وفاقی حکومت کا 15 مارچ سے مردم شماری کرانے کا فیصلہ

مردم شماری دو مرحلوں میں ہوگی اور حساس علاقوں کو فوج کے حوالے کیا جائے گا، چیف شماریات

مردم شماری دو مرحلوں میں ہوگی اور حساس علاقوں کو فوج کے حوالے کیا جائے گا، چیف شماریات، فوٹو؛ فائل

وفاقی حکومت نے 15 مارچ سے مردم شماری کرانے کا فیصلہ کرلیا جب کہ چیف شماریات کا کہنا ہےکہ مردم شماری دو مرحلوں میں ہوگی اور حساس علاقوں کو فوج کے حوالے کیا جائے گا۔

پاکستان بیورو شماریات میں میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے چیف شماریات آصف باجوہ نے بتایا کہ مردم شماری كا پہلا مرحلہ چاروں صوبائی دارالحكومتوں سے 15مارچ كو بیك وقت شروع ہوگا، مردم شماری كے دوسرے مرحلے كے اختتام كے بعد 60 روز میں مردم شماری كے ابتدائی نتائج فراہم كردیئے جائیں گے۔ انہوں نے كہا كہ مردم شماری کے لیے 2008 والے فارم استعمال ہوں گے، ان فارمز پر صوبوں كے اعتراض دور كر دیئے گئے ہیں، شمار كنندگی کے لیے فوج كے 45 ہزار اہلكار حصہ لیں گے، شماریات ڈویژن كے ہر شمار كنندہ كے ساتھ ایك فوجی اہلكار ہوگا اور ہر شمار كنندہ دو بلاك میں مردم شماری كرے گا جب کہ ہر بلاك 2 سے اڑھائی سو گھروں پر مشتمل ہے۔


آصف باجوہ نے مزید بتایا كہ مردم شماری میں سیکیورٹی کے لیے فوج كی طلب ایك چوتھائی كردی گئی ہے، سیكورٹی کے لیے فوج كے علاوہ رینجرز، ایف سی اور پولیس بھی حصہ لے گی، ملك کے حساس علاقوں کے لیے صوبوں سے كہا ہے كہ ان كی شناخت كریں، جن حساس علاقوں كی نشاندہی ہوگی وہ علاقے فوج كے حوالے كر دیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مردم شماری میں سیكیورٹی کے لیے 7 ارب روپے كے اخراجات ہوں گے۔

چیف شماریات کا کہنا تھا كہ مردم شماری كے پہلے مرحلے میں سندھ كے شہروں كراچی ،حیدر آباد، میر پور خاص، خیبر پختونخوا كے شہروں پشاور اور مردان، پنجاب كے شہروں لاہور، فیصل آباد، سرگودھا اور ڈیرہ غازی خان، پورا صوبہ بلوچستان جب كہ اسلام آباد میں مردم شماری كی جائے گی، دوسرے مرحلے میں فاٹا، گلگت بلتستان، آزاد كشمیر اور باقی رہ جانے والے علاقے شامل ہونگے۔ آصف باجوہ نے كہا كہ پنجاب ،سندھ اور خیبر پختونخوا كے تحصیل ہیڈ كوارٹر میں مردم شماری كا سامان پہنچا دیا گیا ہے اور ماسٹر ٹریننگ ہو چكی ہے۔
Load Next Story