کمپیوٹر میموری میں مائیکرو پروسیسر
کمپیوٹر کو طاقتور بنانے کےلئے نئے پروسیسر کے بجائے یہ نئی ریم لگانا ہی کافی رہے گا
وہ دن دور نہیں جب کمپیوٹر کو زیادہ طاقتور بنانے کے لئے اس میں نیا مائیکروپروسیسر لگانے کی کوئی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ یہ کام صرف میموری (ریم) میں اضافے ہی سے ممکن ہوجائے گا۔
این ٹی یو سنگاپور اور مختلف یورپی اداروں سے وابستہ انجینئروں کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے کمپیوٹر ریم کو بطور مائیکروپروسیسر استعمال کرنے کا ایک اچھوتا طریقہ دریافت کرلیا ہے جس میں نئی قسم کی ''ری ریم'' (ReRAM) کے ڈیزائن میں تھوڑی سی تبدیلی کی گئی ہے۔
ریسرچ جرنل ''نیچر سائنٹفک رپورٹس'' میں شائع ہونے والی تفصیلات کے مطابق ریم میں ڈیٹا کو بائنری سسٹم (دو ممکنہ حالتوں) کے تحت وقتی طور پر محفوظ کیا جاتا ہے جبکہ ''ری ریم'' ڈیزائن میں کچھ ایسی تبدیلیاں کی گئی ہیں جن کی بدولت اس پر کوارٹنری سسٹم (چار ممکنہ حالتوں) میں ڈیٹا محفوظ کیا جاسکتا ہے۔
تجربات کے دوران تبدیل شدہ ''ری ریم'' کی دو ممکنہ حالتیں استعمال کرتے ہوئے ان میں بائنری ڈیٹا محفوظ کیا گیا جبکہ باقی رہ جانے والی دو حالتوں سے پروسیسنگ کا کام لیا گیا۔
آسان الفاظ میں یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ ری ریم کا یہ پروٹوٹائپ بہ یک وقت ریم اور مائیکروپروسیسر، دونوں کا کام کرسکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ترمیم شدہ ری ریم کو بڑے پیمانے پر تیار کرنے کے لئے موجودہ ٹیکنالوجی میں بہت معمولی سی تبدیلی کرنا پڑے گی اور اس پر بہت زیادہ سرمایہ بھی خرچ نہیں ہوگا۔ یعنی امید کی جاسکتی ہے کہ جلد ہی ایسے ڈیسک ٹاپ اور لیپ ٹاپ کمپیوٹرز کے علاوہ اسمارٹ فون بھی منظرِ عام پر آجائیں گے جو اپنی کم تر موٹائی باوجود زیادہ تیز رفتار اور طاقتور بھی ہوں گے کیونکہ ان کی میموری ہی میں تمام پروسیسنگ کی جارہی ہوگی۔
اسی پر بس نہیں بلکہ نئی ''ری ریم'' کے باعث مختصر اور کہیں زیادہ باصلاحیت برقی آلات کی ایک پوری نئی نسل بھی وجود میں آجائے گی۔
اندازہ ہے کہ ابتداء میں یہی تکنیک آزماتے ہوئے ایسی یو ایس بی اسٹوریج ڈیوائسز تیار کی جائیں گی جو کمپیوٹر سے منسلک ہوکر نہ صرف اپنے اندر ڈیٹا محفوظ کریں گی بلکہ اضافی طور پر کمپیوٹر کی رفتار بھی بڑھا دیں گی۔
این ٹی یو سنگاپور اور مختلف یورپی اداروں سے وابستہ انجینئروں کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے کمپیوٹر ریم کو بطور مائیکروپروسیسر استعمال کرنے کا ایک اچھوتا طریقہ دریافت کرلیا ہے جس میں نئی قسم کی ''ری ریم'' (ReRAM) کے ڈیزائن میں تھوڑی سی تبدیلی کی گئی ہے۔
ریسرچ جرنل ''نیچر سائنٹفک رپورٹس'' میں شائع ہونے والی تفصیلات کے مطابق ریم میں ڈیٹا کو بائنری سسٹم (دو ممکنہ حالتوں) کے تحت وقتی طور پر محفوظ کیا جاتا ہے جبکہ ''ری ریم'' ڈیزائن میں کچھ ایسی تبدیلیاں کی گئی ہیں جن کی بدولت اس پر کوارٹنری سسٹم (چار ممکنہ حالتوں) میں ڈیٹا محفوظ کیا جاسکتا ہے۔
تجربات کے دوران تبدیل شدہ ''ری ریم'' کی دو ممکنہ حالتیں استعمال کرتے ہوئے ان میں بائنری ڈیٹا محفوظ کیا گیا جبکہ باقی رہ جانے والی دو حالتوں سے پروسیسنگ کا کام لیا گیا۔
آسان الفاظ میں یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ ری ریم کا یہ پروٹوٹائپ بہ یک وقت ریم اور مائیکروپروسیسر، دونوں کا کام کرسکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ترمیم شدہ ری ریم کو بڑے پیمانے پر تیار کرنے کے لئے موجودہ ٹیکنالوجی میں بہت معمولی سی تبدیلی کرنا پڑے گی اور اس پر بہت زیادہ سرمایہ بھی خرچ نہیں ہوگا۔ یعنی امید کی جاسکتی ہے کہ جلد ہی ایسے ڈیسک ٹاپ اور لیپ ٹاپ کمپیوٹرز کے علاوہ اسمارٹ فون بھی منظرِ عام پر آجائیں گے جو اپنی کم تر موٹائی باوجود زیادہ تیز رفتار اور طاقتور بھی ہوں گے کیونکہ ان کی میموری ہی میں تمام پروسیسنگ کی جارہی ہوگی۔
اسی پر بس نہیں بلکہ نئی ''ری ریم'' کے باعث مختصر اور کہیں زیادہ باصلاحیت برقی آلات کی ایک پوری نئی نسل بھی وجود میں آجائے گی۔
اندازہ ہے کہ ابتداء میں یہی تکنیک آزماتے ہوئے ایسی یو ایس بی اسٹوریج ڈیوائسز تیار کی جائیں گی جو کمپیوٹر سے منسلک ہوکر نہ صرف اپنے اندر ڈیٹا محفوظ کریں گی بلکہ اضافی طور پر کمپیوٹر کی رفتار بھی بڑھا دیں گی۔