ترکی میں پاکستانیوں کا اغوا ایف آئی اے نے مغوی کے 2 رشتے دار حراست میں لے لیے

حراست میں لیے گئے لوگوں کو آنے والی موبائل کالز کو ٹریس کرکے اغواکاروں تک پہنچیں گے، ایف آئی اے


ویب ڈیسک January 03, 2017
ترک حکام نے پاکستانی سفیر کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی، ترجمان دفتر خارجہ۔ فوٹو: فائل

ترکی میں 4 پاکستانیوں کے اغوا کے معاملے پر ایف آئی اے نے پاکستان میں کارروائیوں تیز کرتے ہوئے ایک مغوی کے دو رشتے داروں کو حراست میں لے لیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق گوجرانوالہ سے روزگار کی تلاش میں ترکی کے راستے یورپ جانے والے چار نوجوان انسانی اسمگلرز کے چنگل میں پھنس گئے ہیں اور نوجوانوں کی رہائی کے لیے اہل خانہ سے تاوان کا مطالبہ کیا جارہا ہے، گوجرانوالہ اور وزیرآباد سے تعلق رکھنے والے ذیشان، عابد، عثمان، اورعدیل روزگار کی تلاش میں ترکی کے راستے یورپ جارہے تھے کہ راستے میں شامی سرحد کے قریب سے انہیں اغوا کرلیا گیا جب کہ نوجوانوں کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناکر تشدد کی ویڈیو اہل خانہ کو بھجوادی ہے۔

ورثا کے مطابق اسمگلرز نے پہلے نوجوانوں کی رہائی کے بدلے 20 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا لیکن اب وہ 5 لاکھ روپے پر آگئے ہیں اور معاملہ خفیہ رکھنے کے لیے نوجوانوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دی جارہی ہیں،ورثاء کا کہنا ہے کہ مردان سے تعلق رکھنے والےاغواکاروں کے ایک ساتھی کےذریعے ڈیل طے پارہی ہے مگر اپنے پیاروں کی جان کو خطرے کے پیش نظر وہ میڈیا سے بات نہیں کرسکتے۔

دفتر خارجہ نے گوجرانوالہ کے چار نوجوانوں کی ترکی میں قید کا نوٹس لے لیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چاروں نوجوانوں سے متعلق معلومات حاصل کی جا رہی ہے اور اس حوالے سے ترکی میں موجود پاکستانی سفارت خانے کو معاملے سے آگاہ کر دیا جب کہ ترک حکام نے پاکستانی سفیر کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

دوسری جانب ایف آئی اے نے تحقیقات کے لیے اغواء ہونے والے نوجوانوں کے رشتہ داروں کو اپنی حراست میں لے کر تحقیقات شروع کردی ہیں، حراست میں لیے جانے والوں میں مغوی ذیشان کے ماموں اویس اور ایک اور رشتہ دار شامل ہے، ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ترکی میں اغواء کاروں سے مغویوں کو چھڑوانے کے لئے ہمارے اعلیٰ افسران کوششیں کررہے ہیں جب کہ رشتہ دار روں کو تحقیقات کے لیے حراست میں لیا ہے اور ان کو آنے والے فون کالزٹریس کرکے ملزمان تک پہنچیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں