والدین ٹیکنالوجی کے مکمل استعمال سے باخبر رہیں
والدین کی دوسری اہم ذمے دری بچوں کو انٹرنیٹ پر درست مواد کے انتخاب کی تربیت دینا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ اس دور میں ٹیکنالوجی ایک ضرورت بن چکی ہے۔ یقینی طور پر اس کے بے شمار فوائد ہیں اور بسا اوقات اس سے منسلک نہ ہونے والے لوگ سماجی طور پر کچھ کمی سی محسوس کرتے ہیں۔ بڑوں کے ساتھ ساتھ بچے اپنا زیادہ تر وقت موبائل فون، ٹیبلٹ اور لیب ٹاپ پر گزار دیتے ہیں۔
بچوں کو ٹیکنالوجی کے استعمال کی حدود بتانا اور انٹرنیٹ کے استعمال میں درست مواد کے انتخاب میں ان کی راہ نمائی کرنا والدین کی اہم ذمے داری ہے۔ سب سے پہلے بچوں کو حقیقی زندگی اور ٹیکنالوجی کے استعمال میں توازن رکھنے کی تربیت دینا چاہیے۔ اسکرین پر گزارا جانے والا لا محدود وقت بچوںکی ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔ بچے اسکرین کے عادی ہو کر تعلیم سے بھی دور ہو جاتے ہیں۔ بچوں کے لیے مخصوص وقت کا تعین کریں اور انہیں اسکرین پر زیادہ وقت گزارنے کے نقصانات سے بھی آگاہ کریں۔ چھوٹے بچوں کے لیے ایک سے دو گھنٹوں کا اسکرین ٹائم بہت ہے، تاکہ ان کی آنکھیں اور دماغ شعاعوں کے مضر اثرات سے محفوظ رہ سکیں۔
والدین کی دوسری اہم ذمے دری بچوں کو انٹرنیٹ پر درست مواد کے انتخاب کی تربیت دینا ہے۔ بچوں اور نو عمر افراد کے لیے انٹرنیٹ پر معلومات کا بہترین ذخیرہ موجود ہے، مگر درست راہ نمائی نہ ملنے کے باعث بچے اکثر نا مناسب گیم، تصاویر اور ویب سائٹس پر ہی مصروف نظر آتے ہیں، جس کی وجہ سے بچے سائبر کرائم کا بھی شکار ہو جاتے ہیں۔
تیسری چیز ہے ''سوشل نیٹ ورکنگ'' جس کے یقینی طور پر فائدے بھی ہیں۔ اس سے ساتھ سمندر پار کے رشتے دار اور دوست بھی آپس میں موثر رابطہ قائم کرلیتے ہیں، لیکن مناسب راہ نمائی اور معلومات نہ ہونے کی وجہ سے بچے اس کا نقصان اٹھاتے ہیں۔ اکثر ٹین ایجرز اپنی تصاویر پوسٹ کرتے ہوئے اس بات کو فراموش کردیتے ہیں کہ تصویر ایک مرتبہ پوسٹ ہوتے ہی ان کے قابو اور اختیار سے باہر نکل گئی ہے، حتیٰ کہ اسنیپ چیٹ میں بھی (جہاں تصاویر عارضی وقت کے لیے پوسٹ کی جاتی ہیں) کوئی بھی یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ تصاویر دیکھنے والا ان کو کن مقاصد کے لیے استعمال کرے گا، لہٰذا والدین کا فرض ہے کہ اپنے 13 سال سے کم عمر بچوں کو سماجی ذرایع اِبلاغ (سوشل میڈیا) پر اکاؤنٹ بنانے کی اجازت نہ دیں، چائلڈ پرائیویسی لا کے تحت اکثر سوشل میڈیا سائٹس پر رسائی کے لیے عمر کی کم سے کم حد 13 سال مقرر ہے، لہٰذا والدین موثر گفتگو کر کے بچوں کے لیے بھی اس اصول کا تعین کریں اور انہیں خلاف ورزی کی صورت میں ہونے والے ممکنہ نقصانات سے آگاہ کریں۔
ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے میں والدین بچوں کی عمر کے حساب سے ان کی راہ نمائی کریں۔ اگر بچے کی عمر پانچ سے سات سال ہے تو اس کے لیے یہ بہتر ہے کہ گیم اور تعلیم و تربیت کے علاوہ تمام سائٹس بلاک کر دی جائیں اور اس کو ایک گھنٹے سے زیادہ اسکرین کے سامنے نہ بیٹھنے دیا جائے۔ یہ بھی ہوتا کہ والدین اپنے کسی بچے کو زیادہ سمجھ دار سمجھتے ہوئے اس کی راہ نمائی کرنا ضروری نہیں سمجھتے، لیکن حقیقی زندگی میں ذمے داری کا مظاہرہ کرنے والے بچے اکثر ٹیکنالوجی کی دنیا میں مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں، لہٰذا والدین تمام بچوں کو اس حوالے سے مستقل نگرانی اور راہ نمائی میں رکھیں۔
یاد رکھیں کہ ٹیکنالوجی کی دنیا میں ممنوع مواد کی فہرست زیادہ لمبی چوڑی نہیں ہے، بس آپ کو سمجھ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے بچوں کے لیے مناسب اصول بنانے ہوںگے، تاکہ ان کو ہمیشہ آن لائن ہونے پر احساس ہوکہ کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں؟ والدین اپنی نگرانی کے بغیر بچوں کو ویب سائٹس تک رسائی حاصل نہ کرنے دیں۔ بڑھتے ہوئے بچوں کو آگاہ کیا جائے کہ کسی سافٹ ویئر، ایپس، فری یپس یا بائینگ ان ایپس کو والدین کے علم میں لائے بغیر ڈاؤن لوڈ نہیں کرنا ہے۔
والدین کو علم ہونا چاہیے کہ کون سا پروگرام اس وقت ''آن'' ہے بچوں کو سختی سے پابند کیا جائے کہ والدین کی لاعلمی میں کسی پروگرام کو انسٹال نہیں کرنا اور اگر والدین نے کوئی پروگرام انسٹال کیا ہے جیسے (Parental Control) یا اینٹی وائرس وغیرہ، اس کو ہاتھ نہیں لگانا بچوں کی یہ تربیت بھی کی جائے کہ آن لائن ملاقات ہونے والے افراد سے ذاتی گفتگو ہرگز نہیں کرنی چاہیے۔ نہ انٹرنیٹ پر کسی کو ہراساں کرنا ہے اور نہ ہی جھگڑا، والدین کسی بھی وقت ٹیکنالوجی تک اپنی رسائی کو بھی یقینی بنائیں، تاکہ اس کے ہونے والے استعمال کی نگرانی کی جاسکے۔
اگر کبھی بچوں کو ہوم ورک کرنے، پروجیکٹ بنانے یا اسکائپ پر دوستوں اور ممبر سے بات کرنے کی ضرورت ہو تو یہاں والدین نرمی بھی دکھا دیں تو کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ اس سے بچوں پر آپ کے بنائے ہوئے اصولوں کا ظالمانہ تاثر نہیں جائے گا، بلکہ وہ انہیں اپنے فائدے میں شمار کرنے لگیںگے۔
والدین کسی بھی ڈیوائس پر اپنا Administrative Assistant ضرور بنائیں تاکہ بچوں کی طرف سے ہونے والی تمام انسٹالیشن، ان انسٹالیشن اور ڈاؤن لوڈنگ سے با خبر ہوں۔ اگر آپ Parental Control لگا رہی ہیں، تو اس کا 'پاس ورڈ' ایسا نہ ہو کہ جسے بچے آسانی سے پوچھ سکیں اور نہ ہی یہ 'پاس ورڈ' کمپیوٹر میں محفوظ کریں۔
بچے نہ صرف والدین کے لیے اہم ہیں، بلکہ یہ ملک اور قوم کا عظیم مستقبل ہیں۔ آج ان کو سنواریںگے، تو کل فائدہ اٹھائیں گے ان کی تربیت، اسکول، میڈیا، حکومت غرض تمام معاشرتی اداروں کی مشترکہ ذمے داری ہے، ٹیکنالوجی وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس کے غلط استعمال سے نقصان صرف بچے کا نہیں، بلکہ پورے معاشرے اور قوم کے مستقبل کا ہے، لہٰذا بچوں کو اس کے استعمال کی درست تربیت فراہم کرنا ہمارا اولین فرض ہے۔
بچوں کو ٹیکنالوجی کے استعمال کی حدود بتانا اور انٹرنیٹ کے استعمال میں درست مواد کے انتخاب میں ان کی راہ نمائی کرنا والدین کی اہم ذمے داری ہے۔ سب سے پہلے بچوں کو حقیقی زندگی اور ٹیکنالوجی کے استعمال میں توازن رکھنے کی تربیت دینا چاہیے۔ اسکرین پر گزارا جانے والا لا محدود وقت بچوںکی ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔ بچے اسکرین کے عادی ہو کر تعلیم سے بھی دور ہو جاتے ہیں۔ بچوں کے لیے مخصوص وقت کا تعین کریں اور انہیں اسکرین پر زیادہ وقت گزارنے کے نقصانات سے بھی آگاہ کریں۔ چھوٹے بچوں کے لیے ایک سے دو گھنٹوں کا اسکرین ٹائم بہت ہے، تاکہ ان کی آنکھیں اور دماغ شعاعوں کے مضر اثرات سے محفوظ رہ سکیں۔
والدین کی دوسری اہم ذمے دری بچوں کو انٹرنیٹ پر درست مواد کے انتخاب کی تربیت دینا ہے۔ بچوں اور نو عمر افراد کے لیے انٹرنیٹ پر معلومات کا بہترین ذخیرہ موجود ہے، مگر درست راہ نمائی نہ ملنے کے باعث بچے اکثر نا مناسب گیم، تصاویر اور ویب سائٹس پر ہی مصروف نظر آتے ہیں، جس کی وجہ سے بچے سائبر کرائم کا بھی شکار ہو جاتے ہیں۔
تیسری چیز ہے ''سوشل نیٹ ورکنگ'' جس کے یقینی طور پر فائدے بھی ہیں۔ اس سے ساتھ سمندر پار کے رشتے دار اور دوست بھی آپس میں موثر رابطہ قائم کرلیتے ہیں، لیکن مناسب راہ نمائی اور معلومات نہ ہونے کی وجہ سے بچے اس کا نقصان اٹھاتے ہیں۔ اکثر ٹین ایجرز اپنی تصاویر پوسٹ کرتے ہوئے اس بات کو فراموش کردیتے ہیں کہ تصویر ایک مرتبہ پوسٹ ہوتے ہی ان کے قابو اور اختیار سے باہر نکل گئی ہے، حتیٰ کہ اسنیپ چیٹ میں بھی (جہاں تصاویر عارضی وقت کے لیے پوسٹ کی جاتی ہیں) کوئی بھی یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ تصاویر دیکھنے والا ان کو کن مقاصد کے لیے استعمال کرے گا، لہٰذا والدین کا فرض ہے کہ اپنے 13 سال سے کم عمر بچوں کو سماجی ذرایع اِبلاغ (سوشل میڈیا) پر اکاؤنٹ بنانے کی اجازت نہ دیں، چائلڈ پرائیویسی لا کے تحت اکثر سوشل میڈیا سائٹس پر رسائی کے لیے عمر کی کم سے کم حد 13 سال مقرر ہے، لہٰذا والدین موثر گفتگو کر کے بچوں کے لیے بھی اس اصول کا تعین کریں اور انہیں خلاف ورزی کی صورت میں ہونے والے ممکنہ نقصانات سے آگاہ کریں۔
ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے میں والدین بچوں کی عمر کے حساب سے ان کی راہ نمائی کریں۔ اگر بچے کی عمر پانچ سے سات سال ہے تو اس کے لیے یہ بہتر ہے کہ گیم اور تعلیم و تربیت کے علاوہ تمام سائٹس بلاک کر دی جائیں اور اس کو ایک گھنٹے سے زیادہ اسکرین کے سامنے نہ بیٹھنے دیا جائے۔ یہ بھی ہوتا کہ والدین اپنے کسی بچے کو زیادہ سمجھ دار سمجھتے ہوئے اس کی راہ نمائی کرنا ضروری نہیں سمجھتے، لیکن حقیقی زندگی میں ذمے داری کا مظاہرہ کرنے والے بچے اکثر ٹیکنالوجی کی دنیا میں مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں، لہٰذا والدین تمام بچوں کو اس حوالے سے مستقل نگرانی اور راہ نمائی میں رکھیں۔
یاد رکھیں کہ ٹیکنالوجی کی دنیا میں ممنوع مواد کی فہرست زیادہ لمبی چوڑی نہیں ہے، بس آپ کو سمجھ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے بچوں کے لیے مناسب اصول بنانے ہوںگے، تاکہ ان کو ہمیشہ آن لائن ہونے پر احساس ہوکہ کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں؟ والدین اپنی نگرانی کے بغیر بچوں کو ویب سائٹس تک رسائی حاصل نہ کرنے دیں۔ بڑھتے ہوئے بچوں کو آگاہ کیا جائے کہ کسی سافٹ ویئر، ایپس، فری یپس یا بائینگ ان ایپس کو والدین کے علم میں لائے بغیر ڈاؤن لوڈ نہیں کرنا ہے۔
والدین کو علم ہونا چاہیے کہ کون سا پروگرام اس وقت ''آن'' ہے بچوں کو سختی سے پابند کیا جائے کہ والدین کی لاعلمی میں کسی پروگرام کو انسٹال نہیں کرنا اور اگر والدین نے کوئی پروگرام انسٹال کیا ہے جیسے (Parental Control) یا اینٹی وائرس وغیرہ، اس کو ہاتھ نہیں لگانا بچوں کی یہ تربیت بھی کی جائے کہ آن لائن ملاقات ہونے والے افراد سے ذاتی گفتگو ہرگز نہیں کرنی چاہیے۔ نہ انٹرنیٹ پر کسی کو ہراساں کرنا ہے اور نہ ہی جھگڑا، والدین کسی بھی وقت ٹیکنالوجی تک اپنی رسائی کو بھی یقینی بنائیں، تاکہ اس کے ہونے والے استعمال کی نگرانی کی جاسکے۔
اگر کبھی بچوں کو ہوم ورک کرنے، پروجیکٹ بنانے یا اسکائپ پر دوستوں اور ممبر سے بات کرنے کی ضرورت ہو تو یہاں والدین نرمی بھی دکھا دیں تو کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ اس سے بچوں پر آپ کے بنائے ہوئے اصولوں کا ظالمانہ تاثر نہیں جائے گا، بلکہ وہ انہیں اپنے فائدے میں شمار کرنے لگیںگے۔
والدین کسی بھی ڈیوائس پر اپنا Administrative Assistant ضرور بنائیں تاکہ بچوں کی طرف سے ہونے والی تمام انسٹالیشن، ان انسٹالیشن اور ڈاؤن لوڈنگ سے با خبر ہوں۔ اگر آپ Parental Control لگا رہی ہیں، تو اس کا 'پاس ورڈ' ایسا نہ ہو کہ جسے بچے آسانی سے پوچھ سکیں اور نہ ہی یہ 'پاس ورڈ' کمپیوٹر میں محفوظ کریں۔
بچے نہ صرف والدین کے لیے اہم ہیں، بلکہ یہ ملک اور قوم کا عظیم مستقبل ہیں۔ آج ان کو سنواریںگے، تو کل فائدہ اٹھائیں گے ان کی تربیت، اسکول، میڈیا، حکومت غرض تمام معاشرتی اداروں کی مشترکہ ذمے داری ہے، ٹیکنالوجی وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس کے غلط استعمال سے نقصان صرف بچے کا نہیں، بلکہ پورے معاشرے اور قوم کے مستقبل کا ہے، لہٰذا بچوں کو اس کے استعمال کی درست تربیت فراہم کرنا ہمارا اولین فرض ہے۔