بینظیرکے قاتلوں کا گرفتار نہ ہوناہماری ناکامی ہےاعتزاز

محترمہ زندہ ہوتیں توججوں کیساتھ ان کے تعلقات بہتر ہوتے ’’کل تک‘‘میں گفتگو

محترمہ زندہ ہوتیں توججوں کیساتھ ان کے تعلقات بہتر ہوتے ’’کل تک‘‘میں گفتگو۔ فوٹو: فائل

پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ بینظیر بھٹو مردانہ وار دلیر خاتون تھیں۔

یہ المیہ ہے کہ ان کے قاتل گرفتار نہیں ہو سکے ہیں ابھی چالان ہی مکمل نہیں ہے مقدمے کو انجام تک پہنچانا ہماری ذمے داری تھی ہم اس میں ناکام ہوئے ہیں۔ یہ بہت تکلیف دہ بات ہے، ان کی موت کا دکھ مٹنے والا دکھ نہیں ہے۔ ایکسپریس نیوزکے پروگرام''کل تک''کے میزبان جاویدچوہدری سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ بینظیربہت انتھک اورجفاکش تھیں بہت محنتی بھی تھیں۔بینظیر کے قتل کی تفتیش اقوام متحدہ، اسکاٹ لینڈ یارڈ اور ایف آئی اے نے کی۔ جرم سب کے سامنے ہوا ۔آئندہ کوئی اورحکومت آجانی ہے، پتہ نہیں اس مقدمہ کے بارے میں اس کا رویہ کیا ہو۔




رحمان ملک سے ہم پوچھتے رہتے ہیں کہ بینظیر کے قاتل کب پکڑے جائیں گے۔ آپ رحمٰن ملک کو ٹی وی پر بلالیں،آپ کو ایسا قائل کریں گے کہ آپ کے سوال ختم ہو جائیں گے۔ بینظیر کے قتل کے فوراً بعد موقع سے ثبوت مٹانے کا کام شروع کر دیا گیا تھا۔ تفتیش کو غلط سمت ڈالنا شروع کر دیا گیا تھا۔جن پولیس افسروں نے خون مٹانے کا حکم دیا تھا ،تفتیش کاآغاز ان سے ہونا چاہیے تھا۔ صدر زرداری اس مقدمے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ بات ثبوتوں اور ملزموں کی شناخت کی ہے۔ اس میں مشکل پیش آرہی ہے۔ رحمٰن ملک اور ان کی تفتیشی ٹیم نے کیس میں مہارت نہیں دکھائی۔اگر آج بینظیر زندہ ہوتیں تو ججوں کے ساتھ تعلقات بہتر ہوتے۔
Load Next Story