سپریم کورٹ نے بلی بارگین قانون پر حکومت سے مؤقف طلب کرلیا

ڈھائی سو روپے والا جیل چلا جاتا ہے جبکہ ڈھائی ارب روپے والا ڈیل کر کے رہا ہو جاتا ہے، جسٹس عظمت سعید

ڈھائی سو روپے والا جیل چلا جاتا ہے جبکہ ڈھائی ارب روپے والا ڈیل کر کے رہا ہو جاتا ہے، جسٹس عظمت سعید. فوٹو: فائل

لاہور:
سپریم کورٹ نے نیب کی جانب سے کرپشن کی رقم کی رضا کارانہ واپسی کے قانون کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ احتساب بیورو کرپشن کرنے والوں کا سہولت کار بنا ہوا ہے۔



سپریم کورٹ میں نیب کی جانب سے رقوم کی رضاکارانہ واپسی سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں ہوئی۔ اس موقع پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیئے کہ نیب کرپشن کرنے والوں کا سہولت کار بنا ہوا ہے، ڈھائی سو روپے والا جیل چلا جاتا ہے جب کہ ڈھائی ارب روپے والا ڈیل کر کے رہا ہو جاتا ہے، نیب کرپشن کر لو اور کرپشن کروالو کو اشہتار کیوں نہیں چھپوا لیتا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: اچھا کام کر رہے ہیں اس لئے کچھ حلقے ہم سے ناراض ہیں




نیب کے پراسیکیوٹر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ پلی بارگین کا قانون ہم نے نہیں بنایا جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ قانون نہیں بنایا لیکن اس کا غلط استعمال ضرور کر رہا ہے، آج تک کسی بڑے شخص کو نہیں پکڑا گیا۔



اس خبر کو بھی پڑھیں: پلی بارگین معافی نہیں بلکہ تحقیقات آگے بڑھانے کا ہتھیار ہے



جسٹس امیرمسلم ہانی نے کرپشن کی رقم کی رضاکارانہ واپسی کے قانون پر حکومت کو اپنا موقف پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 2 ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔

https://www.dailymotion.com/video/x573wak_sc-on-nab_news
Load Next Story