برطانیہ میں 57 فیصد پاکستان نژاد خواتین معاشی طور پر غیر فعال

سفیدفام شہریوں کے مقابلے میں پاکستانی نژادمردوں میں بھی بے روزگاری کی شرح3گنازیادہ ہے، سروے رپورٹ

برطانیہ میں کام کرنے والے ہر4 پاکستانی مردوں میں سے ایک ٹیکسی چلاتاہے، سروے2015میں شروع کیا گیا تھا۔ فوٹو؛فائل

برطانیہ میں بسنے والی پاکستانی نژاد خواتین کی57 فیصد آبادی معاشی طور پر غیرفعال ہے اور دوسری کمیونٹیزکی خواتین کے مقابلے میں یہ شرح پاکستانی نژادخواتین میں تشویش ناک حدتک زیادہ ہے۔ پاکستانی نژاد مردوں میں بھی بے روزگاری کی شرح سفید فام شہریوں کے مقابلے میں3 گنا زیادہ ہے، برطانیہ میں کام کرنے والے ہر4 پاکستانی مردوںمیںسے ایک ٹیکسی چلاتاہے۔

برطانیہ میں بسنے والے پاکستانی نژاد باشندوں کے بارے میں یہ 'تشویش ناک' حقائق برطانوی حکومت کی جانب سے ملک میں بسنے والی مختلف قومیتوںکے لوگوںکے معاشرے میں انضمام سے متعلق ایک سال سے زیادہ عرصے پر محیط سروے کے بعد سامنے آئے ہیں۔2015 میں برطانوی وزیراعظم نے سینئر سول سرونٹ 'ڈیم لوئیزکیسی'کواس حوالے سے تفصیلی سروے کرنے کا کہا تھا جوایک سال سے زائد عرصے تک جاری رہا۔ سروے کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ برطانیہ میںرہنے والے مختلف رنگ اورنسل کے لوگ کیا معاشرے میں اپنا فعال کرداراداکررہے ہیں؟۔


سروے رپورٹ کے مطابق ملک میں25 فیصد سفیدفام خواتین معاشی طورپرغیرفعال ہیںجبکہ پاکستانی خواتین میں یہ شرح 57فیصدسے زیادہ ہے۔کیسی ریویوکے نام سے جاری ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق پاکستانی نژاد مردوں میں بھی بے روزگاری کی شرح سفیدفام شہریوں کے مقابلے میں 3 گنازیادہ ہے۔

 
Load Next Story