حج کرپشن کیس ایف آئی اے نے سابق وزیراعظم گیلانی کو قصور وار قرار دیدیا
اختیارات سے تجاوزکرکے نیم خواندہ زین سکھیرا کو گریڈ 21 میںبھرتی کرنے کابھی الزام
ISLAMABAD:
ایف آئی اے نے حج کرپشن کیس کی تفتیش میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کوقصوروار ٹھہرایا ہے اور انھیں اشتہاری قرار دلانے کیلیے ان کا مقدمہ اسپیشل جج سینٹرل راولپنڈی کوبھجوادیا ہے۔
تفتیشی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم نے اختیارات کا ناجائزہ فائدہ اٹھاتے ہوئے سال 2009 ء اور 2010 ء کے حج آپریشنزکے دوران کرپشن کے کلچرکوفروغ دیاجس کی مکمل تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے ۔قابل اعتماد ذرائع نے ایکسپریس انویسٹی گیشن کو بتایا کہ ایف آئی اے نے سابق وزیراعظم کے خلاف کارروائی پاکستان پینل کوڈکی دفعہ175 کے تحت کی ہے۔ اس دفعہ کے تحت ایف آئی اے کی طرف سے عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف حج کرپشن کیس میں نوٹس جاری کرے جس میں انھیںکرپشن کے اس سنگین مقدمے میں تحقیقات میں شامل ہونے کے لیے پابند کیا جائے۔
ایف آئی اے کی اس درخواست کی روشنی میں عدالت یوسف رضا گیلانی کیخلاف حج کرپشن کیس میںتحقیقات کیلیے پیش نہ ہونے پرکارروائی کرے گی۔ اس ضمن میں عدالت یوسف رضا گیلانی کو نوٹس جاری کرکے انھیں ایف آئی اے کے سامنے پیش ہونے کا حکم جاری کرے گی۔عدالت کی حکم عدولی کی صورت میںسابق وزیراعظم عدالت سے اشتہاری قرار پا جائیں گے ۔ اس پر ایف آئی اے عدالت سے یوسف رضاگیلانی کی گرفتاری کے نوٹس حاصل کرسکے گی۔
ایف آئی اے نے حج کرپشن کیس اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی میں نیم خواندہ زین سکھیرا کو گریڈ21 میں بھرتی کرنے کیلیے اپنے اختیارات سے تجاوز کرنے کے الزام میں وزیراعظم سید یوسف ر ضاگیلانی کودو نوٹس جاری کیے تھے لیکن انھوں نے دونوںمقدمات میں ایف آئی اے کے سامنے تحقیقات کیلیے پیش ہونے سے اس بنا پر انکار کردیا تھا کہ وہ وزیراعظم کی حیثیت سے ہرکام کرنے کے مجاز تھے اورایف آئی اے سمیت کسی حکومتی ایجنسی کوان سے تحقیقات کرنے کا کوئی اختیار نہیں۔
ایف آئی اے نے عدالت کو بتایاکہ اس نے یوسف رضاگیلانی کے علاوہ ان کے بڑے بیٹے اور رکن قومی اسمبلی قادر گیلانی کوبھی حج کرپشن کیس میں تحقیقات کیلیے نوٹس جاری کیاتھا لیکن قادر گیلانی نے بھی باپ کی طرح اس کرپشن کے مقدمے میں ایف آئی اے کے سامنے پیش ہونے سے انکار کردیا اور ایک تحریک استحقاق کے ذریعے معاملہ پارلیمنٹ میں پیش کر دیا۔ ایف آئی اے قادرگیلانی سے تحقیقات کرکے ان سے پوچھنا چاہتی تھی کہ انھوں نے کروڑوں روپے مالیت کی بلٹ پروف لینڈ کروزرخریدنے کیلیے پیسے کہاں سے لیے؟ قادرگیلانی اس الزام میں اپنی صفائی پیش کرنے کے بجائے سیاسی دبائوکے ذریعے معاملے کوختم کرانا چاہتے ہیں۔
سال2009ء اور2010 ء میں حج آپریشن میںہونے والی اربوں روپے کی کرپشن کی تحقیقات کے علاوہ ایف آئی اے نے سابق وزیراعظم کو وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ایک ایسے شخص کی گریڈاکیس میںبھرتی کے معاملے میںبھی تحقیقات کرنا چاہتی ہے جس کے پاس نہ صرف یہ کہ مطلوبہ تعلمیی استطاعت تھی بلکہ وہ کرپشن اور دھوکہ دہی کے کئی مقدمات میں نیب کو مطلوب تھا۔زین سکھیرا کو بلآخرڈیڑھ سال کے بعد سپریم کورٹ کے حکم پر برطرف کیا گیا تھا اور ان سے سرکاری ملازم کے طور پرلی گئی ساری تنخواہ کے علاوہ سرکاری اسٹیشنری استعمال کے 921 روپے بھی واپس وصول کیے تھے۔
ایف آئی اے نے حج کرپشن کیس کی تفتیش میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کوقصوروار ٹھہرایا ہے اور انھیں اشتہاری قرار دلانے کیلیے ان کا مقدمہ اسپیشل جج سینٹرل راولپنڈی کوبھجوادیا ہے۔
تفتیشی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم نے اختیارات کا ناجائزہ فائدہ اٹھاتے ہوئے سال 2009 ء اور 2010 ء کے حج آپریشنزکے دوران کرپشن کے کلچرکوفروغ دیاجس کی مکمل تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے ۔قابل اعتماد ذرائع نے ایکسپریس انویسٹی گیشن کو بتایا کہ ایف آئی اے نے سابق وزیراعظم کے خلاف کارروائی پاکستان پینل کوڈکی دفعہ175 کے تحت کی ہے۔ اس دفعہ کے تحت ایف آئی اے کی طرف سے عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف حج کرپشن کیس میں نوٹس جاری کرے جس میں انھیںکرپشن کے اس سنگین مقدمے میں تحقیقات میں شامل ہونے کے لیے پابند کیا جائے۔
ایف آئی اے کی اس درخواست کی روشنی میں عدالت یوسف رضا گیلانی کیخلاف حج کرپشن کیس میںتحقیقات کیلیے پیش نہ ہونے پرکارروائی کرے گی۔ اس ضمن میں عدالت یوسف رضا گیلانی کو نوٹس جاری کرکے انھیں ایف آئی اے کے سامنے پیش ہونے کا حکم جاری کرے گی۔عدالت کی حکم عدولی کی صورت میںسابق وزیراعظم عدالت سے اشتہاری قرار پا جائیں گے ۔ اس پر ایف آئی اے عدالت سے یوسف رضاگیلانی کی گرفتاری کے نوٹس حاصل کرسکے گی۔
ایف آئی اے نے حج کرپشن کیس اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی میں نیم خواندہ زین سکھیرا کو گریڈ21 میں بھرتی کرنے کیلیے اپنے اختیارات سے تجاوز کرنے کے الزام میں وزیراعظم سید یوسف ر ضاگیلانی کودو نوٹس جاری کیے تھے لیکن انھوں نے دونوںمقدمات میں ایف آئی اے کے سامنے تحقیقات کیلیے پیش ہونے سے اس بنا پر انکار کردیا تھا کہ وہ وزیراعظم کی حیثیت سے ہرکام کرنے کے مجاز تھے اورایف آئی اے سمیت کسی حکومتی ایجنسی کوان سے تحقیقات کرنے کا کوئی اختیار نہیں۔
ایف آئی اے نے عدالت کو بتایاکہ اس نے یوسف رضاگیلانی کے علاوہ ان کے بڑے بیٹے اور رکن قومی اسمبلی قادر گیلانی کوبھی حج کرپشن کیس میں تحقیقات کیلیے نوٹس جاری کیاتھا لیکن قادر گیلانی نے بھی باپ کی طرح اس کرپشن کے مقدمے میں ایف آئی اے کے سامنے پیش ہونے سے انکار کردیا اور ایک تحریک استحقاق کے ذریعے معاملہ پارلیمنٹ میں پیش کر دیا۔ ایف آئی اے قادرگیلانی سے تحقیقات کرکے ان سے پوچھنا چاہتی تھی کہ انھوں نے کروڑوں روپے مالیت کی بلٹ پروف لینڈ کروزرخریدنے کیلیے پیسے کہاں سے لیے؟ قادرگیلانی اس الزام میں اپنی صفائی پیش کرنے کے بجائے سیاسی دبائوکے ذریعے معاملے کوختم کرانا چاہتے ہیں۔
سال2009ء اور2010 ء میں حج آپریشن میںہونے والی اربوں روپے کی کرپشن کی تحقیقات کے علاوہ ایف آئی اے نے سابق وزیراعظم کو وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ایک ایسے شخص کی گریڈاکیس میںبھرتی کے معاملے میںبھی تحقیقات کرنا چاہتی ہے جس کے پاس نہ صرف یہ کہ مطلوبہ تعلمیی استطاعت تھی بلکہ وہ کرپشن اور دھوکہ دہی کے کئی مقدمات میں نیب کو مطلوب تھا۔زین سکھیرا کو بلآخرڈیڑھ سال کے بعد سپریم کورٹ کے حکم پر برطرف کیا گیا تھا اور ان سے سرکاری ملازم کے طور پرلی گئی ساری تنخواہ کے علاوہ سرکاری اسٹیشنری استعمال کے 921 روپے بھی واپس وصول کیے تھے۔