ انہوں نے ہزارہ اور فرید ایکسپریس پر قانون کے مطابق 10اگست سے 2 دسمبر تک کے ایڈوانس ٹیکس کی ادائیگی پاکستان ریلوے کو کی ہے جس کا ریکارڈ ان کے پاس موجود ہے۔

دستاویز میں ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو نے انکشاف کیا کہ مذکورہ کیس کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوچکا ہے کہ پاکستان ریلوے کی جانب سے ہزارہ ایکسپریس اور فرید ایکسپریس پر ایڈوانس ٹیکس وصول کیا گیا ہے مگر پاکستان ریلوے نے یہ ٹیکس قومی خزانے میں جمع نہیں کرایا لہٰذا پاکستان ریلوے لاہور کے ذمے مذکورہ ریل سروسز پر ایڈوانس ٹیکس اور اس پر 2 دسمبر تک کیلیے عائد ڈیفالٹ سرچارج کی مد میں مجموعی طور پر 6کروڑ29 لاکھ 54ہزار774 روپے واجب الادا ہیں، ڈائریکٹوریٹ نے پاکستان ریلوے لاہور کے خلاف ٹیکس چوری کی تحقیقاتی رپورٹ متعلقہ چیف کمشنرز ان لینڈ ریونیو لاہور کو بھجوادی تاکہ پاکستان ریلوے لاہور سے ٹیکس جرمانے سمیت وصول کیا جاسکے۔
Load Next Story