عملی اقدامات کا وقت آگیا تبدیلی کی خواہشمند تمام سیاسی قوتیں متحد ہوجائیں الطاف حسین

تبدیلی کی آواز کو دبانے والے تنقید برائے تنقید کا راگ الاپتے رہیں، اب ملک میں انقلاب کو آنے سے نہیں روکا جاسکتا


Express Desk December 29, 2012
جدوجہد کیلیے ایم کیو ایم کو مالی اعانت کی اشد ضرورت ہے، نائن زیرو پر ذمے داران سے خطاب، عطیات کا سلسلہ شروع۔ فوٹو: فائل

متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ ملک میں تبدیلی کا آغاز ہوچکا ہے۔

نظام کی تبدیلی کیلیے علمی اقدامات کرنے کا وقت آگیا ہے اور اب ملک میں انقلاب کو آنے سے روکا نہیں جاسکتا، انھوں نے یہ بات آج ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر رابطہ کمیٹی اور تمام تنظیمی شعبہ جات کے ارکان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، الطاف حسین نے کہا کہ میں فرسودہ جاگیردارانہ، وڈیرانہ اور سرمایہ دارانہ نظام اور موروثی سیاست کے خاتمے، یکساں نظام تعلیم، میرٹ کے نفاذ فرقہ وارانہ ہم آہنگی، مذہبی رواداری اور یکجہتی کیلیے گزشتہ 35 برسوں سے جدوجہد کررہا ہوں، فرسودہ جاگیردارانہ نظام کے باعث ملک کا سیاسی ومعاشی نظام تباہ ہوچکا ہے۔

بیروزگاری عام ہے، بجلی، گیس اور توانائی کا بحران ہے، بھتہ مافیا اور لوٹ مار کا دور دورہ ہے اور آج غریب ومظلوم عوام کی حالت اس قدر خراب ہوچکی ہے کہ وہ تنگدستی اور فاقہ کشی سے تنگ آکر خودکشی کرنے پر مجبور ہیں، ملک دہشت گردی اور انتہا پسندی کی لپیٹ میں ہے، انھوں نے کہا کہ ملک کو حقیقی تبدیلی کی ضرورت ہے اور اس کیلیے جدوجہد وقت کا تقاضہ ہے، انھوں نے کہا کہ تبدیلی کی آواز کو دبانے والے تنقید برائے تنقید کا راگ الاپتے رہیں لیکن اب ملک کے عوام باشعور ہوچکے ہیں۔

انھیں تبدیلی کی جدوجہد سے روکا نہیں جاسکتا اور اب انشاء اللہ وہ وقت قریب ہے جب تخت گرائے جائیں گے ...اور تاج اچھالے جائیں گے ...اور راج کرے گی خلق خدا... جو تم بھی ہوں اور میں بھی ہوں۔ الطاف حسین نے کہا کہ انقلاب تبدیلی کا نام ہے اور تبدیلی کسی فرد کیلیے نہیں بلکہ افراد کیلیے لائی جاتی ہے لہٰذا تبدیلی کی خواہشمند تمام سیاسی قوتوں کو چاہیے کہ وہ ملک میں تبدیلی کیلیے متحد ہوجائیں اور ملک سے کرپشن اور دھوکے بازی اور بے ایمانی کے خاتمے کیلیے میدان عمل میں آجائیں۔ انھوں نے ایم کیو ایم کے کارکنوں سے بھی کہا کہ وہ ملک سے فرسودہ جاگیردارانہ نظام کے خاتمے کی جدوجہد کیلیے اپنے آپ کو ذہنی وجسمانی طور پر تیار کرلیں، سیاسی مخالفین اور ظالم جاگیردار دل تھام کر بیٹھیں کہ اب فرسودہ نظام کا وقت قریب آرہا ہے اور جاگیرداروں، وڈیروں کے ظلم کا سورج ہمیشہ ہمیشہ کیلیے غروب ہونے والا ہے۔

06

انھوں نے کہا کہ جو لوگ پاکستان سے گلے سڑے فرسودہ نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں اور ملک میں خلافت راشدہ جیسا نظام انصاف دیکھنا چاہتے ہیں وہ ملک سے فرسودہ نظام کی تبدیلی کیلیے آگے آئیں اور جدوجہد میں بھرپور تعاون کریں، الطاف حسین نے اجلاس کے توسط سے ملک کے چاروں صوبوں، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان سمیت پاکستان بھر کے تمام عوام کو مخاطب کرکے ان سے دردمندانہ اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں تبدیلی کا آغاز ہوچکا ہے اور اس تبدیلی کی جدوجہد کیلیے ایم کیو ایم کو عملی تعاون کے ساتھ ساتھ مالی اعانت کی اشد ضرورت ہے لہٰذا جو لوگ تبدیلی چاہتے ہیں وہ تبدیلی کی اس جدوجہد کیلیے اپنی بساط کے مطابق مالی اعانت کریں۔ الطاف حسین نے ایم کیو ایم کے ذمہ دارانہ سے کہا کہ آپ مالی عطیات جمع کرنے کیلیے مہم کاآغاز ابھی سے کردیں۔

انھوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ عطیات ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو، مقامی زونل دفاتر یا اس سلسلے میں بنائی گئی جگہوں پر جمع کراسکتے ہیں۔ انھوں نے ایم کیو ایم کے ذمہ داروں اور کارکنوں کو سختی سے تاکید کی کہ وہ عطایت جمع کرنے میں کہیں بھی زور زبردستی کا عمل ہرگز نہ کریں اور عوام سے اپیل کریں کہ وہ رضاکارانہ طور پر اس نیک مقصد کیلیے عطیات جمع کرائیں۔ انھوں نے ایم کیو ایم اوورسیز یونٹوں کے کارکنوں اور ہمدردوں سے اپیل کی کہ وہ بھی اس کارخیر کیلیے اپنے عطیات جمع کرائیں، انھوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ایم کیو ایم کے کارکنان اور حق پرست عوام نے نہ ماضی میں مجھے مایوس کیا ہے اور نہ آئندہ کریں گے اور ایم کیو ایم سے بھرپور تعاون کریں گے۔

الطاف حسین نے خطاب کے بعد فوری طور پر عطیات جمع کرنے کا سلسلہ شروع کردیا گیا، اجلاس میں موجود ایک خاتون رکن نے اپنی سونے کی انگوٹھی عطیہ میں جمع کرائی جب کہ بیشتر ارکان نے جیب میں رکھی تمام رقم تبدیلی کیلیے عطیہ کردی، اس موقع پر الطاف حسین نے ارکان کو شاباش اور خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری اور ان کے ساتھی دیکھ لیں کہ یہاں کوئی زور زبردستی نہیں، ایم کیو ایم کے جانثار اور ہمدرد گزشتہ 33 برسوں سے اسی طرح اپنی تحریک کو عطیات دے کر مالی معاونت کررہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں