ہم غیرملکی ڈراموں کا مقابلہ کرسکتے ہیںاصغرندیم سید

غیر ملکی ڈراموں سے کلچر کو فرق نہیں پڑتا، ہمایوں سعید، دہرا معیار ختم ہونا چاہیے،عتیقہ اوڈھو.

چینلز بہت طاقتور ہیں کسی کی بات نہیں سنتے،ماروی سرمد ’’بات سے بات‘‘میں گفتگو. فوٹو: سمرا عامر

معروف ڈارمہ نگار اصغر ندیم سید نے کہا ہے کہ غیرملکی ڈراموں سے گھبرانا نہیں سیکھنا چاہیے ہم ان کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔

یہ آئی اوپننگ مومنٹ ہے اس کو مثبت انداز میں لینا چاہیے پاکستان میں بہت ٹیلنٹ ہے جو دور جدید کے نئے ایشوز پرکام کرکے اپنی برتری ثابت کرسکتا ہے۔ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''بات سے بات'' میں اینکرپرسن ماریہ ذوالفقار سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ ہمارے ڈرامے کی بنیاد بہت مضبوط ہے۔ میں ایک یونیورسٹی میں آرٹ اینڈکلچر ڈیپارٹمنٹ کا سربراہ ہوں وہاں پر میں دیکھتا ہوں کہ بہت ٹیلنٹ آرہا ہے اوربہت پرعزم نوجوان اس فیلڈ میں آرہے ہیں۔


اداکارہ عتیقہ اوڈھونے کہاکہ ہمیں اپنے ڈرامے پر فخر ہے اس کو سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے ہماری فلم انڈسٹری بھی چیختی رہی کہ اس کو ہیلپ کی ضرورت ہے لیکن کسی نے توجہ نہیںدی اور ہم نے فلم انڈسٹری کومرتے دیکھا ۔لوکل ڈرامے اور غیرملکی ڈرامے کے بارے میں دہرا معیار ختم ہونا چاہیے ۔اداکار ہمایوں سعید نے کہاکہ جو غیر ملکی ڈراموں میں ہورہا ہے ہمارے ڈراموں میں نہیں ہوسکتاکیونکہ ہمارے عوام ہی وہ سب کچھ پسند نہیں کرتے۔



غیر ملکی ڈراموں سے ہمارے کلچر کو فرق نہیںپڑتا ۔غیر ملکی پراڈکٹ سے لوگوں کا روزگار ختم ہورہا ہے ۔بھارت والے حیران ہوکر پوچھتے ہیں کہ تم چھ سات لاکھ میں ڈرامہ کیسے بنا لیتے ہولیکن ہم کرتے ہیں۔کونسل ممبر آف پیمرا ماروی سرمد نے کہا کہ پیمرا کے قوانین لاگو ہیں آپ پرائم ٹائم میں اپنا ڈرامہ ہی دکھا سکتے ہیں لیکن پتہ نہیں ان پر عمل کیوں نہیں ہو رہا۔چینلز بہت طاقتور ہیں کسی کی بات نہیں سنتے ۔کوئی ایساادارہ ہونا چاہیے کہ اگرکوئی قانون پر عمل نہ کرے تو اس کو پکڑ سکے۔منافقانہ اور ڈبل اسٹینڈرڈ کی پالیسی کی وجہ سے نقصان ہورہا ہے۔بعض لوگ اپنے مفادات کی خاطر پاکستان کے ڈرامے کو خطرے میں ڈال رہے ہیں ۔
Load Next Story