متعلقہ شخص کا موقف سنے بغیر نام ای سی ایل میں شامل نہ کرنے کا حکم
وفاقی وزارت داخلہ نام ای سی ایل میں شامل کرنے سے قبل اپنادماغ بھی استعمال کیا کرے
سندھ ہا ئیکورٹ نے وفاقی وزارت داخلہ کو ای سی ایل میں نام شامل کرنے کے معیارات کے بارے میں ہدایات جاری کرتے ہوئے درخواست گزار کا نام ای سی ایل سے خارج کرنے کا حکم دیا ہے۔
چیف جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ہدایت کی ہے کہ متعلقہ شخص کا موقف سنے بغیر نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ(ای سی ایل)میں شامل نہ کیاجائے،اگر صوبائی محکمہ داخلہ یا کوئی اورادارہ کسی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کی سفارش کرے تو نام ای سی ایل میں شامل کرنے سے قبل مکمل جانچ اور تصدیق کرلی جائے،وفاقی وزارت داخلہ اپنی ذمہ داریوں سے جان نہیں چھڑاسکتی، فاضل عدالت نے آبزروکیا کہ مختلف اداروں اور صوبائی محکمہ داخلہ کی سفارش پر شہریوں کانام ای سی ایل میں شامل کردیا جاتا ہے مگر نام شامل کرنے سے قبل متعلقہ رپورٹس کی جانچ نہیں کی جاتی۔
وفاقی وزارت داخلہ نام ای سی ایل میں شامل کرنے سے قبل اپنادماغ بھی استعمال کیا کرے اور رپورٹس کی تصدیق کے بعد نام ای سی ایل میں شامل کیا جائے،یہ ضروری ہے کہ متعلقہ شخص کو بھی وضاحت کا موقع ملے اور اس کا موقف سنا جائے، عدالت نے اپنی آبزرویشن میں کہا کہ درخواست گزارفرخ اکرم کو بھی یہ نہیں بتایا گیا کہ ان کا نام کیوں ای سی ایل میں شامل کیا گیا ہے، متعدد نوٹسز کے باوجود وفاقی وزارت داخلہ نے وضاحت کی اور نہ ہی کوئی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی جس سے وزارت داخلہ کی غیر ذمہ داری ثابت ہوتی ہے۔
عدالت نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے آبزرویشن میں کہا کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے متعدد بار یاد دہانی کرائی مگر وزارت داخلہ کی جانب سے کوئی توجہ نہیں دی گئی، فرخ اکرم نے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ انھوں نے اپنے پاسپورٹ کی تجدید کیلیے 30مارچ2012کو درخواست دی تو بتایاگیا کہ ان کا نام ای سی ایل میں شامل ہے اس لیے تجدید نہیں کی جاسکتی۔
درخواست میں کہا گیا کہ ای سی ایل میں نام شامل کرنے کے حوالے سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی صرف یہ بتایا گیا کہ درخواست گزار کا مستقل پتا جھنگ کا ہے اور محکمہ داخلہ پنجاب کی سفارش پر نام ای سی ایل میں شامل کیا گیاہے جبکہ درخواست گزار نے کبھی جھنگ میں رہائش اختیار نہیں کی اور نہ ہی اس کا جھنگ سے کوئی تعلق ہے،عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ وفاقی وزارت داخلہ کی ذمہ داری ہے کہ نام ای سی ایل میں شامل کرنے سے قبل تصدیق کرلی جائے،عدالت نے درخواست گزار کا نام ای سی ایل سے خارج کرنے اور فوری طور پر پاسپورٹ جاری کرنے کا حکم دیا۔
چیف جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ہدایت کی ہے کہ متعلقہ شخص کا موقف سنے بغیر نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ(ای سی ایل)میں شامل نہ کیاجائے،اگر صوبائی محکمہ داخلہ یا کوئی اورادارہ کسی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کی سفارش کرے تو نام ای سی ایل میں شامل کرنے سے قبل مکمل جانچ اور تصدیق کرلی جائے،وفاقی وزارت داخلہ اپنی ذمہ داریوں سے جان نہیں چھڑاسکتی، فاضل عدالت نے آبزروکیا کہ مختلف اداروں اور صوبائی محکمہ داخلہ کی سفارش پر شہریوں کانام ای سی ایل میں شامل کردیا جاتا ہے مگر نام شامل کرنے سے قبل متعلقہ رپورٹس کی جانچ نہیں کی جاتی۔
وفاقی وزارت داخلہ نام ای سی ایل میں شامل کرنے سے قبل اپنادماغ بھی استعمال کیا کرے اور رپورٹس کی تصدیق کے بعد نام ای سی ایل میں شامل کیا جائے،یہ ضروری ہے کہ متعلقہ شخص کو بھی وضاحت کا موقع ملے اور اس کا موقف سنا جائے، عدالت نے اپنی آبزرویشن میں کہا کہ درخواست گزارفرخ اکرم کو بھی یہ نہیں بتایا گیا کہ ان کا نام کیوں ای سی ایل میں شامل کیا گیا ہے، متعدد نوٹسز کے باوجود وفاقی وزارت داخلہ نے وضاحت کی اور نہ ہی کوئی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی جس سے وزارت داخلہ کی غیر ذمہ داری ثابت ہوتی ہے۔
عدالت نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے آبزرویشن میں کہا کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے متعدد بار یاد دہانی کرائی مگر وزارت داخلہ کی جانب سے کوئی توجہ نہیں دی گئی، فرخ اکرم نے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ انھوں نے اپنے پاسپورٹ کی تجدید کیلیے 30مارچ2012کو درخواست دی تو بتایاگیا کہ ان کا نام ای سی ایل میں شامل ہے اس لیے تجدید نہیں کی جاسکتی۔
درخواست میں کہا گیا کہ ای سی ایل میں نام شامل کرنے کے حوالے سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی صرف یہ بتایا گیا کہ درخواست گزار کا مستقل پتا جھنگ کا ہے اور محکمہ داخلہ پنجاب کی سفارش پر نام ای سی ایل میں شامل کیا گیاہے جبکہ درخواست گزار نے کبھی جھنگ میں رہائش اختیار نہیں کی اور نہ ہی اس کا جھنگ سے کوئی تعلق ہے،عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ وفاقی وزارت داخلہ کی ذمہ داری ہے کہ نام ای سی ایل میں شامل کرنے سے قبل تصدیق کرلی جائے،عدالت نے درخواست گزار کا نام ای سی ایل سے خارج کرنے اور فوری طور پر پاسپورٹ جاری کرنے کا حکم دیا۔