حلقہ بندی پرچیف الیکشن کمشنر کا بیان حیرت انگیزہے محنتی
فوج کی نگرانی میں گھر گھر ووٹرز کی تصدیق اور حلقہ بندی یقینی بنائی جائے.
امیر جماعت اسلامی کراچی محمد حسین محنتی نے کراچی میں حلقہ بندی کے حوالے سے چیف الیکشن کمشنر کے نئے بیان پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن 13دسمبر کواسلام آباد میں منعقدہ اجلاس میں کراچی میں ازسرنو حلقہ بندی کا فیصلہ کر چکا ہے۔
صرف حساس پولنگ اسٹیشنز پر فوج کی تعیناتی کے حوالے سے چیف الیکشن کمشنر کا بیان اس بات کی چغلی کھا رہا ہے کہ فخرالدین جی ابراہیم بھی ایک جماعت کے دباؤ میں آگئے ہیں،شفاف اور پرامن الیکشن کیلیے کراچی کے ہر اسٹیشن پر فوجی اہلکاروں کی تعیناتی لازم ہے،وہ عوامی توقعات کو پورا کرتے ہوئے نئی حلقہ بندی اور فوج کی نگرانی میں الیکشن کے انعقادکو یقینی بنائیں،اپنے ایک بیان میں انھوں نے کہاکہ فخرالدین جی ابراہیم کابیان الیکشن کمیشن کی جانب سے متفقہ طور پر کیے گئے فیصلوں کے بالکل برعکس ہے سب جانتے ہیں کہ ملک کے دیگر حصوں کے مقابلے میں کراچی میں الیکشن کتنے حساس ہوتے ہیں ،بڑے پیمانے پر خون خرابہ ہوتا ہے۔
گذشتہ 25سالوں سے کراچی میں ہونے والے الیکشن میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ پولنگ اسٹیشن کو گن پوائنٹ پر یرغمال بنا لیا جاتا ہے اور ٹھپے لگا کر مرضی کے نتائج اخذ کیے جاتے ہیں جسے روکنے میں پولیس اور رینجرز بری طرح ناکام ثابت ہوتے ہیں،ان حالات میں تمام محب وطن جماعتیں کراچی میں فوج کی نگرانی میں الیکشن چاہتی ہیں جو ضروری اور قابل عمل بھی ہے مگر چیف لیکشن کمشنر کی جانب سے مخصوص پولنگ اسٹیشنوں پر فوج کی تعیناتی کا بیان حقیقت کے منافی اور مافوق العقل ہے۔
محمد حسین محنتی نے چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم سے مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات اور الیکشن کمیشن کے اجلاس میں کیے گئے متفقہ فیصلوں پر من و عن عمل درآمد کرتے ہوئے فوج کی نگرانی میں گھر گھر ووٹرز کے تصدیقی عمل اور ازسر نو حلقہ بندی یقینی بنائی جائے،نیزآنے والے الیکشن میں کراچی کے تمام پولنگ اسٹیشنز پر فوج تعینات کی جائے تاکہ پرامن اور شفاف انتخابات کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے۔
صرف حساس پولنگ اسٹیشنز پر فوج کی تعیناتی کے حوالے سے چیف الیکشن کمشنر کا بیان اس بات کی چغلی کھا رہا ہے کہ فخرالدین جی ابراہیم بھی ایک جماعت کے دباؤ میں آگئے ہیں،شفاف اور پرامن الیکشن کیلیے کراچی کے ہر اسٹیشن پر فوجی اہلکاروں کی تعیناتی لازم ہے،وہ عوامی توقعات کو پورا کرتے ہوئے نئی حلقہ بندی اور فوج کی نگرانی میں الیکشن کے انعقادکو یقینی بنائیں،اپنے ایک بیان میں انھوں نے کہاکہ فخرالدین جی ابراہیم کابیان الیکشن کمیشن کی جانب سے متفقہ طور پر کیے گئے فیصلوں کے بالکل برعکس ہے سب جانتے ہیں کہ ملک کے دیگر حصوں کے مقابلے میں کراچی میں الیکشن کتنے حساس ہوتے ہیں ،بڑے پیمانے پر خون خرابہ ہوتا ہے۔
گذشتہ 25سالوں سے کراچی میں ہونے والے الیکشن میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ پولنگ اسٹیشن کو گن پوائنٹ پر یرغمال بنا لیا جاتا ہے اور ٹھپے لگا کر مرضی کے نتائج اخذ کیے جاتے ہیں جسے روکنے میں پولیس اور رینجرز بری طرح ناکام ثابت ہوتے ہیں،ان حالات میں تمام محب وطن جماعتیں کراچی میں فوج کی نگرانی میں الیکشن چاہتی ہیں جو ضروری اور قابل عمل بھی ہے مگر چیف لیکشن کمشنر کی جانب سے مخصوص پولنگ اسٹیشنوں پر فوج کی تعیناتی کا بیان حقیقت کے منافی اور مافوق العقل ہے۔
محمد حسین محنتی نے چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم سے مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات اور الیکشن کمیشن کے اجلاس میں کیے گئے متفقہ فیصلوں پر من و عن عمل درآمد کرتے ہوئے فوج کی نگرانی میں گھر گھر ووٹرز کے تصدیقی عمل اور ازسر نو حلقہ بندی یقینی بنائی جائے،نیزآنے والے الیکشن میں کراچی کے تمام پولنگ اسٹیشنز پر فوج تعینات کی جائے تاکہ پرامن اور شفاف انتخابات کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے۔