سال 2016 محکمہ صحت میں 4 سیکریٹریز تبدیل کیے گئے 5 ہزار اسامیاں خالی
عوام کومختلف امراض سے آگاہی فراہم کرنے والاپبلک ہیلتھ کاشعبہ ختم۔
محکمہ صحت کے ٹیکنیکل، پبلک ہیلتھ، انسپیکشن مانیٹرنگ کے شعبے عملاختم کردیے گئے اورخالی اسامیوں پر بھرتیوں کے اعلان پرعملدرآمد خاموشی سے روک دیا گیا۔ سال2016 میں 4 ہیلتھ سیکریٹریز تبدیل کیے گئے جبکہ اس وقت محکمے کے مختلف شعبوں میں 5 ہزار اسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق 2016 کے دوران بھی محکمہ صحت کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی اورنہ صرف 4سیکریٹریز کاتبادلہ کیاگیا بلکہ عوام کومختلف امراض سے آگاہی فراہم کرنیوالاپبلک ہیلتھ کا شعبہ عملاختم کردیا گیا، انسپیکشن اینڈ مانیٹرنگ اورٹیکنیکل کا شعبہ بھی غیر فعال رہااور 2016میں ہیلتھ کیئرکمیشن، تھیلیسیمیا بل پر عملدرآمد نہیں کرایاجاسکا،پبلک ہیلتھ کاشعبے ختم کرنے سے کراچی سمیت سندھ میں ایڈزکے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہوا اور بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کی شرح میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی۔
کراچی میں کروڑوں روپے مالیت سے تعمیرکیے جانے والے نیپااسپتال ،6ارب روپے مالیت سے تیارسول اسپتال ٹراما سینٹرکو مکمل فعال نہیں بنایاجاسکا جبکہ گڈاپ ٹاؤن، بن قاسم ٹاؤن کے بنیادی صحت کے مراکز سمیت دیگر ترقیاتیوں اسکیموں پر عملدر آمد نہیں کیا گیا،گزشتہ سال محکمہ صحت کی جانب سے ایک سے گریڈ 15 تک کی اسامیوں پرہزاروں امیداروںکے انٹرویوزلیے گئے لیکن کسی بھی امیدوار کو بھرتی نہیں کیا گیا۔
محکمہ کے ایک افسر نے بتایا کہ محکمے نے گریڈ 20 میں ترقیوں کا عمل نا معلوم وجوہ کی بنا پر روک دیاہے، افسران کا بورڈ ون اجلاس نہ ہونے سے محکمے میں گریڈ20 ڈاکٹروں کا بحران بھی شدت اختیارکرگیاہے، کراچی میں ضلعی ہیلتھ افسران کا نظام گزشتہ سال متعارف کرایاگیا تھا ان میں سے کراچی کے 4 اضلاع میں گریڈ 20کے 4افسران تعینات کردیے گئے لیکن گریڈ20کے مزید افسران نہ ہونے کی وجہ سے ضلع وسطی اور جنوبی میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران کوتعینات نہیں کیا جاسکا۔
ذرائع کا کہناہے کہ صحت کے پروگرام سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام، ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام، بچوںکے حفاظتی ٹیکوںکے پروگرام، تعلقہ وڈسٹرکٹ اسپتال منصوبے سمیت دیگر اہم اسامیوں پرمن پسندافسران کی تقرری کے نتیجے میں محکمہ صحت کی کارکردگی مایوس کن ہوگئی ہے، دوسری جانب محکمہ صحت میں گریڈ 19 کے افسران کو5سال سے ترقیاں نہ دینے سے گریڈ20کی متعدد اسا میاں خالی پڑی ہیں جبکہ بیشتر گریڈ20کی اسامیوں پر گریڈ19کے افسران کو تعینات کررکھا ہے اندرون سندھ میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران گریڈ20کی تمام اسامیاں پر گریڈ19کے افسران مقرر کردیے۔
تفصیلات کے مطابق 2016 کے دوران بھی محکمہ صحت کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی اورنہ صرف 4سیکریٹریز کاتبادلہ کیاگیا بلکہ عوام کومختلف امراض سے آگاہی فراہم کرنیوالاپبلک ہیلتھ کا شعبہ عملاختم کردیا گیا، انسپیکشن اینڈ مانیٹرنگ اورٹیکنیکل کا شعبہ بھی غیر فعال رہااور 2016میں ہیلتھ کیئرکمیشن، تھیلیسیمیا بل پر عملدرآمد نہیں کرایاجاسکا،پبلک ہیلتھ کاشعبے ختم کرنے سے کراچی سمیت سندھ میں ایڈزکے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہوا اور بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کی شرح میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی۔
کراچی میں کروڑوں روپے مالیت سے تعمیرکیے جانے والے نیپااسپتال ،6ارب روپے مالیت سے تیارسول اسپتال ٹراما سینٹرکو مکمل فعال نہیں بنایاجاسکا جبکہ گڈاپ ٹاؤن، بن قاسم ٹاؤن کے بنیادی صحت کے مراکز سمیت دیگر ترقیاتیوں اسکیموں پر عملدر آمد نہیں کیا گیا،گزشتہ سال محکمہ صحت کی جانب سے ایک سے گریڈ 15 تک کی اسامیوں پرہزاروں امیداروںکے انٹرویوزلیے گئے لیکن کسی بھی امیدوار کو بھرتی نہیں کیا گیا۔
محکمہ کے ایک افسر نے بتایا کہ محکمے نے گریڈ 20 میں ترقیوں کا عمل نا معلوم وجوہ کی بنا پر روک دیاہے، افسران کا بورڈ ون اجلاس نہ ہونے سے محکمے میں گریڈ20 ڈاکٹروں کا بحران بھی شدت اختیارکرگیاہے، کراچی میں ضلعی ہیلتھ افسران کا نظام گزشتہ سال متعارف کرایاگیا تھا ان میں سے کراچی کے 4 اضلاع میں گریڈ 20کے 4افسران تعینات کردیے گئے لیکن گریڈ20کے مزید افسران نہ ہونے کی وجہ سے ضلع وسطی اور جنوبی میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران کوتعینات نہیں کیا جاسکا۔
ذرائع کا کہناہے کہ صحت کے پروگرام سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام، ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام، بچوںکے حفاظتی ٹیکوںکے پروگرام، تعلقہ وڈسٹرکٹ اسپتال منصوبے سمیت دیگر اہم اسامیوں پرمن پسندافسران کی تقرری کے نتیجے میں محکمہ صحت کی کارکردگی مایوس کن ہوگئی ہے، دوسری جانب محکمہ صحت میں گریڈ 19 کے افسران کو5سال سے ترقیاں نہ دینے سے گریڈ20کی متعدد اسا میاں خالی پڑی ہیں جبکہ بیشتر گریڈ20کی اسامیوں پر گریڈ19کے افسران کو تعینات کررکھا ہے اندرون سندھ میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران گریڈ20کی تمام اسامیاں پر گریڈ19کے افسران مقرر کردیے۔