2016 میں 76 فیصد بدعنوانوں کو سزا 285 ارب قومی خزانے کو دیے نیب

نیشنل اینٹی کرپشن اسٹریٹجی 2017 میں بھی جاری رہے گی،2016 میں دگنی شکایات ملنا ادارے پر عوام کا اعتماد ہے

چین کیساتھ ایم اویوسے سی پیک منصوبے شفاف ہونگے، چیئرمین قمر زمان کی کرپشن کیخلاف زیرو ٹالرینس پالیسی ہے، سالانہ رپورٹ۔ فوٹو : فائل

KARACHI:
سال2016میں چیئرمین قومی احتساب بیورو(نیب) قمرزمان چوہدری کی قیادت میں نیب کی نیشنل اینٹی کرپشن اسٹریٹجی کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں اورنیب 2017 میں بھی اس حکمت عملی پر عملدرآمد جاری رکھے گا۔

نیب کو 2016 میں 2015 کے مقابلے میں دگنی شکایات ملیں جس سے عوام کانیب پراعتماد ظاہرہوتا ہے، نیب کی احتساب عدالتوں میں بدعنوان عناصر کو سزا کی شرح76فیصد ہے جودنیا میں وائٹ کالرکرائم کی تفتیش کرنے والے کسی بھی ادارے کی سب سے بہترین کارکردگی ہے، نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک بدعنوان عناصر سے285ارب روپے کی لوٹی ہوئی رقم برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرائی جوریکارڈ کامیابی ہے۔

نیب کے بدعنوانی کی روک تھام کے لیے اقدامات سارک ممالک کیلئے رول ماڈل ہیں، نیب نے چین کے ساتھ بدعنوانی کی روک تھام کیلئے مفاہمت کی یاداشت پربھی دستخط کیے جس سے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت منصوبوں میں شفافیت یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔

نیب کی سالانہ کارکردگی رپورٹ کے مطابق چیئرمین قمرزمان چوہدری کی ہدایت پرادارے کے افسران کی سالانہ کارکردگی کا جائزہ لینے اور اسے مزید بہتر بنانے کیلیے جامع معیاری گریڈنگ سسٹم شروع کیا گیا، شکایات کونمٹانے کیلیے انفرااسٹرکچر اورکام کرنے کے طریقہ کار میں جہاں بہتری لائی گئی وہیں شکایات کی تصدیق سے انکوائری اور انکوائری سے لے کر انویسٹی گیشن اوراحتساب عدا لت میں قانون کے مطابق ریفرنس دائر کرنے کیلئے دس ماہ کا عرصہ مقررکیا، نیب نے انویسٹی گیشن آفیسرز کے کام کرنے کے طریقہ کارکابھی ازسرنوجائزہ لیا اور اسے مزید موئژ بنانے کے لیے سی آئی ٹی کانظام قائم کیا۔

اس نظام کے تحت سینئر سپروائزری افسران کے تجربے اوراجتماعی دانش سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انویسٹی گیشن آفیسرز اور سینئرلیگل کونسل پر مشتمل سی آئی ٹی کا نظام قائم کیا گیاجس سے نہ صرف کام کا معیار بہترہوابلکہ کوئی بھی شخص انفرادی طور پر تحقیقات پراثرانداز نہیں ہوسکے گا۔


نیب میں عصرِ حاضر کے تقاضوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے پراسیکوشن ڈویژن میں نئے لا افسروں کی تعیناتی کی گئی اورنئے آپریشن ڈویژن کے تحت نئے تحقیقاتی افسروں اور پراسیکوشن ڈویژن میں نئے لا افسروں کی تعیناتی سے دونوں ڈویژن مزید متحرک ہوگئے۔ تحقیقاتی اور نئے لا افسروں کی جدید خطوط پر استعداد کار کو بڑھانے کے لیے ٹریننگ پروگرامز بھی ترتیب دیے۔ نیب نے ملک بھرکی یونیورسٹیوں اورکالجز کے طلبہ وطالبات کو کرپشن کے اثرات سے آگاہی فراہم کرنے کے لیے ایچ ای سی کے ساتھ مفاہمت کی دستاویزپردستخط کیے، ان کاوشوں کی بدولت یونیورسٹیوں اور کالجز میں اب تک تقریبا 42 ہزار کریکٹر بلڈنگ سوسائٹیز کا قیام عمل میں لایا جاچکا۔

چیئرمین نیب قمرزمان چوہدری نے قومی احتساب بیورو کے تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ملک سے کرپشن کے خاتمہ اور عوام کوکرپشن کے مضر اثرات سے آگاہی کے لیے بھر پو رمہم چلائی جس کے بڑے دور رس نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ نیب قابل اعتمادقومی ادارے کے طور پر ابھرکرسامنے آیا ہے جس کا برملا اظہارپلڈاٹ، ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل، ورلڈ اکنامک فورم اور مشال جیسے آذادانہ اداروں کی رپورٹس بھی کرتی ہیں۔

چیئرمین نیب بدعنوانی کے خاتمے کواولین ترجیح قرار دیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ انھوں نے اس حوالے سے زیرو ٹالرینس پالیسی اپنائی، افسران کی سالانہ کارکردگی کا جائزہ لینے اور اسے مزید بہتر بنانے کے لیے جامع معیاری گریڈنگ سسٹم شروع کیا۔ نیب نے موثر مانیٹرنگ اینڈ ایلیویشن نظام بھی بنایا، ہرعلاقائی دفتر میں شکایت سیل قائم کیا، افرادی قوت بڑھانے کیلئے میرٹ پر104نئے تحقیقاتی افسران بھرتی کیے اوران کوپولیس ٹریننگ کالج سہالہ میں جدید تربیت دی گئی۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ 20سال میں پاکستان کرپشن کی کم ترین سطح 175 سے 117 ویں نمبر پر پہنچ گیا۔ پلڈاٹ کے مطابق42فیصد لوگوں نے نیب پراعتماد کا اظہارکیا۔ نیب کا بدعنوانی سے انکار کا پیغام پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا، سیمینارز، قومی شناختی کارڈز، ڈرائیونگ لائسنسوں، وڈیو پیغامات اور اے ٹی ایم مشینوں کے ذریعے کامیابی سے پہنچایا گیا۔ نیب نے بدعنوانی کی روک تھام اوراختیارات کے ناجائز استعمال کی روک تھام کے لیے پریوینشن کمیٹیاں قائم کی ہیں۔

 
Load Next Story