ماہ ستمبر اکتوبر نومبر اور دسمبر 2016 کے اہم ترین عالمی اور ملکی واقعات

گزرے برس کے حادثے، المیے، یادگار اور تاریخی لمحے۔

یہ ہُوا، یوں ہُوا تھا بیتے سال۔ فوٹو: فائل

ستمبر 2016

٭ امریکی سفیر نے کردی نریندرمودی کی سُبکی

یکم ستمبر کے روز بھارت کو اس وقت شدید سبکی کا سامنا کرنا پڑا جب امریکا نے واضح طور پر کہہ دیا کہ وہ آزادکشمیر کو پاکستان کا زیرحکم رانی حصہ سمجھتا ہے اور جموں و کشمیر میں جوں کا توں موقف برقرار رکھنے کا حامی ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ وہ آزاد جموں وکشمیر اور ساتھ ہی ساتھ گلگت، بلتستان کو پاکستان کے زیرانتظام علاقے تسلیم کرتے ہیں۔ وہ 1972ء کی لائن آف کنٹرول کو جموں و کشمیر کے نظم ونسق کو علیحدہ کرنے کی حیثیت سے مانتے ہیں۔ واضح رہے کہ امریکا نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں جاری کیا تھا جب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے آزادکشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دیتے ہوئے پاکستان سے یہ علاقہ خالی کرنے کو کہا تھا۔ امریکی ترجمان نے زور دے کر کہا کہ کشمیر پر امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔

٭سعودی عرب اور جاپان کے درمیان اہم معاہدے

سعودی عرب کے نائب ولی عہد اور وزیردفاع شہزادہ محمد بن سلمان کے دورۂ جاپان کے دوران دونوں ملکوں میں باہمی تعاون کے 11 معاہدوں کی منظوری دی گئی۔ نائب ولی عہد نے جاپانی تجارتی کمپنی Jetro کو سعودی عرب میں اپنا اقتصادی اور تیکنیکی دفتر قائم کرنے کی منظوری دی۔ اس کے علاوہ دیگر 10 یادداشتوں میں سے باہمی تعاون کی چھے یادداشتیں سعودی عرب کی ارامکو کمپنی، تین الیکٹرک کمپنی اور تین یاداشتیں جاپان اور سعودی عرب کے بینکوں کے درمیان باہمی تعاون کے حوالے سے منظور کی گئیں۔



٭امریکا، کیوبا میں باقاعدہ روابط بحال

امریکہ اور کیوبا نے سردجنگ کے بعد کی تلخی ختم کرتے ہوئے گذشتہ 50 برسوں میں پہلی بار امریکا سے کیوبا کے لیے تاریخی پہلی باضابطہ کمرشل فلائٹ یکم ستمبر سے شروع کردی۔ دونوں ممالک کے مابین باہمی تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوشش کے تحت یہ قدم اٹھایاگیا ہے۔ فلائٹ 150مسافروں کے ساتھ جنوب مغربی فلوریڈا سے روانہ ہوئی۔

٭سرتاج عزیز کا امریکا کے خلاف بیان

پاکستانی مشیرخارجہ سرتاج عزیز کا امریکا کے بارے میں ایک غیرمعمولی بیان شائع ہوا جس میں انھوں نے امریکی وزیرخارجہ جان کیری کے بھارت میں دہشت گردی سے متعلق دیے گئے بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا دہشت گردی کے معاملے میں وقت دیکھ کر موقف بدلتا ہے۔ وہ وہاں ہوں گے تو کچھ بیان اور جب یہاں ہوں گے تو کچھ اور بیان دیں گے۔ بھارت امریکا تعلقات کے بارے میں ایک سوال پر سرتاج عزیز نے کہا کہ امریکی پالیسی کا مقصد چین کے بڑھتے ہوئے اثرات کو روکنا ہے اور بھارت اس منصوبے میں زیادہ فٹ ہوتا ہے۔ دونوں ملکوں میں تعاون بڑھ رہا ہے، دفاعی سمجھوتے ہوئے ہیں بل کہ ایک طرح کی اسٹریٹیجک پارٹنرشپ بن رہی ہے۔ دوسری طرف چین، روس اور دوسرے علاقائی ممالک نے شنگھائی اتحاد بنایا ہے۔

٭پیپلزپارٹی کو خِفّت کا سامنا کرنا پڑا

پاکستان پیپلزپارٹی اُس وقت ایک بڑی مشکل میں گرفتارہوئی جب ایک شخص درخواست لے کر سندھ کی عدالت عالیہ میں پہنچا، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ سے عرض کرنے لگاکہ سن 2008 سے اب تک لاڑکانہ کے ترقیاتی کاموں کے لیے 90 ارب روپے کے فنڈز مختص کیے گئے ہیں لیکن فریال تالپور اور ایازسومرو کی ملی بھگت سے رقم کا بڑا حصہ کرپشن کی نذر ہوگیا ہے، جب کہ شہر کھنڈرات کا منظر پیش کررہا ہے۔ اس پر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت سے کہا کہ حساب دیا جائے، یہ 90 ارب روپے کہاں خرچ ہوئے ہیں؟ بار بار یہ سوال پوچھے جانے کے باوجود حکومت کے وکیل (ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل) اس سوال کا جواب دینے کو تیار نہ ہوئے۔ اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سات گھر تو ڈائن بھی چھوڑ دیتی ہے، پیپلزپارٹی نے اپنے گھر لاڑکانہ کو بھی نہیں چھوڑا۔

٭ ازبک حکم راں کی موت کے سامنے ایک نہ چل سکی

ازبکستان کے صدر اسلام کریموف 2 ستمبر کو 78برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔ ان پر فالج کا حملہ ہوا جو جان لیوا ثابت ہوا۔ وہ ازبکستان کی سابق سوویت یونین سے 1991ء میں آزادی سے قبل ملک کے صدر چلے آرہے تھے۔ 30جنوری1937ء کو تاریخی شہر''سمرقند'' میں پیدا ہونے والے کریموف کی پرورش ایک سرکاری یتیم خانے میں ہوئی۔ انہوں نے مکینیکل انجنیئرنگ اور معاشیات میں ڈگریاں حاصل کیں۔ 1989ء میں سوویت ازبکستان کی کیمونسٹ پارٹی کے سربراہ مقرر ہوئے۔ کریموف نے 31 اگست 1991ء کو ازبکستان کو ایک آزاد ملک قرار دیا اور پہلے ازبک انتخابات میں 86 فی صد ووٹ لے کے پہلے صدر منتخب ہوگئے۔ ان انتخابات کو غیرمنصفانہ قرار دیا گیا۔ ازبکستان آئین کے مطابق ایک شخص دوبار ہی صدر منتخب ہو سکتا ہے، مگر دوسری بار کے بعد مسلسل آئین میں ترمیم کرکے وہ اپنی وفات تک صدارتی انتخابات میں حصہ لے کر صدر بنتے رہے ہیں۔



٭دس برس بعد اقوام متحدہ کو غزہ کا درد محسوس ہوا

اقوام متحدہ کے فلسطین میں متعین انسانی حقوق کے مندوب نے غزہ پٹی پر اسرائیل کی طرف سے مسلط کردہ 10سال سے جاری معاشی پابندیوں پر سخت تشویش ظاہر کی۔ رابرٹ بائپر نے کہا کہ اسرائیلی پابندیوں کے باعث غزہ کی معیشت ابتر صورت حال کا سامنا کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ 10 سال سے عائد اسرائیلی پابندیوں کے نتیجے میں غزہ کے عوام کو بدترین معاشی افلاس کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یو این مندوب نے کہا تھا کہ فلسطین میں معیشت کی بہتری کے لامحدود امکانات ہیں مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ غزہ کی پٹی پر عائد اقتصادی پابندیاں ختم ہوں اور غزہ میں تعمیر و ترقی کے مواقع کو ضائع نہ ہونے دیا جائے۔ اقوام متحدہ کے مندوب نے ان خیالات کا اظہار غزہ کی پٹی میں قائم اسلامی یونیورسٹی کے دورے کے دوران کیا۔

٭گاندھی کا قاتل کون؟ بحث پھرچھڑ گئی

بھارت میں گاندھی جی کے قتل میں آر ایس ایس کے ملوث ہونے کا قصہ پھر سے بیان ہونے لگا۔ کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے کہا کہ باپوجی کے قتل میں آر ایس ایس ملوث ہے، اس پر آر ایس ایس نے خوب شور شرابا کیا اور راہول گاندھی پر ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے کے اعلانات کیے۔ راہول گاندھی نے کہا کہ وہ اپنے موقف پر قائم ہیں۔ اگلے مرحلے میں کانگریسی راہ نماؤں نے دلائل و شواہد پیش کرنا شروع کردیے۔ سنیئر کانگریسی راہ نما رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ مہاتما گاندھی کے قتل کے فوری بعد اس وقت کے وزیرداخلہ سردار ولبھ پٹیل نے فروری 1948ء کی ان کی قرارداد میں آر ایس ایس پر پابندی عائد کرنے کا ایک حکم بھی جاری کیا تھا۔ حکومت نے اس کے نفرت اور تشدد کی طاقتوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے اس ارادے کا اعلان کیا تھا جو ملک میں کام کررہی ہیں اور یہ قوم کی آزادی اور اس کی نیک نامی کے لیے نقصان دہ ہے۔سرجے والا نے 18جولائی1948ء کو لکھے گئے ایک اور خط کا حوالہ بھی دیا جس کے مطابق ناتھورام گوڈسے کا بھائی گوپال گوڈسے آرایس ایس کا رکن تھا۔

٭ایک اور راہ نما پھانسی کے پھندے پر جھول گیا

3ستمبر کو بنگلادیش میں جماعت اسلامی کے مرکزی راہ نما میر قاسم علی کو بھی پھانسی دے دی گئی۔ جیل حکام نے پھانسی سے قبل میرقاسم علی کی اہل خانہ سے آخری ملاقات کرائی۔ انہیں مقامی وقت کے مطابق رات بارہ بج کر دس منٹ پر پھانسی دی گئی۔ سپریم کورٹ نے میر قاسم علی کی جانب سے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست اپیل مسترد کرتے ہوئے سزائے موت برقرار رکھی تھی۔ ان کی صاحب زادی طاہرہ تسنیم کا غیرملکی میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میر قاسم بے گناہ ہیں اور ان کے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے۔ یاد رہے کہ میر قاسم علی سے قبل حسینہ واجد حکومت جماعت اسلامی بنگلادیش کے چار اور راہ نماؤں کو بھی 1971 میں پاکستان کا ساتھ دینے پر پھانسی کی سزا دلا چکی ہے۔

٭مدرٹریسا کو سینٹ کو درجہ دے دیاگیا

بھارت میں زندگی کا بڑا حصہ گزارنے اور البانیہ سے تعلق رکھنے والی معروف کیتھولک راہبہ مدرٹریسا کو 4ستمبر کو سینٹ کا درجہ دے دیاگیا۔ اس حوالے سے ویٹی کن سٹی میں پاپائے روم فرانسس نے ایک تقریب سے خطاب کیا اور ایک بھارتی وفد نے اس تقریب میں شرکت کی۔ رواں سال مارچ میں مسیحی پیشوا پوپ فرانسس نے اعلان کیا تھا کہ ستمبر میں رومن کیتھولک راہبہ مدرٹریسا کو ''سینٹ'' کا درجہ دیا جائے گا۔

٭بھارت کے کٹھ پتلی کشمیری بھی بول پڑے

مقبوضہ کشمیر کی ریاستی اسمبلی کے رکن اور عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر شیخ عبدالرشید نے بھی بھارت کے اس دعویٰ کو مسترد کردیا کہ 'جموں وکشمیر ہندوستان کا حصہ تھا اور رہے گا'۔ 5ستمبر کو انھوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کبھی ہندوستان کا حصہ نہیں تھا اگر بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ یا کوئی اور جاگیرداروں کی طرح 1947ء سے یہاں قبضہ جمائے ہوئے ہیں تو اس کی واحد وجہ فوجی طاقت کے بل پر کشمیریوں کو دبانا ہے۔ انجینئر رشید نے کہا کہ تاریخ کی کتابیں کھولے بغیر بھی کوئی یہ سمجھ سکتا ہے کہ جب ہندوستان انگریزوں کا غلام تھا، جموں و کشمیر تب بھی دنیا کے نقشے میں خودمختار ملک کی حیثیت سے قائم تھا لیکن ہندوستان کو آزادی کیا ملی کہ اس نے مکاری اور غیراخلاقی حربوں سے جموں وکشمیر پر قبضہ جمایا اور تب سے آج تک کسی نہ کسی طریقہ سے کشمیریوں کی ہندوستان کے قبضے کے خلاف جدوجہد جاری ہے۔



٭شمالی کوریا کا پانچواں نیوکلیائی تجربہ

9 ستمبر کو شمالی کوریا نے پانچویں بار لیکن تاریخ میں سب سے بڑے نیوکلیائی تجربات کیے۔ اس نیوکلیئر ٹیسٹ کے لیے ایک ایٹمی وار ہیڈ کو ایک راکٹ پر نصب کیا گیا تھا، جس کا دھماکا ملک کے شمال میں واقع ایٹمی تجربات کے لیے مخصوص ایک جگہ پر کیا گیا۔ شمالی کوریا کے سرکاری ٹی وی کے مطابق: ''ہمارے سائنس دانوں نے ایک ایسے نئے تیار کردہ لیکن جسامت میں بہت چھوٹے نیوکلیئر وار ہیڈ کو ایک راکٹ پر نصب کرکے اس کا کام یاب تجربہ کرکے اپنا مقصد حاصل کرلیا ہے۔ اس موقع پر حکم راں جماعت کی طرف سے اس منصوبے کے ذمے دار ایٹمی ماہرین کو مبارک باد کا پیغام بھی بھیجا گیا۔ شمالی کوریا کے حریف ملک جنوبی کوریا کی حکومت کے مطابق کمیونسٹ کوریا نے جو ایٹمی تجربہ کیا، وہ اس ریاست کی طرف سے آج تک کیا جانے والا سب سے بڑا ایٹمی تجربہ تھا، جس کی طاقت 10 اور 15 کلو ٹن کے درمیان تھی۔

٭اسرائیل کو 38 ارب ڈالر فوجی امداد کی فراہمی کا معاہدہ

امریکا اور اسرائیل نے 15اکتوبر کو 10 برس پر محیط فوجی امداد کے ایک سمجھوتے پر دستخط کیے۔ ایک سنگ میل قرار دی جانے والی مفاہمت کی یادداشت کے مطابق 2019ء سے 2028ء تک اسرائیل کو ریکارڈ 38 ارب ڈالر کی رقوم فراہم کی جائیں گی۔ یعنی سالانہ 3 ارب ڈالر سے بڑھا کر 3.3 ارب ڈالر کی امداد دی جائے گی، جب کہ اسرائیلی دفاعی میزائل نظام کے لیے سالانہ 50 کروڑ ڈالر اضافی دیے جائیں گے۔ وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کی مشیر، سوزن رائس نے امریکا اور اسرائیل کے درمیان 'فولادی نوعیت کے تعلقات' کی نشان دہی کرتے ہوئے کہا کہ ''یہ (مفاہمتی یادداشت) ہماری موجودہ رقوم میں کافی اضافے پر مشتمل ہے، جس سے اسرائیل کو وہ حمایت میسر آئے گی جو اس کے دفاع کے لیے ضروری ہے۔ اُس کے لیے، اور اُس کی فوجی برتری کی حفاظت کے لیے ضروری ہے۔''

٭ روس اور پاکستان کی پہلی مشترکہ مشقیں


23ستمبر کو روس اور پاکستان کے درمیان مشترکہ فوجی مشقوں کے لیے پہلی مرتبہ روسی فوجی اہل کار پاکستان پہنچے۔ روسی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیاکہ عسکری مشقیں دونوں ممالک کے مابین دفاعی تعاون کو بڑھانے اور اسے مزید مستحکم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔ یہ مشقیں 24 ستمبر سے 10 اکتوبر تک جاری رہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان جنگی مشقیں ایک ایسے وقت میں ہوئیں جب پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحدی کشیدگی میں خاصا اضافہ دیکھا جا رہا تھا۔ ماضی میں پاکستان امریکا اور مغربی ممالک کے قریب رہا اور افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف امریکہ کی جنگ میں اہم کردار ادا کرنے کے بعد پاکستان اور روس کے درمیان رشتے بھی ماسکو کے سخت موسم کے مانند سرد رہے ہیں، لیکن اب کچھ برف پگھلی ہے۔

اکتوبر 2016

٭غیرت کے نام پر قتل کے خلاف قانون منظور

6اکتوبر کو پاکستان کی پارلیمان نے غیرت کے نام پر قتل کے انسداد کے لیے بل اور انسداد عصمت ریزی بل کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔ یہ دونوں بل حزب اختلاف پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے پیش کیے تھے۔ پارلیمان کے ایوان زیریں قومی اسمبلی اور ایوان بالا سینیٹ کے مشترکہ اجلاس میں حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے ارکان نے اتفاق رائے سے غیرت کے نام پر قتل کی روک تھام کے لیے قانون کی منظوری دی اور اس کے تحت ایسی مقتولہ عورت کے ورثاء کی جانب سے اس کے قاتل کو معاف کرنے کا اختیار ختم کردیا گیا۔ پارلیمان میں منظور کردہ نئے قانون کے تحت غیرت کے نام پر قتل کرنے والے ملزم کو اب کڑی سزا دی جاسکے گی اور اسے جرم ثابت ہونے پر پھانسی کی سزا دی جاتی ہے تو اس صورت میں خاندان کے افراد اس کو معاف کرسکیں گے۔ یہ معافی ملنے پر بھی اسے عمر قید (ساڑھے بارہ سال) کی سزا بھگتنا ہوگی۔ پارلیمان نے سینیٹر فرحت اﷲ بابر کے پیش کردہ ''انسداد عصمت ریزی بل'' کی بھی اتفاق رائے سے منظوری دی۔ بل کے محرک کا کہنا تھا کہ اس سے ملک بھر میں عصمت ریزی (ریپ) کے واقعات کی روک تھام میں مدد ملے گی۔ بل کے مطابق جرم کے مرتکب کا طبی ملاحظہ بھی کیا جائے گا، عدالتیں عصمت ریزی کے کیسوں کا تین ماہ کے اندر فیصلہ کرنے کی پابند ہوں گی اور چھے ماہ میں ماتحت عدالت کے فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل دائر کی جاسکے گی۔ پولیس اسٹیشن متاثرین کو ان کے قانونی حقوق کے بارے میں آگاہ کرنے کے پابند ہوں گے۔اس قانون کے تحت مجرم کو پچیس سال تک قید کی سزا سنائی جاسکے گی۔ کم سن بچوں سے زیادتی اور ذہنی یا جسمانی معذورین کی عصمت ریزی کے مجرم بھی سخت سزا پائیں گے۔ ایسے ملزموں اور متاثرین کے ڈی این اے کے نمونے جلد سے جلد حاصل کیے جائیں گے اور انھیں مزید تحقیق وتفتیش کے لیے کسی فورینزک لیبارٹری میں بھیجا جائے گا۔

٭پالتوکتے کی جدائی میں بادشاہ نے جان دیدی

تھائی لینڈ کے بادشاہ بھومی بول کا 13اکتوبر کو 89 سال کی عمر میں انتقال ہوگیا۔ وہ پانچ دسمبر سنہ 1927 کو امریکی ریاست میساچوسٹس کے شہر کیمبریج میں پیدا ہوئے۔ ان کی پیدائش کے وقت ان کے والد شہزادہ ماہی دول ادولیادیج امریکی یونیورسٹی ہارورڈ میں زیرِتعلیم تھے۔ بعد میں بادشاہ بھومی بول کا خاندان وطن واپس آ گیا جہاں اس وقت ان کے والد کا انتقال ہو گیا جب ان کی عمر صرف دو برس تھی۔ والد کے انتقال کے بعد ان کی والدہ سوئٹزرلینڈ منتقل ہو گئیں اور نوجوان شہزادے نے وہیں تعلیم حاصل کی۔ نوجوانی میں وہ فوٹوگرافی، شاعری، موسیقی اور سیکسو فون، مصوری اور لکھنے جیسی ادبی اور تہذیبی مشاغل کے شوقین تھے۔ انھیں کتے پالنے کا شوق تھا۔ 26 دسمبر 2015ء کو بادشاہ سلامت کی محبوب کتیا جسے بادشاہ اپنی سب سے قیمتی متاع سمجھتے تھے مرگئی تو گویا کتیا کا مرنے کی خبر بادشاہ پر پہاڑ بن کر گری۔ کہتے ہیں کہ اس کے بعد خود بادشاہ کی اپنی صحت بھی مسلسل گرتی چلی گئی اور آخر کار کتیا کا دکھ انہیں بھی لے ڈوبا۔ شاہ ادونیا دج کی محبوب کتیا کا نام تو Tongdaeng تھا مگر کسی کو اس کا نام لے کر پکارنے کی اجازت نہیں تھی۔ حکم تھا کہ کتیا کو 'مسز' یا صاحبہ کہہ کر لکھا اور پکارا جائے۔ شاید یہ معاصر تاریخ کا سب سے انوکھا واقعہ ہے۔ اگرچہ تھائی لینڈ میں بادشاہت محض ایک نمائشی ادارہ رہ گیا ہے مگر اب بھی کسی حد تک ملک میں اس ادارے کو استحکام اور احترام کا درجہ حاصل ہے۔ 'فوربز' نے انہیں دنیا کے امیر ترین بادشاہوں میں شامل کیا۔ ان کی دولت کا اندازہ30 ارب ڈالر لگایا گیا تھا۔ بنکاک میں ان کی ذاتی 3493 فدان اراضی تھی، کئی سیمنٹ کمپنیاں، انشورینس ادارے، بنک اور دیگر کاروبار مگر ان کے لیے اگر کوئی قیمتی متاع تھی تو وہ ان کہ ''تونگدائنگ'' نامی کتیا تھی جو انہیں دنیا کی ہر چیزسے عزیز تھی۔



٭ایم کیوایم کے قائد منی لانڈرنگ کے مقدمہ میں بری

برطانیہ کی تفتیشی ایجنسی اسکاٹ لینڈ یارڈ نے 14اکتوبر کو متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم) کے لندن میں مقیم قائد کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس کی تحقیقات ختم کردی۔ لندن میٹرو پولیٹن پولیس نے ایم کیو ایم کے سنیئر لیڈر محمد انور اور ایک کاروباری شخص سرفراز مرچنٹ کے خلاف بھی منی لانڈرنگ کے کیس ختم کردیے اور اس کا جواز یہ پیش کیا ہے کہ ان کے خلاف منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے ثبوت نہیں ملے۔ میٹرو پولیٹن پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ ''وہ تمام دست یاب شواہد کے جائزے کے بعد اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ ضبط کی گئی رقم کے بارے میں یہ ثابت کرنے کے لیے ثبوت ناکافی ہیں کہ یہ کسی جرم کی پیداوار تھی یا کسی غیرقانونی اقدام کے لیے استعمال کی جانا تھی۔ 2013ء سے اس کیس میں مکمل تفتیش وتحقیقات کی گئیںکہ آیا برطانیہ کے کسی قانون کو توڑا گیا یا نہیں۔ یادرہے کہ لندن میں خودساختہ جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے ایم کیو ایم قائد کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کے دوران چھے افراد کو گرفتار کیا گیا تھا اور گیارہ دوسرے افراد سے بھی اس سلسلے میں پوچھ گچھ کی گئی تھی، جب کہ زیرتفتیش افراد سے پولیس اسٹیشنوں میں 28 انٹرویوز کیے گئے تھے۔ لندن میٹرو پولیٹن پولیس نے ایم کیو ایم کے قائد کے خلاف جولائی 2013ء میں منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا اور انھیں پولیس نے اس مقدمے میں 3 جون 2014ء کو پہلی مرتبہ گرفتار کیا تھا لیکن انھیں خرابیِ صحت کی بنا پر ولنگٹن اسپتال منتقل کردیا گیا تھا اور پھر تھانے میں نو گھنٹے تک پوچھ گچھ کے بعد انھیں ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔ اس کے بعد پانچ مرتبہ ان کی ضمانت میں توسیع کی گئی تھی۔ یاد رہے کہ ایم کیوایم کے قائد کے خلاف اس وقت لندن میں ایم کیو ایم کے بانی رکن ڈاکٹر عمران فاروق کو قتل کرانے اور کے الزامات کی بھی تحقیقات گذشتہ کئی مہینوں سے جاری ہے۔ برطانوی پولیس نے 2012ء اور 2013ء میں لندن کے علاقے ایجوئیر روڈ پر واقع ان کی رہائش گاہ پر چھاپا مارا تھا اور وہاں سے پانچ لاکھ سے زیادہ پاؤنڈز نقد رقم اور بعض حساس دستاویزات برآمد کی تھیں۔ پاکستان کے وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان کے بہ قول ان دستاویزات میں جدید اسلحے کی خریداری سے متعلق بھی دستاویزات شامل تھیں۔ الطاف حسین کے کراچی میں واقع مکان کے نزدیک ایک اور مکان سے اگلے روز اسلحے اور گولہ بارود کی ایک بڑی کھیپ پکڑی گئی تھی۔ برطانوی پولیس نے 6 دسمبر 2012ء کو ان کی رہائش گاہ سے ڈھائی لاکھ پاؤنڈز برآمد کیے تھے اور اس رقم کی بنیاد پر ان کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔ برطانوی قانون کے تحت اگر ان کے خلاف الزامات ثابت ہوجاتے تو انھیں اس مقدمے میں چھے ماہ سے دس سال تک قید کی سزا کا سامنا ہوسکتا تھا۔

٭بھارتی مواد نشر کرنے پر مکمل پابندی، جو دوماہ بھی برقرار نہ رہی

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے 19اکتوبر کو ملک میں بھارتی مواد نشر کرنے پر مکمل پابندی عاید کردی اور کہا گیا کہ خلاف ورزی کرنے والے کسی بھی ٹیلی ویژن چینل اور ایف ایم ریڈیو اسٹیشن کا لائسنس اظہار وجوہ کا کوئی نوٹس جاری کیے بغیر معطل کر دیا جائے گا۔ پیمرا نے بھارتی مواد نشر کرنے کے یک طرفہ حقوق کو وفاقی حکومت کی جانب سے حاصل اختیارات کے تحت منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔ واضح رہے کہ سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں 2006ء میں پاکستانی ٹی وی چینلوں اور ایف ایم ریڈیو اسٹیشنوں کو یک طرفہ طور پر بھارتی مواد (تحریری، آڈیوز اور ویڈیوز) نشر کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ پیمرا نے اس پر پابندی عاید کرنے کے لیے حکومت سے رجوع کیا تھا اور اس نے اس ضمن میں اتھارٹی ہی کو مکمل فیصلے کا اختیار دیا تھا۔ پیمرا نے قبل ازیں 15 اکتوبر کی رات بارہ بجے سے غیرقانونی طور پر چلائے جانے والے انڈین ڈی ٹی ایچ اور ان پر بھارتی مواد نشر کرنے پر پابندی عاید کردی تھی۔ ایک اجلاس میں اس پابندی پر عمل درآمد کے لیے جاری مہم کا بھی جائزہ لیا گیا۔ بھارت نے پہلے ہی اپنے ہاں ٹی وی چینلوں پر پاکستانی مواد نشر کرنے پر پابندی عاید کررکھی ہے۔ قبل ازیں پیمرا نے 31 اگست کو مقررہ حد سے زیادہ غیرملکی مواد نشر کرنے والے چینلوں اور غیرقانونی طور پر ڈی ٹی ایچ سیٹ فروخت کرنے والے تاجروں کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کیا تھا۔ یہ پابندیاں دو ماہ بعد چپکے سے ختم کردی گئیں۔

٭پاکستانی پولیس پر بڑا حملہ

25اکتوبر کو صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے نواح میں پولیس ٹریننگ کالج پر دہشت گردوں کے حملے میں 61 پولیس اہل کار جاں بحق اور 124 زخمی ہوگئے۔ شب قریباً دس بجے تین خودکش حملہ آور کوئٹہ کے مضافات میں واقع پولیس ٹریننگ کالج میں داخل ہوئے اور انہوں نے پولیس کیڈٹس کے ہاسٹلز کو نشانہ بنایا۔ پولیس ذرائع کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں زیادہ تر زیرتربیت پولیس اہل کار شامل تھے۔ سب سے پہلا حملہ پولیس ٹریننگ سینٹر کے عقبی علاقے میں واقع واچ ٹاور پر کیا گیا جہاں موجود سنتری نے بھرپور مقابلہ کیا۔ جب وہ مارا گیا تو حملہ آور دیوار پھلانگ کر کالج کے اندر داخل ہونے میں کام یاب ہوگئے۔ ٹریننگ سینٹر سے بازیاب کرائے گئے فرنٹیئر کور بلوچستان کے انسپکٹر جنرل میجر جنرل شیر افگن نے بتایا کہ پولیس کے تربیتی مرکز پر حملہ آوروں کا تعلق لشکر جھنگوی کے العالمی گروپ سے تھا،انھیں افغانستان سے ہدایات مل رہی تھیں۔ عراق اور شام میں برسر پیکار سخت گیر جنگجو گروپ داعش نے اس خودکش بم حملے کی ذمے داری قبول کی۔



٭مکہ مکرمہ پر حوثی باغیوں کا میزائل حملہ

28اکتوبر کو عرب اتحادی افواج کے دفاعی نظام نے یمن کی حوثی ملیشیا کی جانب سے داغا گیا ایک بیلسٹک میزائل مکہ مکرمہ سے 65 کلومیٹر کی دوری پر فضا میں تباہ کر دیا۔ یمن کے صوبے صعدہ سے مکہ مکرمہ کی سمت آنے والے میزائل کو بنا کسی نقصان کے ہدف پر پہنچنے سے قبل ہی ناکارہ بنا دیا گیا۔ عرب اتحاد کے لڑاکا طیاروں نے صعدہ میں اس مقام کو بھی حملے کا نشانہ بنا کر تباہ کردیا جہاں سے یہ راکٹ داغا گیا تھا۔ عرب فوجی اتحاد کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل احمد عسیری کے مطابق میزائل 'اسکڈ' نوعیت کا تھا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ حوثی ملیشیاؤں کو اس نوعیت کے میزائل استعمال کرنے کی تربیت ایران اور 'حزب اللہ' سے ملی۔

٭پرویز رشید کا استعفیٰ

پاکستان کے وزیر اطلاعات ونشریات اور حکومت کے ترجمان پرویز رشید 29اکتوبر کو اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے انھیں مستعفی ہونے کے لیے کہا تھا۔ یاد رہے کہ انگریزی روزنامہ ڈان میں شائع ہونے والی ایک خبرمیں پاکستان کی فوجی اور سیاسی قیادت کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں ہونے والی گفتگو اور مکالموں کی تفصیل بیان کی گئی تھی۔ وزیراعظم کے دفتر اور حکومت نے اس رپورٹ کے مندرجات کو مسترد کردیا تھا، لیکن عسکری قیادت کا کہنا تھا کہ بند کمرے کے اجلاس کی تفصیل افشا کرنے کے معاملے کی تحقیقات کی جائے اور اس کے ذمے داروں کا نام سامنے آنا چاہیے۔ وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان نے اس رپورٹ کی اشاعت کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں اس معاملے کی تحقیقات کا اعلان کیا تھا اور ابتدائی تحقیق کے مطابق پرویزرشید سے ان کا وزارتی منصب واپس لے لیا گیا تھا، کیوںکہ انھوں نے ہی مذکورہ اخبار کے رپورٹر کو سیکیوریٹی اجلاس کی تفصیل فراہم کی تھی۔ اسی ماہ جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راول پنڈی میں کور کمانڈرز کے اجلاس میں شرکاء نے وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں اہم سیکیوریٹی اجلاس کے بارے میں غلط اور من گھڑت معلومات کے افشاء پر گہری تشویش کا اظہار کیا تھا اور اس کو قومی سلامتی سے متعلق راز افشاء کرنے کے مترادف قرار دیا تھا۔

نومبر 2016

٭ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے صدر منتخب

ری پبلکن پارٹی کے نام زد ڈونلڈ ٹرمپ 9نومبر کو امریکا کے 45 ویں صدر منتخب ہوگئے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو 26 جب کہ ہیلری کلنٹں کو 18 ریاستوں میں کام یابی حاصل ہوئی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے 279 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے ، جب کہ ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہیلری کلنٹن کو 228 الیکٹورل ووٹ ملے۔ جیت کے لیے 270 الیکٹورل ووٹ درکار تھے۔ ڈونلڈ ٹرمپ تبدیلی کے حامی اور 'اسٹیٹس کو' کے شدید مخالف رہے ہیں۔ اپنی انتخابی مہم کے دوران، ٹرمپ نے امیگریشن کے نظام میں اصلاحات لانے، واشنگٹن کی سمت درست کرنے اور کیے گئے تجارتی معاہدوں کو ختم کرنے کی بات کی ہے۔ انھوں نے میکسیکو سے امریکا آنے والے تارکینِ وطن کے بارے میں کہا تھا کہ ان میں سے بہت سے ریپسٹ اور منشیات فروش ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میں امریکی آئین کی دوسری ترمیم (عام شہریوں کے ہتھیار رکھنے کا حق) کو محفوظ رکھوں گا، ہمسایہ ملک میکسیکو کی سرحد پر دیوار بناؤں گا، اوباما کیئر کو منسوخ کر دوں گا، مسلمانوں کی امیگریشن پر پابندی لگاؤں گا اور امریکا کے بین الاقوامی تجارتی معاہدوں پر دوبارہ مذاکرات کروں گا۔



٭چودہ برس بعد سندھ کا گورنر تبدیل ہوا

9نومبر کو وفاقی حکومت نے صوبہ سندھ کے گورنر ڈاکٹر عشرت العباد کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا اور ان کی جگہ عدالت عظمیٰ کے سابق چیف جسٹس، جسٹس سعید الزمان صدیقی کو صوبے کا نیا گورنر مقرر کردیا۔ عشرت العباد کو کیوں ہٹایا گیا؟ اس کا جواب نئے گورنر نے دیا کہ عشرت العباد کو تنازعات کے بعد ہٹایا گیا۔ یاد رہے کہ پاک سرزمین پارٹی کے راہ نما مصطفیٰ کمال نے ایک نیوز کانفرنس میں ان پر الزام عاید کیا تھا کہ وہ ایم کیو ایم کے جرائم پیشہ افراد کو گورنر ہاؤس میں پناہ دیتے رہے تھے اور انھیں سیکیوریٹی فورسز کی حراست سے رہا کرانے میں بھی کردار ادا کرتے رہے تھے۔ عشرت العباد مسلسل چودہ سال تک گورنر رہے۔ انھیں سابق فوجی صدر پرویزمشرف نے 27 دسمبر 2002ء کو گورنر مقرر کیا تھا۔ انھوں نے 1990ء میں منعقدہ عام انتخابات میں مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم ) کے ٹکٹ پر صوبائی اسمبلی کی نشست پر کام یابی حاصل کی تھی اور وزیراعلیٰ جام صادق علی کی کابینہ میں صوبائی وزیر بنے۔ جون 1992ء میں جب پاکستانی فوج نے کراچی میں ایم کیو ایم کی تشدد آمیز کارروائیوں کے خلاف آپریشن شروع کیا تو وہ زیر زمین چلے گئے تھے اور ایک سال کے بعد لندن میں نمودار ہوئے تھے جہاں انھوں نے سیاسی پناہ حاصل کر لی تھی۔ وہ ایم کیو ایم کے خودساختہ جلاوطن قائد کے بہت قریب سمجھے جاتے تھے، تاہم انھوں نے خود کو پس پردہ ہی رکھا۔ 2002ء میں جب ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے کنوینر ڈاکٹر عمران فاروق کو چلتا کیا گیا تو ان کی جگہ عشرت العباد کو قائم مقام کنوینر مقرر کیے گئے۔ اسی سال گورنر بن گئے، آنے والے برسوں میں ایم کیو ایم اور حکومت کے درمیان رابطہ کار کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے۔

٭فیڈل کاسترو کا انتقال

کیوبا کے سابق مرد آہن فیڈل کاسترو 25 نومبر کو نوے برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ فیڈل ایلاہنڈرو کاسترو 13 اگست 1926 کو پیدا ہوئے۔ انہیں آمر حکم راں فَلگینسیو باتیستا نے قید کردیا تھا، پھر وہ میکسیکو میں جلاوطنی بھی کاٹتے رہے تھے، مگر 1959ء میں 32 برس کی عمر میں کیوبا میں اقتدار پر قبضہ کرنے میں کام یاب ہوگئے تھے۔ اس بغاوت میں ولانچیو بسیسٹی کو اقتدار سے محروم ہونا پڑا۔ اس کے بعد وہ کئی دہائیوں تک کیوبا کے راہ نما رہے، جب کہ اس دوران انہوں نے دس امریکی صدور اور واشنگٹن حکومت کی جانب سے عائد کردہ سخت پابندیوں کے کئی عشرے بھی دیکھے۔ فیڈل کاسترو نے اپنی قیادت میں انقلاب کے بعد فتح کا اعلان کرتے ہوئے وہ نعرہ لگایا تھا، جو تاریخی طور پر ان کی پہچان کے طور پر یاد رکھا جاتا ہے، اور وہ نعرہ تھا: ''ہمیشہ فتح کی جانب۔'' امریکی ریاست فلوریڈا سے صرف 90 کلومیٹر کی دوری پر واقع کیوبا نے ایک طویل مدت تک اشتراکی نظام کا ساتھ دیا۔ فیڈل کاسترو بھی دنیا بھر میں اشتراکی نظام کے لیے اٹھنے والی آوازوں کا ساتھ دیتے رہے۔ سوشلزم کے لیے ان کا عزم ہمیشہ غیرمتزلزل رہا، مگر گرتی صحت کی وجہ سے انہوں نے سن 2008ء میں اقتدار ابتدا میں عارضی اور پھر مستقل طور پر اپنے بھائی راؤل کاسترو کے سپرد کردیا تھا۔ کاسترو 1965 میں کیوبا کی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکرٹری رہے اور انہوں نے ملک میں کمیونسٹ سسٹم رائج کرنے کے عمل کی قیادت کی اور کیوبا میں سنگل پارٹی سسٹم رائج کیا۔ اپنی ریلیوں میں 'سوشلزم یا موت' کا نعرہ لگانے والے فیڈل کاسترو ایک طویل مدت تک اپنے نظریاتی عزم پر ڈٹے رہے جب کہ اس دوران چین اور ویت نام جیسے ممالک میں دھیرے دھیرے سوشلزم چھوڑ کر سرمایہ دارانہ نظام کی جانب بڑھنے کا عمل جاری رہا تھا۔



٭جمہوریت مخالفین کی امید بَر نہ آئی

جنرل راحیل شریف ریٹائر ہوں گے یا توسیع حاصل کریں گے؟ وہ حکومت کا تختہ الٹیں گے یا نہیں؟ ان سوالات پر بحث مباحثے جاری تھے کہ وفاقی حکومت نے 26 نومبر کو بلوچ رجمنٹ سے تعلق رکھنے والے لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کو نیا چیف آف آرمی اسٹاف اور لیفٹیننٹ جنرل زبیر حیات کو چیئرمین جائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی مقرر کردیا۔

آرمی چیف کے عہدے کے لیے دوسرے دو نمایاں امیدوار بہاول پور کور کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے اور ملتان کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم بھی تھے۔ چاروں کا تعلق پاکستان ملٹری اکیڈیمی ( پی ایم اے) کے 62ویں لانگ کورس سے تھا تاہم وہ مختلف پیشہ ورانہ پس منظر کے حامل تھے۔ بطور آرمی چیف تعیناتی سے قبل لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ جی ایچ کیو میں تربیت اور جائزے کے انسپکٹر جنرل کے طور پر کام کررہے تھے۔ وہ پاکستان آرمی کی سب سے بڑی 10 کور (راولپنڈی) کی کمان کرچکے ہیں۔ یہی کور آزاد اور مقبوضہ جموں وکشمیر کے درمیان حد متارکہ جنگ (کنٹرول لائن ) کے ساتھ واقع علاقے کی ذمہ دار ہے۔ وہ کشمیر اور شمالی علاقوں میں فوجی افسر کی حیثیت سے خدمات کا بڑا وسیع تجربہ رکھتے ہیں، میجر جنرل کی حیثیت سے فورس کمان شمالی علاقہ جات کی کمان کرچکے ہیں۔ وہ 10کور میں لیفٹیننٹ کرنل کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید ماضی میں انفینٹری اسکول کوئٹہ میں کمانڈینٹ رہے تھے اور افریقی ملک کانگو میں اقوام متحدہ کے مشن میں بریگیڈ کمانڈر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔ اس مشن میں بھارت کے سابق آرمی چیف جنرل بکرم سنگھ نے بھی خدمات انجام دی تھیں اور وہ ڈویژن کمانڈر تھے۔

ان کے ساتھ ماضی میں پاک فوج میں خدمات انجام دینے والے افسروں کا کہنا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ مکمل طور پر ایک پیشہ ور فوجی ہیں۔ وہ اپنے ماتحتوں کے ساتھ براہ راست رابطے میں رہتے ہیں اور وہ پروٹوکول والی ذہنیت نہیں رکھتے ۔ ان کی کوئی سیاسی وابستگی بھی نہیں ہے اور وہ مکمل طور پر غیرجانب دار ہیں۔ وہ پاک فوج کی انفینٹری کی بلوچ رجمنٹ سے تعلق رکھتے ہیں۔ پاکستان آرمی کے تین سابق سربراہان جنرل یحییٰ خان (سابق صدر پاکستان)، جنرل مرزا اسلم بیگ اور جنرل اشفاق پرویز کیانی کا بھی اسی رجمنٹ سے تعلق تھا۔

Load Next Story