2012 سال بھر اشیائے خوردونوش کی قیمتیں بڑھتی رہیں
پٹرول101،ڈیزل 110روپے پر جاپہنچا،ٹرانسپورٹیشن کی لاگت میں بھی نمایاں اضافہ ،خشک دودھ بھی مہنگا ہوا
ISLAMABAD:
سال 2012کے دوران خوردنی اشیا کی قیمت میں اضافے کا سلسلہ جاری رہا۔
پٹرول کی قیمت سال بھر کے دوران 87.89روپے لیٹر سے بڑھ کر 101.42روپے، ڈیزل کی قیمت 98.82روپے سے بڑھ کر 110.13روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی، پٹرولیم مصنوعات کے ساتھ ٹرانسپورٹیشن کی لاگت میں بھی نمایاں اضافہ ہوا روپے کی قدر میں کمی کے سبب درآمدی خشک دودھ بھی مہنگا ہوگیا۔ سال بھر کے دوران انڈے مرغی، مٹن اور بیف کی قیمت میں بھی اضافے کا رجحان رہا، چینی کی قیمت مستحکم رہی تاہم آٹے، گھی تیل، چاول، چنے کی دال ڈٹرجنٹ، شیمپو، صابن کی قیمت بڑھ گئی۔ تازہ دودھ کے ساتھ ٹیٹراپیک دودھ کی قیمت میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
29دسمبر2011کو انڈوں کی تھوک قیمت 106روپے درجن تھی جو 28 دسمبر 2012کو تھوک سطح پر 120روپے درجن فروخت کیے گئے، 30درجن انڈوں کی پیٹی کی قیمت 3090روپے سے بڑھ کر 3510روپے ہوگئی۔تازہ دودھ کی قیمت 59روپے سے بڑھ کر 74روپے لیٹر تک پہنچ گئی۔کراچی ریٹیل گراسرز گروپ کے اعدادوشمار کے مطابق سال بھر کے دوران ڈھائی نمبر اور فائن آٹے کی قیمت میں 5روپے کلو، بیسن کی قیمت میں 35روپے کلو، میدہ اور سوجی کی قیمت میں 4روپے فی کلو تک اضافہ ہوا بیشتر دالوں کی قیمتیں مستحکم رہنے کے باوجود سب سے زیادہ استعمال کی جانیوالی چنے کی دال کی قیمت 30روپے اضافے سے 104روپے کلو تک پہنچ گئی، ارہر کی دال کی قیمت 9روپے اضافے سے 148روپے تک پہنچ گئی۔
کالے چنے کی قیمت جنوری میں 75روپے کلو تھی جو دسمبر کے آخری ہفتے تک 30روپے اضافے سے 105روپے تک پہنچ گئی۔ جنوری سے دسمبر تک چینی کی قیمت میں استحکام رہا جنوری میں 52روپے کلو مارچ اور اپریل میں 57روپے کلو فروخت ہونے کے بعد چینی دسمبر کے آخری ہفتے میں 54روپے کلو فروخت کی گئی۔ چائے کی پتی کے 950گرام پیک کی قیمت 525روپے سے بڑھ کر 590روپے ہوگئی اس طرح چائے کی تقریباً ایک کلو قیمت میں 65روپے کا اضافہ ہوا ، 200گرام پیک کی قیمت 114روپے سے بڑھ کر 123روپے اور 100گرام چائے کے پیک کی قیمت 58روپے سے بڑھ کر 63روپے ہوگئی۔
جنوری سے دسمبر 2012کے دوران گھی تیل کی قیمت میں فی کلو/لیٹر 10روپے سے 19روپے تک کا اضافہ ہوا ڈالڈا ایک کلو گھی کے پیک کی قیمت 193روپے سے بڑھ کر 202روپے کلو، ڈالڈا تیل کے ایک لیٹر پائوچ کی قیمت 193سے بڑھ کر 205روپے ہوگئی، حبیب گھی کے ایک کلو پیک کی قیمت 193سے بڑھ کر 209روپے جبکہ حبیب تیل کے ایک لیٹر پائوچ کی قیمت 193سے بڑھ کر 212روپے تک پہنچ گئی۔ کمرشل استعمال ہونے والے 16کلو/لیٹر گھی تیل کی قیمتوں میں سال بھر اتار چڑہائو رہا 16کلو گرام گھی کے ٹن کی قیمت جنوری میں 2450روپے تھی جو مارچ اپریل کے دوران 2750روپے تک فروخت ہوا ۔
تاہم سال کے اختتام تک قیمت 2400روپے کی سطح پر آگئی 16لیٹر تیل کے ٹن کی قیمت جنوری میں 2580روپے تھی جو مارچ اپریل کے دوران 2750روپے تک پہنچ گئی تاہم سال کے اختتام پر 16لیٹر کا ٹن 2500روپے میں فروخت ہوا۔ ایک سال کے دوران باسمتی چاول کی قیمت میں 35روپے کلو تک کا اضافہ ہوا، کرنل سپر باسمتی چاول کی قیمت 125سے بڑھ کر 150روپے کلو، کرنل باسمتی کی قیمت 115سے بڑھ کر 145روپے کلو، کرنل شاھین کی قیمت 100سے بڑھ کر 125روپے کلو، ونڈ باسمتی کی قیمت 95سے بڑھ کر 120روپے کلو، باسمتی سیلا چاول کی قیمت 105سے بڑھ کر 140روپے کلو باسمتی ٹوٹا چاول کی قیمت 10روپے اضافے سے 80روپے کلو، اری سکس 10روپے اضافے سے 50روپے کلو تک پہنچ گئی۔ جنوری سے دسمبر کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں نمایاں کمی کے سبب خشک دودھ کی قیمت میں فی کلو 65روپے اضافے سے 625روپے تک پہنچ گئی، ٹیٹراپیک دودھ کی قیمت ایک سال کے دوران 10روپے اضافے سے 90روپے لیٹر تک پہنچ گئی ، ایک کلو گرام ڈٹرجنٹ کی قیمت 20روپے اضافے سے 240روپے کلو تک پہنچ گئی صابن کی قیمت میں استحکام رہا۔
سال 2012کے دوران خوردنی اشیا کی قیمت میں اضافے کا سلسلہ جاری رہا۔
پٹرول کی قیمت سال بھر کے دوران 87.89روپے لیٹر سے بڑھ کر 101.42روپے، ڈیزل کی قیمت 98.82روپے سے بڑھ کر 110.13روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی، پٹرولیم مصنوعات کے ساتھ ٹرانسپورٹیشن کی لاگت میں بھی نمایاں اضافہ ہوا روپے کی قدر میں کمی کے سبب درآمدی خشک دودھ بھی مہنگا ہوگیا۔ سال بھر کے دوران انڈے مرغی، مٹن اور بیف کی قیمت میں بھی اضافے کا رجحان رہا، چینی کی قیمت مستحکم رہی تاہم آٹے، گھی تیل، چاول، چنے کی دال ڈٹرجنٹ، شیمپو، صابن کی قیمت بڑھ گئی۔ تازہ دودھ کے ساتھ ٹیٹراپیک دودھ کی قیمت میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
29دسمبر2011کو انڈوں کی تھوک قیمت 106روپے درجن تھی جو 28 دسمبر 2012کو تھوک سطح پر 120روپے درجن فروخت کیے گئے، 30درجن انڈوں کی پیٹی کی قیمت 3090روپے سے بڑھ کر 3510روپے ہوگئی۔تازہ دودھ کی قیمت 59روپے سے بڑھ کر 74روپے لیٹر تک پہنچ گئی۔کراچی ریٹیل گراسرز گروپ کے اعدادوشمار کے مطابق سال بھر کے دوران ڈھائی نمبر اور فائن آٹے کی قیمت میں 5روپے کلو، بیسن کی قیمت میں 35روپے کلو، میدہ اور سوجی کی قیمت میں 4روپے فی کلو تک اضافہ ہوا بیشتر دالوں کی قیمتیں مستحکم رہنے کے باوجود سب سے زیادہ استعمال کی جانیوالی چنے کی دال کی قیمت 30روپے اضافے سے 104روپے کلو تک پہنچ گئی، ارہر کی دال کی قیمت 9روپے اضافے سے 148روپے تک پہنچ گئی۔
کالے چنے کی قیمت جنوری میں 75روپے کلو تھی جو دسمبر کے آخری ہفتے تک 30روپے اضافے سے 105روپے تک پہنچ گئی۔ جنوری سے دسمبر تک چینی کی قیمت میں استحکام رہا جنوری میں 52روپے کلو مارچ اور اپریل میں 57روپے کلو فروخت ہونے کے بعد چینی دسمبر کے آخری ہفتے میں 54روپے کلو فروخت کی گئی۔ چائے کی پتی کے 950گرام پیک کی قیمت 525روپے سے بڑھ کر 590روپے ہوگئی اس طرح چائے کی تقریباً ایک کلو قیمت میں 65روپے کا اضافہ ہوا ، 200گرام پیک کی قیمت 114روپے سے بڑھ کر 123روپے اور 100گرام چائے کے پیک کی قیمت 58روپے سے بڑھ کر 63روپے ہوگئی۔
جنوری سے دسمبر 2012کے دوران گھی تیل کی قیمت میں فی کلو/لیٹر 10روپے سے 19روپے تک کا اضافہ ہوا ڈالڈا ایک کلو گھی کے پیک کی قیمت 193روپے سے بڑھ کر 202روپے کلو، ڈالڈا تیل کے ایک لیٹر پائوچ کی قیمت 193سے بڑھ کر 205روپے ہوگئی، حبیب گھی کے ایک کلو پیک کی قیمت 193سے بڑھ کر 209روپے جبکہ حبیب تیل کے ایک لیٹر پائوچ کی قیمت 193سے بڑھ کر 212روپے تک پہنچ گئی۔ کمرشل استعمال ہونے والے 16کلو/لیٹر گھی تیل کی قیمتوں میں سال بھر اتار چڑہائو رہا 16کلو گرام گھی کے ٹن کی قیمت جنوری میں 2450روپے تھی جو مارچ اپریل کے دوران 2750روپے تک فروخت ہوا ۔
تاہم سال کے اختتام تک قیمت 2400روپے کی سطح پر آگئی 16لیٹر تیل کے ٹن کی قیمت جنوری میں 2580روپے تھی جو مارچ اپریل کے دوران 2750روپے تک پہنچ گئی تاہم سال کے اختتام پر 16لیٹر کا ٹن 2500روپے میں فروخت ہوا۔ ایک سال کے دوران باسمتی چاول کی قیمت میں 35روپے کلو تک کا اضافہ ہوا، کرنل سپر باسمتی چاول کی قیمت 125سے بڑھ کر 150روپے کلو، کرنل باسمتی کی قیمت 115سے بڑھ کر 145روپے کلو، کرنل شاھین کی قیمت 100سے بڑھ کر 125روپے کلو، ونڈ باسمتی کی قیمت 95سے بڑھ کر 120روپے کلو، باسمتی سیلا چاول کی قیمت 105سے بڑھ کر 140روپے کلو باسمتی ٹوٹا چاول کی قیمت 10روپے اضافے سے 80روپے کلو، اری سکس 10روپے اضافے سے 50روپے کلو تک پہنچ گئی۔ جنوری سے دسمبر کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں نمایاں کمی کے سبب خشک دودھ کی قیمت میں فی کلو 65روپے اضافے سے 625روپے تک پہنچ گئی، ٹیٹراپیک دودھ کی قیمت ایک سال کے دوران 10روپے اضافے سے 90روپے لیٹر تک پہنچ گئی ، ایک کلو گرام ڈٹرجنٹ کی قیمت 20روپے اضافے سے 240روپے کلو تک پہنچ گئی صابن کی قیمت میں استحکام رہا۔