بینظیر قتل صدر نے وزیر داخلہ کو رپورٹ پیش کرنے سے روکدیا

رپورٹ کی کئی سو جلدیں سی ای سی کے اجلاس میں پیش کی جانی تھیں


Adil Jawad December 28, 2012
وفاقی وزیر داخلہ اور صدر مملکت کے مابین اختلافات کی خلیج مزید وسیع ہوگئی۔ فوٹو: فائل

KARACHI: وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک اور صدر آصف علی زرداری کے مابین اختلافات کی خلیج مزید وسیع ہوگئی ہے۔

صدر نے بے نظیر بھٹو شہید کی پانچویں برسی کے موقع پر ایک مرتبہ پھر بے نظیر قتل کیس کی تحقیقاتی رپورٹ سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس میں پیش کرنے سے روک دیا۔وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے اعلان کیا تھا کہ شہید بے نظیر بھٹو کی پانچویں برسی کے موقع پربے نظیر قتل کیس کی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر لائی جائے گی، ذرائع نے بتایا کہ وفاقی وزیرداخلہ کو یہ رپورٹ برسی کے موقع پر منعقد ہونے والے پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس میں پیش کرنی تھی اور سی ای سی کی منظوری کے بعد وزیرداخلہ کی تجویز کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کو اس موقع پر اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر لاکر کرنا تھا۔

اس سلسلے میں وزیر داخلہ گذشتہ کئی دنوں سے کراچی میں مقیم تھے اور قتل کی تحقیقات کرنے والی ایف آئی اے ٹیم اور اعلیٰ افسران کی جانب سے دی گئی کئی سو صفحات پر مشتمل تحقیقاتی رپورٹ کی جلد شدہ کاپیاں تیار کرنے کے کام کی نگرانی خود کررہے تھے، تحقیقاتی رپورٹ کی سیکڑوں کاپیاں برسی کے موقع پر سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین اور بعدازاں صحافیوں کو فراہم کی جانی تھیں۔

08

تاہم صدر مملکت آصف علی زرداری نے رحمٰن ملک کی اس تجویز کو مسترد کردیا اور برسی کی تقریب سے صرف چند گھنٹوں قبل رحمٰن ملک کو ایوان صدر کی جانب سے آگاہ کردیا گیا کہ تحقیقاتی رپورٹ سی ای سی کے اجلاس میں پیش نہیں کی جائے گی اور نہ ہی بلاول بھٹو زرداری اپنے سیاسی کیریئر کی پہلی تقریر میں اسے منظر عام پر لانے کا اعلان کریں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ یہ ہدایات ملنے کے بعد تحقیقاتی رپورٹ کی کاپیوں کی تیاری کاکام تکمیل کے آخری مراحل میں روک دیا گیا اور وفاقی وزیرداخلہ ان رپورٹس کے بغیر ہی سابق وزیراعظم کی برسی کی تقریب میں شرکت کیلیے نو ڈیرو روانہ ہوگئے، واضح رہے کہ وفاقی وزیرداخلہ چند ماہ قبل تحقیقاتی رپورٹ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پیش کرچکے ہیں اور رپورٹ کی تقریباً تمام تفصیلات متعدد مرتبہ ذرائع ابلاغ پر شائع اور نشر ہوچکی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں