ایف بی آر کی نجی بجلی کمپنیوں سے 50 ارب روپے لینے کے لیے کوششیں

کیسز کی باقاعدگی کے ساتھ سماعت کرکے کیس نمٹانے کی کوششیں تیز کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔


Irshad Ansari January 01, 2017
ان پٹ ٹیکس کلیم کے ایشوز کی وجہ سے 50 ارب روپے سے زائد کا ریونیو پھنسا ہوا ہے۔ فوٹو: فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے تمام فیلڈ فارمشنز سے ملک کی نجی پاور کمپنیوں کے ذمے 50ارب روپے سے زائد کے ٹیکس واجبات کے کیسوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے نجی پاور کمپنیوں(آئی پی پیز) پر واجب الادا ٹیکس واجبات کی ریکوری کیلیے نجی پاور کمپنیوں کی دائر کردہ اپیلوں کے کیسز کی باقاعدگی کے ساتھ سماعت کرکے کیس نمٹانے کی کوششیں تیز کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کیلیے تمام فیلڈ فارمشنز کو ہدایت کی گئی تھی کہ نجی پاور کمپنیوں کے ذمے واجبات کے کیسوں کی تفصیلات بتائی جائے اور یہ بھی بتایا جائے کس نجی کمپنی کا کیس کب سے کس قانونی فورم پر التوا کا شکار ہے اور ان کیسوں کی باقاعدگی کے ساتھ سماعت کرکے انہیں نمٹایا جائے۔

ذرائع کے مطابق ملک میں قائم نجی پاور کمپنیوں کی جانب سے دائر کردہ اپیلوں کے کیسوں کی وجہ سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے 50 ارب روپے کا لگ بھگ ٹیکس ریونیو پھنسا ہوا ہے جوہ ان نجی پاور کمپنیوں نے ادا کرنا ہے مگر اپیلوں کے کیس دائر ہونے کی وجہ سے یہ ریونیو ریکور نہیں ہورہا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نجی پاور کمپنیوں کو کپیسٹی پرچیز پاور پر ان پٹ ٹیکس کلیم کے ایشوز کی وجہ سے 50 ارب روپے سے زائد کا ریونیو پھنسا ہوا ہے۔

ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ کے دوران ایف بی آر کو 100ارب روپے سے زائد کے ریونیو شارٹ فال کا سامنا ہے لہٰذا ان حالات میں 50ارب روپے کے ریونیو کا پھنسا رہنا ایف بی آر کے لیے کسی طور پر بھی سودمند نہیں اس لیے ایف بی آر نے فیصلہ کیا ہے کہ اپیلوں و مقدمے بازی کو جلد نمٹایاجائے تاکہ جن کیسوں میں ایف بی آر کے حق میں فیصلے آتے ہیں ان میں ریکوری کی جا سکے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے فیلڈ فارمشنز کو ہدایات جاری کی گئی ہیں اور پرفارمہ بھی بھجوایا گیا جس کے مطابق آئی پی پیز کے ذمے واجب الادا ٹیکس واجبات کے کیسوں کی تمام تفصیلات اور کوائف فراہم کیے جائیں تاکہ اس معاملے میں بورڈ کی سطح پر کوئی اقدام اٹھایا جاسکے اور وزارت خزانہ کو اس معاملے میں آن بورڈ لے کر کوئی حل نکالا جاسکے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں