کراچی پولیس کا رواں سال ہائی پروفائل کیسز حل کرنے کا دعویٰ

رواں سال مجموعی طور پر 20 سے زائد ہائی پروفائل كیسز حل نہیں ہوسکے، 2016 کی پولیس رپورٹ جاری


ویب ڈیسک December 30, 2016
رواں سال مجموعی طور پر 20 سے زائد ہائی پروفائل كیسز حل نہیں ہوسکے، 2016 کی پولیس رپورٹ جاری، فوٹو؛ فائل

پولیس كی جانب سے 2016 میں کراچی میں نہ صرف رواں سال بلكہ گزشتہ سال كے ہائی پروفائل كیسز كو حل كرنے كا دعویٰ كیا گیا۔

كراچی پولیس كی جانب سے جاری رپورٹ كے مطابق پولیس نے رواں سال جن اہم ہائی پروفائل كیسز كی تفتیش كو مكمل كیا اس میں ڈی ایس پی عبدالفتح سانگری، ڈی ایس پی مجید عباس كے قتل، ان کے ساتھ ساتھ اورنگی ٹاؤن میں پولیوٹیم كی سیكورٹی پر مامور قتل ہونے والے 7 پولیس اہلكاروں، عائشہ منزل كے قریب 2 ٹریفك پولیس اہلكاروں كے قتل، اتحاد ٹاؤن میں رینجرز كے 4 جوانوں كا قتل، عزیز آباد میں 2 پولیس اہلكاروں كا قتل، پریڈی تھانے كی حدود میں 2 ملٹری پولیس كے جوانوں كے قتل، صدر پاركنگ پلازہ كے قریب پاك فوج كے 2 جوانوں كا قتل کیس حل ہونے کا بتایا گیا ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہےکہ پولیس نے رواں سال معروف قوال امجد صابری، معروف سماجی رہنما پروین رحمان، جامعہ كراچی كے پروفیسر ڈاكٹر وحید الرحمان عرف یاسر رضوی، ایڈوكیٹ امیر حیدر شاہ، سید حیدر رضا، ناظم آباد اور تیموریہ كے علاقوں میں اہل تشیع مسلك سے تعلق ركھنے والے 7 افراد كے قتل، گلشن اقبال میں 2 علماء كے قتل اور گلشن اقبال میں ایڈووكیٹ وقار ندیم شاہ كے قاتلوں كو گرفتار كركے یہ كیسز حل كیے گئے ہیں۔

پولیس رپورٹ کے مطابق رواں سال مجموعی طور پر 20 سے زائد ایسے ہائی پروفائل كیسز بھی ہیں جو تا حال حل نہیں ہوسكے جن میں بوہری كمیونٹی كے 2 افراد كو ناظم آباد اور حیدری میں نشانہ بنایا گیا، ایك ہی دن حیدری، جمشید كوارٹر اور ایف بی صنعتی ایریا كے علاقوں میں قتل ہونے والے مذہبی جماعت كے 6 افراد كو نشانہ بنایا گیا، سچل كے علاقے میں فرقہ پرستی کی بنیاد پر ایک شخص کو قتل کیا گیا اور شاہرا فیصل كے علاقے میں ڈی ایس پی فائزعلی شگری، پی آئی اے كے ملازمین كے قتل كی وارداتوں كی تفتیش میں كوئی اہم پیشرفت نہیں ہوسكی اور تا حال اس میں ملوث ملزمان كا سراغ بھی نہیں لگایا جاسكا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |