پروفیسرغفوراحمد کی مغفرت کیلیے فاتحہ خوانی کا اہتمام کیا گیا

سیاسی و مذہبی رہنمائوں کی شرکت،وہ دیانتداری اورسادگی کا پیکر تھے،معراج الہدیٰ

ڈاکٹر معراج الہدٰی صدیقی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پروفیسر غفور احمد تہذیب، شائستگی، صبر، برداشت اور دیانتداری کی علامت اور سادگی کا پیکر تھے. فوٹو: فائل

پروفیسرغفوراحمد کی مغفرت اور درجات کی بلندی کیلیے ان کی رہائش گاہ پر فاتحہ خوانی اور درس قرآن کا اہتمام کیا گیا۔

جس میںمختلف مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں، مرحوم کے اقربا، جماعت اسلامی کے رہنمائوں اورکارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی، فاتحہ خوانی میںپروفیسر این ڈی خان، نفیس صدیقی، جاوید جبار، دوست محمد فیضی،اسد اللہ بھٹو، عبدالغفار عمر، محمد حسین محنتی، نسیم صدیقی، برجیس احمد، حافظ نعیم الرحمٰن، نصراللہ خان شجیع، عبدالرشید ترابی، اسامہ بن رضی، عبدالکریم عابد، سمیع احمد، علی پٹی والا، محمد یونس سیانی،مولانا اختر شیرانی اور دیگر نے شرکت کی۔


ڈاکٹر معراج الہدٰی صدیقی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پروفیسر غفور احمد تہذیب، شائستگی، صبر، برداشت اور دیانتداری کی علامت اور سادگی کا پیکر تھے،انھوں نے کہاکہ ان کی سادگی اور قناعت کا یہ عالم تھا کہ 28 سال پہلے ان کے گھر میں جو فرنیچر موجود تھا انتقال کے وقت بھی وہی فرنیچر موجود ہے، وہ2 مرتبہ رکن قومی اسمبلی اور ایک مرتبہ سینیٹ کے رکن رہے، وہ73 کے دستور کو بنانے والی آئینی کمیٹی کے بھی رکن تھے۔



دریں اثنا پروفیسر غفور احمد کے انتقال کے تیسرے روز بھی مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کا پروفیسر غفور احمد کے لواحقین سے تعزیت کا سلسلہ جاری رہا، جبکہ بزرگ سیاستدان سردار شیر باز مزاری،سندھ نیشنل فرنٹ کے سربراہ ممتاز بھٹو،سابق اسپیکر قومی اسمبلی الٰہی بخش سومرو، پیپلزپارٹی کے رہنما پروفیسر این ڈی خان،سابق اسپیکر سندھ اسمبلی نواب مرزا اور دیگر نے پروفیسر غفور احمد کے صاحبزادے طارق فوزی اور شعیب اعزاز سے اظہار تعزیت کیا۔
Load Next Story