شمالی وزیرستان میں ایک اور ڈرون حملہ 5غیر ملکی جنگجو مارے گئے

حملے کے بعدکئی گھنٹوں تک دتہ خیل میں جاسوس طیاروں کی پروازیں، لوگوں میں خوف وہراس

حافظ گل بہادرگروپ، حقانی، پنجابی طالبان،غیر ملکیوں کے مضبوط ٹھکانے یہیں ہیں، ذرائع۔ فوٹو: رائٹرز/ فائل

شمالی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل میں ایک مکان پر ڈرون حملے میں 5 غیر ملکی شدت پسند ہلاک ہو گئے۔

میزائل حملے کے بعدکئی گھنٹوں تک علاقے میں جاسوس طیاروں کی پروازیںجاری رہیں، مقامی لوگ خوف وہراس میں مبتلا رہے۔ جمعے کو برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں فاٹا حکام کے حوالے سے بتایاگیا کہ ڈرون طیارے نے ایک مکان پر 3 میزائل فائر کیے جس کے نتیجے میں مکان میں موجود 4 شدت پسند ہلاک ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق یہ حملہ شمالی وزیرستان کے صدر مقام میرانشاہ سے 40 کلومیٹر دور، تحصیل دتہ خیل کے علاقے مانے گْربز میں ہوا۔

حکام کے مطابق پانچوں ہلاک ہونے والے شدت پسند غیر ملکی تھے مگر ان کی شہریت کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ خیل کے علاقے میں متعدد ڈرون حملوں میں کئی شدت پسندوں کی ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ تحصیل دتہ خیل آبادی کے لحاظ سے شمالی وزیرستان کی 9 تحصیلوں میں تیسرے نمبر پر ہے۔ اس تحصیل کے اکثر علاقے افغان سرحد کے قریب واقع ہیں۔ پورے شمالی وزیرستان میں سب سے زیادہ پہاڑی سلسلے اور گھنے جنگلات بھی یہیں ہیں۔




افغانستان میں روسی دخل اندازی کے دوران مجاہدین اسے مضبوط ٹھکانے کے طورپر استمعال کرتے تھے۔ سرکاری اہلکاروں کے مطابق حافظ گل بہادر گروپ، افغان طالبان کمانڈر جلال الدین حقانی اور سراج الدین حقانی کے ٹھکانے بھی تحصیل دتہ خیل میں واقع ہیں۔ اس کے علاوہ پنجابی طالبان اور کچھ عرب غیر مْلکیوں کے پناہ گاہیں بھی اسی علاقے میں موجود ہیں۔ 22 ستمبر 2012 کو دتہ خیل کے قریب پہاڑی علاقے لانڈے خیل میں امریکی جاسوس طیارے نے ایک گاڑی کو یکے بعد دیگرے 2 میزائلوں سے نشانہ بنایا تھا جس میں سوار 3 افراد موقع پر ہلاک ہو گئے جبکہ س حملے میں ایک اور گاڑی بھی تباہ ہو گئی تھی اسی طرح 7 جولائی 2012 کو ایک حملے میں 2 میزائل مقامی طالبان کمانڈر حافظ گل بہادر کے جنگجوؤں کے زیر استعمال ایک کمپاؤنڈ پر داغے گئے جس کے نتیجے میں کم از کم 9 شدت پسند ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے تھے۔

اس سے قبل 6 مئی کو شمالی وزیرستان میں ہی پاکستانی سیکیورٹی فورسز پر شدت پسندوں نے حملہ کر کے 9 سیکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کر دیا تھا جس کے بعد سیکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کی جس میں کئی شدت پسند ہلاک اور 20 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔ یاد رہے کہ پاکستان میں پہلا ڈرون حملہ 18 جون 2004 کو جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا کے قریب ہوا تھا جس میں طالبان کمانڈر نیک محمد مارے گئے تھے۔
Load Next Story