اے پی سی کا انعقاد ناگزیر ہے حکومت فوری الیکشن کا اعلان کرے ایکسپریس فورم

عظمیٰ بخاری ،آئندہ 25 برس کا روڈمیپ تیار کیا جائے ، خواجہ عمران نذیر

عظمیٰ بخاری ،آئندہ 25 برس کا روڈمیپ تیار کیا جائے ، خواجہ عمران نذیر۔ فائل فوٹو

ISLAMABAD:
محب وطن سیاسی جماعتیں مسائل کے حل کیلیے سر جوڑکر بیٹھ جائیں اور ملک وقوم کو بحرانوں کی دلدل سے نکالیں ۔ حالات کے ہاتھوں دلبرداشتہ قوم کی نگاہیں ایک بار پھر سیاسی قیادت پر ہیں ۔ یہ وقت اے پی سی کے انعقاد کا نہیں بلکہ فوری انتخابات کا ہے ۔

مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے ان ملے جلے خیالات کا اظہار ''ملکی مسائل کے حل کیلئے اے پی سی کے انعقاد کی تجویز '' پر منعقدہ '' ایکسپریس فورم '' میں کیا ۔ میزبانی کے فرائض اجمل ستار ملک اور شاہد جاوید ڈسکوی نے ادا کیے ۔ پیپلزپارٹی کی رکن صوبائی اسمبلی عظمیٰ بخاری نے کہا کہ اس وقت ملک جن مسائل کا شکار ہے انہیں کوئی ایک پارٹی حل نہیں کر سکتی۔ اے پی سی کا انعقاد وقت کی اہم ضرورت ہے اس کیلیے تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے کئے جائیں گے ،

رابطوں کا سلسلہ مکمل ہونے کے بعد اے پی سی کی تاریخ کا اعلان کر دیا جائیگا ۔ ن لیگ کے رکن صوبائی اسمبلی اور وزیراعلیٰ پنجاب کے ترجمان خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ یہ وقت اے پی سی کے انعقاد کا نہیں بلکہ فوری انتخابات کے انعقاد کا ہے، ملک کے وسیع تر مفاد میں ایک ایسی اے پی سی ضرور ہونی چاہیے


جس میں پارلیمنٹ میں موجود اور پارلیمنٹ سے باہر تمام قوتوں کو شامل ہونا چاہیے اور اس اے پی سی میں پاکستان کے آئندہ 25برسوں کیلیے روڈمیپ تیار کیا جائے ۔مسلم لیگ ق کی رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر سامعہ امجد نے کہا کہ پاکستان مسائل کا شکار ضرور ہے لیکن ایسی بات نہیں کہ یہ مسائل حل نہیں ہو سکتے،

انہوں نے کہا کہ اے پی سی کی تجویز خوش آئند ہے ۔ایم کیو ایم کی رہنما اور سابق ممبر قومی اسمبلی طاہرہ آصف نے کہا کہ اے پی سی کی تجویز جمہوری روایت کو آگے بڑھانے کیلئے خوش آئند ہے ۔ ایم کیو ایم نے سیاسی جماعتوں نے رابطے شروع کر دئے ہیں ۔ اے این پی ، جماعت اسلامی ، ق لیگ کی قیادت سے رابطے ہوئے ،

باقی جماعتوں سے بھی ملیں گے اور انہیں ملکی مسائل کے حل کیلئے ایک میز پر اکٹھا کرنے کی کوشش کریں گے ۔ جمعیت علماء اسلام ( ف) کے رہنما مولانا فصیح الدین سیف نے کہا کہ حکمرانوں کی بدانتظامی اور بداعمالیوں کی وجہ سے پورے ملک پر نحوست کے سائے منڈلا رہے ہیں ، مسائل گھمبیر ہو چکے ہیں اور ان کے تدارک کیلئے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی جا رہی ۔
Load Next Story