چین امریکا کی اب بھی سائبر جاسوسی کررہا ہے انٹیلی جنس سربراہان کی تشویش
چین اب بھی امریکی کمپنیوں اور مختلف تنظمیوں کا ڈیٹا چوری کر رہا ہے، سینیٹ میں انٹیلی جنس چیفس کا جواب
امریکی خفیہ اداروں کے تین سربراہان کا کہنا ہے کہ معاہدے کے باوجود چین اب بھی امریکا اور اس کے اداروں کی سائبر جاسوسی کر رہا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی خفیہ ایجنسیوں کے تین سربراہان ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس جیمز کلیپر، نیشنل سیکیورٹی ایجنسی چیف مائیکل روگر اور انڈرسیکرٹری آف ڈیفنس فار انٹیلی جنس مارسل لیٹر نے سینیٹ کو اپنے مشترکہ بیان میں بتایا ہے کہ چینی صدر ژی جن پنگ کی جانب سے 2015 میں جاسوسی روکنے کی کوششوں کے باوجود چین اب بھی امریکی کمپنیوں اور تنظیموں کی سائبر جاسوسی کررہا ہے۔
دوسری جانب تینوں خفیہ ایجنسی کے سربراہان نے صدارتی انتخاب میں ہیکنگ کے معاملے پر سینیٹ کو اعتماد میں لیتے ہوئے کہا کہ روس کی مرکزی قیادت صدارتی انتخابات کے دوران ہیکنگ اور ڈیموکریٹک پارٹی کی حساس ترین دستاویزات کو عام کرنے میں ملوث ہے جب کہ ہم نے جائزہ لیا ہے جس کے مطابق صرف روس کے سینئر ترین حکام کو انتخابی ڈیٹا چوری کرنے اور اسے عام کرنے کی ہدایات دی گئی تھیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی خفیہ ایجنسیوں کے تین سربراہان ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس جیمز کلیپر، نیشنل سیکیورٹی ایجنسی چیف مائیکل روگر اور انڈرسیکرٹری آف ڈیفنس فار انٹیلی جنس مارسل لیٹر نے سینیٹ کو اپنے مشترکہ بیان میں بتایا ہے کہ چینی صدر ژی جن پنگ کی جانب سے 2015 میں جاسوسی روکنے کی کوششوں کے باوجود چین اب بھی امریکی کمپنیوں اور تنظیموں کی سائبر جاسوسی کررہا ہے۔
دوسری جانب تینوں خفیہ ایجنسی کے سربراہان نے صدارتی انتخاب میں ہیکنگ کے معاملے پر سینیٹ کو اعتماد میں لیتے ہوئے کہا کہ روس کی مرکزی قیادت صدارتی انتخابات کے دوران ہیکنگ اور ڈیموکریٹک پارٹی کی حساس ترین دستاویزات کو عام کرنے میں ملوث ہے جب کہ ہم نے جائزہ لیا ہے جس کے مطابق صرف روس کے سینئر ترین حکام کو انتخابی ڈیٹا چوری کرنے اور اسے عام کرنے کی ہدایات دی گئی تھیں۔