شوبز میں بہتری کی توقعات پوری ہونا مشکل
نئے سال کی آمد پربہت سے لوگوں نے 2017ء کوپاکستانی فنون لطیفہ کیلئے خوش آئند قراردینا شروع کردیا ہے۔
پاکستان کے عمومی حالات میں بہتری کے آثار نظرآتے ہیں لیکن شوبز میں بہتری دکھائی نہیں دے رہی۔ نئے سال کی آمد پربہت سے لوگوں نے 2017ء کوپاکستانی فنون لطیفہ کیلئے خوش آئند قراردینا شروع کردیا ہے۔ جبکہ بہت سے لوگوں نے حالات اورمعاملات کی نزاکت کوسمجھتے ہوئے، اس برس بھی کچھ زیادہ بہتری کی بات نہیں کی۔
فلمی پنڈتوں نے جیسے اداکارہ میرا کا مستقبل تاریک قراردیدیا ہے، وہیں فلمسٹارشان کی فلموں کوزبردست رسپانس ملنے کی توقع بھی ظاہر کی ہے۔ میوزک کے شعبے میں راحت فتح علی خاں کا ستارا چمکتا دکھائی دے رہا ہے تو دوسری جانب تھیٹر کے شعبے میں بہتری کیلئے غیرمعمولی اقدامات کا بھی امکان ہے۔ یہ توخیرامکانات اورتوقعات ہیں جو ہم نے آئندہ برس سے لگا رکھی ہیں، اگر ہم بات کریں گزشتہ برس 2016ء کی تویہ سال فنون لطیفہ کیلئے کچھ خاص بہتر نہیں رہا۔ ایک طرف توبہت سے معروف فنکاراس دنیا سے رخصت ہوگئے اوردوسری جانب بھارتی فلموں کی نمائش نہ ہونے سے سینما کا کاروبار منافع کی بجائے نقصان دہ بن گیا۔
پاکستانی فلمیں، شائقین کومتاثر کرنے میں ناکام رہیں، جبکہ کمرشل تھیٹرکا کاروبار پنجاب بھرمیں عروج پررہا۔ ایک طرف کچھ سینئر فنکاروں نے تھیٹرمیں واپسی کی تودوسری جانب بیرون ممالک بسنے والے فنکاروں نے فلم اورٹی وی میں اپنی نئی اننگزشروع کیں۔
بالی وڈ یاترا کرنے والے پاکستانی فنکاروں کوشدید مشکلات کا سامنا رہا بلکہ بھارت میں کیا ہوا کام بھی انتہا پسند ہندوؤں کی وجہ سے تعطل کا شکار رہا اوربہت سے فنکاروںکو اپنے پراجیکٹس سے ہاتھ دھونا پڑے۔ فیشن انڈسٹری سے وابستہ لوگوں نے سال بھرلاہور، کراچی اوراسلام آباد میں گرینڈ ایونٹس کا انعقاد کیا لیکن فیشن انڈسٹری کے نام پرغیرمعروف'' ڈیزائنرز'' ، ''ماڈلز'' اورڈانس پرفارمنسز کے ساتھ سجنے والے پروگرام بدنامی کا باعث بنے۔
میوزک کے شعبے کا بحران جوں کا توں رہا جبکہ رقص کے شعبے میں بھی کچھ خاطر خواہ بہتری دکھائی نہ دی۔ پرائیویٹ پروڈکشنز کے بینرتلے بننے والے سیریلز کی پروڈکشنز عروج پررہی ہیں ، لیکن ٹی وی کمرشل اورمیوزک ویڈیوز بنانے والے ہدایتکار بڑی سکرین پر اپنا جادوجگانے میں ناکام رہے۔ یہی نہیں فلم انڈسٹری پربرسوں راج کرنے والی اداکارہ ریما نے بطورمیزبان سرکاری ٹی وی پرشوشروع کیا جبکہ پنجابی فلموں کی معروف اداکارہ انجمن بیگم اورسونیاخان کو شوبزمیں دوبارہ انٹری دینے کیلئے فلم میکرز اورڈرامہ پروڈیوسرز سرگرم رہے۔ سونیاخان نے توڈرامے میں اداکاری کے جوہردکھا دیئے ہیں لیکن انجمن بیگم نئے سال میں اپنی صلاحیتوں کے جوہردکھائیں گی۔
2016ء میں اگرپاکستان فلم انڈسٹری پرنظرڈالیں تو 26 اردو، 9پنجابی، 10پشتو،22انگریزی اور30 بھارتی فنکاروں کی فلمیں سینماؤں کی زینت بنیں ۔ پاکستانی اردوفلموں میں ''ایکٹران لاء'' ، ''لاہورسے آگے''، ''ہومن جہاں''،'' بچانا''، ''مالک''، ''دوبارہ پھرسے''، ''جیون ہاتھی''، ''زندگی کتنی حسین ہے'' ، ''8969''،'' ہجرت ''، ''ماہ میر''، ''ہوٹل ''، ''سوال سات سوکروڑڈالرکا''،'' عشق پازیٹو''،'' ریوینج آف دی ورتھ لیس''،'' ڈانس کہانی'' ، ''تیری میری لوّسٹوری ''،'' عبداللہ''، ''عکسبند''،'' جانان''،'' گرداب'' ، ''راحم'' ،'' اوئے کچھ کرگزرو''،''سلیوٹ'' ،''سایہ خدائے ذوالجلال'' اور آسکر ایوارڈ یافتہ ہدایتکارشرمین عبیدچنائے کی فلم'' تین بہادر''کا سیکوئیل ''ریوینج آف بابابالم'' شامل ہیں۔
متذکرہ فلموں میں اداکارجاویدشیخ ، غلام محی الدین ، صائمہ ، میرا، نور، مہوش حیات ، فہدمصطفی، ایمان علی ، صنم سعید، ماہرہ خان ، بشریٰ انصاری ، ہمایوں سعید، محب مرزا، جمال شاہ ، فواد خان، آمنہ الیاس ، یاسرحسین ، صباقمر، ارمینا خان، عتیقہ اوڈھو، عدیل ہاشمی ، سونوسود، نصیرالدین شاہ ، اوم پوری اوربہت سے دوسرے فنکاروں نے کردارنگاری کی۔ پنجابی فلمو ں میں ''چن چودھری''، ''حیدرگجر''، '' خوشی ''،''زندگی گزاروہنس کے''،'' 82''،'' تھری سٹوپڈ''، ''بیسٹ آف لک''،'' ڈشکرا''اور'' شموٹانگے'' والی شامل ہیں۔ جبکہ پشتوفلموں میں'' لیوائنے پختون'' ،'' جشن''، ''غلام''، ''گندہ گیری نہ منم'' ،'' بدمعاشی بہ منے''اور''راجہ'' ، ''محبت کارلیوانودے''،''خیردے یارنشہ دے''، '' بدمعاشی نہ منم'' اور ''داپاگل یم'' شامل ہیں جن میں اداکارشاہدخان، اربازخان، ببرک شاہ ،جہانگیرجانی ،شاہسوار،صوبیہ خان ،سدرہ نور، آفرین،آصف خان اوردیگرفنکاروں نے اپنے فن کا جادو جگایا۔
بالی وڈفلموں میں''سلطان''، ''وزیر''،''ائیرلفٹ''، ''سالاکھڑوس ''،''صنم تیر ی قسم'' ،''گھائل ونس اگین'' ،''صنم رے''،''فتور''،''عشق فارایور''،''جے گنگاجل''، ''کپور اینڈسنز''، ''راکی ہینڈسم''، ''کی اینڈکا''،''فین''، ''باغی''، ''لندن 1920''،''ٹریفک''،''اظہر''،''ہاؤس فل تھری''، ''تین'' ،''لوّ یوعالیہ''،''مداری ''،''عشق کلک''، ''موہنجوداڑو''، ''رستم''،''اکیر''ا،''بارباردیکھو''،''پنک'' ،''رازربورٹ'' اور 23 ستمبرکونمائش کیلئے پیش کی جانے والی آخری فلم ''بنجو''شامل ہیں۔ بالی وڈفلموں میں اداکار امیتابھ بچن ، سلمان خان، عامرخان ،شاہ رخ خان ،اکشے کمار،رنبیرکپور،فرحان اختر،ماورہ حسین ،اوم پوری ،کترینہ کپور،تبواوردوسرے فنکاروں نے اداکاری کے جوہردکھائے۔ ان میں سلمان خان کی فلم '' سلطان'' سب سے کامیاب رہی ۔
فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں سے وابستہ فنکاروں، گلوکاروں کی نجی زندگی بھی متاثررہی۔ گلوکارہ فریحہ پرویز نے اپنے نئے شوہر گلوکار نعمان جاوید سے طلاق لینے کے لئے عدالت سے رجوع کیا۔چند ایک دوستوں نے میاں بیوی کے اختلافات ختم کرانے کی کوشش کی مگر انہیں کامیابی نہ مل سکی ۔ آخر کار دونوں نے راستے جدا کرلئے اور گلوکار نعمان جاوید نے ماڈل واداکارہ جاناں ملک کو جیون ساتھی بنا لیا۔
گلوکارہ حمیرا ارشد اور احمد بٹ کے درمیان اختلافات اتنے شدت اختیار کرگئے کہ احمد بٹ نے عدالت کی جانب سے حمیرا ارشد کو طلاق کا پہلا نوٹس بھجوایا۔ دونوں کے درمیان گذشتہ کچھ برسوں سے پیسے اور جائیداد کی وجہ سے شدید اختلافات چل رہے تھے۔ اس حوالے سے دونوں نے تصدیق بھی کردی تھی۔ مگر طلاق کا دوسرا نوٹس 9 ستمبر کو ملنے سے پہلے ہی دونوں نے باہمی اختلافات کو ختم کرتے ہوئے صلح کرلی ۔
ماضی کی مشہور اداکارہ و ہدایتکارہ شمیم آراء 78برس کی عمر میں چل بسیں۔ برین ہیمرج ہونے کے بعد 2010ء میں ان کے صاحبزادے سلمان مجید انہیں لندن لے گئے تھے۔ ان کی پہلی فلم ''کنواری بیوہ'' تھی جسے باکس آفس پرکچھ خاص کامیابی حاصل نہ ہوسکی البتہ لوگوں کو ایک نئی اداکارہ کا انداز بھا گیا۔ انہوں نے 80سے زیادہ فلموں میں کام کیا، جن میں پاکستان کی پہلی رنگین فلم ''نائلہ '' بھی شامل ہے۔ 1989ء میں آنے والی پنجابی فلم ''تیس مار خان '' شمیم آراء کی بطور اداکارہ آخری فلم ثابت ہوئی۔ اس کے بعد انہوں نے ہدایتکاری کے میدان میں قسمت آزمائی کرتے ہوئے ''جیو اور جینے دو''، ''پلے بوائے''، ''مس ہانگ کانگ'' ، ''مس کولمبو''، ''منڈا بگڑا جائے''، ''بیٹا'' جیسی فلمیں بنائیں۔
عالمی شہرت یافتہ قوال امجد صابری 22 جون کو ٹارگٹ کلرز کی فائرنگ سے جاں بحق ہوگئے۔ امجد صابری کی گاڑی پرلیاقت آباد کے قریب ٹارگٹ کلرز نے فائرنگ کی ، جس میں وہ موقع پرہی ہلاک ہوگئے ۔امجد صابری کے دونوں قاتل اسحاق عرف بوبی اور عاصم عرف کیپری گرفتار ہوچکے ہیں ۔
سوشل میڈیا پر متنازعہ خبروں میں رہنے والی معروف ماڈل قندیل بلوچ 16جولائی کو اپنے بھائی کے ہاتھوں قتل ہوگئی۔
ٹی وی کے نامور ڈائریکٹر اور پروڈیوسر یاورحیات 3نومبر کو پھیپھڑوں کی بیماری کے باعث73برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔ ''نشمین'' ،'' دہلیز'' ، '' ساحل'' ، ''گمشدہ'' ، ''فرار''، '' گونج'' ، ''حیرت کدہ'' ، '' بندگلی'' ، ''کھلا راستہ'' ، '' بندر جاتی اور ممتا''، ''پکنگ'' ، '' زنجیر'' ، ''ایک محبت کی کہانی'' ، '' آدم زاد'' ، '' نجات '' اور ''جھیل'' سے ڈرامہ ان کے کریڈٹ پر ہیں۔فردوس جمال، خالدہ ریاست اور روحی بانو جیسے آرٹسٹ ان کی دریافت تھے۔سٹیج کی معروف اداکارہ قسمت بیگ 24نومبر کو قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئیں۔ قسمت بیگ تماثیل تھیٹرمیں ڈرامہ کرنے کے بعد اپنے سیکرٹری علی کے ہمراہ گاڑی پر ہربنس پورہ کے علاقے سے گزر رہی تھیں کہ راستے میں نامعلوم افراد نے ان کی کار روک کر ونڈ سکرین پرلوہے کے راڈ مار نا شروع کردئیے اور گاڑی کی پچھلی سیٹ پر بیٹھی اداکارہ پر اندھا دھند فائرنگ کرکے قتل کردیا ۔ قسمت بیگ کے قتل پرسٹیج فنکاروں نے تھیٹرکا بائیکاٹ کیا اوراحتجاج کرتے ہوئے مال روڈ بھی بلاک کیا۔
اردو، پنجابی اور پشتو فلموں کے معروف اداکار عمر دراز 74برس کی عمر میں پشاور کے مقامی ہسپتال میں انتقال کرگئے۔ انہوں نے فلمی کیرئیر کا آغاز 1971ء میں ''درہ خیبر'' سے کیا ، 700کے قریب اردو، پشتو اور پنجابی فلموں میں کام کیا۔ معروف اداکار ، نیوز کاسٹر اور صدا کارحیدر عباس21 دسمبر کو دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے۔مرحوم نے فنی سفر کا آغاز 60 ء کی دہائی کے آواخر میں ر یڈیو پاکستان لاہور سے کیا، وہ ہردلعزیز کمپیئر نظام دین کے شاگرد تھے۔
فوک گلوکار شوکت علی امریکہ میں پاکستان ڈے کے حوالے سے ہونے والی خصوصی تقریبات کے لئے واشنگٹن جاتے ہوئے دل کا دورہ پڑنے سے ابوظہبی میں زیرعلاج رہے۔ ابوظہبی میں ڈاکٹروں نے ان کی کامیاب انجیو گرافی کی۔
بھارتی بالی وڈ فلموں کی معروف پلے بیک سنگرالکا یاگنک ویزہ نہ ملنے کی وجہ سے کراچی میں منعقدہ شو میں پرفارم نہ کرسکیں۔ اس پر آرگنائزر کو الکا یاگنک کی جگہ گلوکار راحت فتح علی خان کے ساتھ یہ شو کرنا پڑا ۔بالی وڈ کے ورسٹائل اداکار اوم پوری فلم ''ایکٹر ان لاء '' کی پروموشن کے لئے پاکستان آئے۔ جہاں انہوں نے اداکار فہد مصطفی، مہوش حیات سمیت دیگر فنکاروں کے ساتھ لاہور، کراچی، ملتان، گوجرانوالہ سمیت دیگر شہروں کے دورے کئے۔ انہوں نے فلم میں اداکار فہد مصطفی کے باپ کا کردار کیا ۔ اوم پوری کی کسی پاکستانی فلم میں یہ پہلی انٹری تھی ۔ اوم پوری کا فلم کی تشہیری مہم کے لئے آنا فلم کے لئے سود مند ثابت رہا اور فلم باکس آفس پر کامیاب رہی ۔ اوم پوری تیسری مرتبہ پاکستان آئے تھے۔
پاکستان فیشن ڈیزائن کونسل کے زیراہتمام لاہور، کراچی اوراسلام آباد میں موسم کی مناسبت سے خصوصی فیشن ویک کا انعقاد کیا گیا، یہی نہیں اس مرتبہ برطانیہ سمیت دیگرملکوں میںبھی پاکستانی ڈیزائنرز چھائے رہے جبکہ معروف ڈیزائنرعلی زیشان پاکستان کے پہلے فیشن ڈیزائنربن گئے، جنہیں باقاعدہ طورپرہالی وڈ کی معروف اداکارہ وگلوکارہ ریحانہ نے اپنے ڈریسز ڈیزائن کرنے کیلئے معاہدہ کیا۔
مگرفیشن انڈسٹری کی بدنامی کا باعث بننے والے غیرمعروف پروڈکشن ہاؤسز کی جانب سے فیشن ایونٹس کوبدنام کرنے کا سلسلہ جاری رہا۔ رقص کے شعبے میں شیما کرمانی، نگہت چوہدری اوروہاب شاہ سمیت دیگرملک اوربیرون ممالک پروگراموں میں حصہ لیتے رہے، جبکہ فلمی پردے پرکوریوگرافرنگاہ حسین چھائے رہے۔ کراچی اورپشاور میں بننے والی فلموں میں ان کی خدمات حاصل کی گئیں بلکہ لکس ایوارڈ سمیت دیگرگرینڈ ایونٹس میںبھی ان کا کام نمایاں رہا۔
اس حوالے سے شوبز کے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ 2016ء بہت سی تلخ یادوں کے ساتھ جا چکا ہے اوراب نئے سال2017 ء کا آغاز ہوچکا ہے۔ ایسے میں سب کو مل کرکام کرنے کی ضرورت ہے۔ اگراس سال بھی ایک دوسرے کیخلاف بیان بازی پرفوکس کیا گیا توپھرکام نہیں صرف بدنامی ہوگی۔ ہم سب کوچاہئے کہ نئے سال میں شوبز کے تمام شعبوں میںبہترکام کرنے کا عزم کریں اوراس کیلئے ہرممکن کوشش جاری رکھیں۔ اگرہم سب متحد ہوگئے توپھرنیا سال پاکستان شوبز انڈسٹری کا سال قراردیا جائے گا۔
فلمی پنڈتوں نے جیسے اداکارہ میرا کا مستقبل تاریک قراردیدیا ہے، وہیں فلمسٹارشان کی فلموں کوزبردست رسپانس ملنے کی توقع بھی ظاہر کی ہے۔ میوزک کے شعبے میں راحت فتح علی خاں کا ستارا چمکتا دکھائی دے رہا ہے تو دوسری جانب تھیٹر کے شعبے میں بہتری کیلئے غیرمعمولی اقدامات کا بھی امکان ہے۔ یہ توخیرامکانات اورتوقعات ہیں جو ہم نے آئندہ برس سے لگا رکھی ہیں، اگر ہم بات کریں گزشتہ برس 2016ء کی تویہ سال فنون لطیفہ کیلئے کچھ خاص بہتر نہیں رہا۔ ایک طرف توبہت سے معروف فنکاراس دنیا سے رخصت ہوگئے اوردوسری جانب بھارتی فلموں کی نمائش نہ ہونے سے سینما کا کاروبار منافع کی بجائے نقصان دہ بن گیا۔
پاکستانی فلمیں، شائقین کومتاثر کرنے میں ناکام رہیں، جبکہ کمرشل تھیٹرکا کاروبار پنجاب بھرمیں عروج پررہا۔ ایک طرف کچھ سینئر فنکاروں نے تھیٹرمیں واپسی کی تودوسری جانب بیرون ممالک بسنے والے فنکاروں نے فلم اورٹی وی میں اپنی نئی اننگزشروع کیں۔
بالی وڈ یاترا کرنے والے پاکستانی فنکاروں کوشدید مشکلات کا سامنا رہا بلکہ بھارت میں کیا ہوا کام بھی انتہا پسند ہندوؤں کی وجہ سے تعطل کا شکار رہا اوربہت سے فنکاروںکو اپنے پراجیکٹس سے ہاتھ دھونا پڑے۔ فیشن انڈسٹری سے وابستہ لوگوں نے سال بھرلاہور، کراچی اوراسلام آباد میں گرینڈ ایونٹس کا انعقاد کیا لیکن فیشن انڈسٹری کے نام پرغیرمعروف'' ڈیزائنرز'' ، ''ماڈلز'' اورڈانس پرفارمنسز کے ساتھ سجنے والے پروگرام بدنامی کا باعث بنے۔
میوزک کے شعبے کا بحران جوں کا توں رہا جبکہ رقص کے شعبے میں بھی کچھ خاطر خواہ بہتری دکھائی نہ دی۔ پرائیویٹ پروڈکشنز کے بینرتلے بننے والے سیریلز کی پروڈکشنز عروج پررہی ہیں ، لیکن ٹی وی کمرشل اورمیوزک ویڈیوز بنانے والے ہدایتکار بڑی سکرین پر اپنا جادوجگانے میں ناکام رہے۔ یہی نہیں فلم انڈسٹری پربرسوں راج کرنے والی اداکارہ ریما نے بطورمیزبان سرکاری ٹی وی پرشوشروع کیا جبکہ پنجابی فلموں کی معروف اداکارہ انجمن بیگم اورسونیاخان کو شوبزمیں دوبارہ انٹری دینے کیلئے فلم میکرز اورڈرامہ پروڈیوسرز سرگرم رہے۔ سونیاخان نے توڈرامے میں اداکاری کے جوہردکھا دیئے ہیں لیکن انجمن بیگم نئے سال میں اپنی صلاحیتوں کے جوہردکھائیں گی۔
2016ء میں اگرپاکستان فلم انڈسٹری پرنظرڈالیں تو 26 اردو، 9پنجابی، 10پشتو،22انگریزی اور30 بھارتی فنکاروں کی فلمیں سینماؤں کی زینت بنیں ۔ پاکستانی اردوفلموں میں ''ایکٹران لاء'' ، ''لاہورسے آگے''، ''ہومن جہاں''،'' بچانا''، ''مالک''، ''دوبارہ پھرسے''، ''جیون ہاتھی''، ''زندگی کتنی حسین ہے'' ، ''8969''،'' ہجرت ''، ''ماہ میر''، ''ہوٹل ''، ''سوال سات سوکروڑڈالرکا''،'' عشق پازیٹو''،'' ریوینج آف دی ورتھ لیس''،'' ڈانس کہانی'' ، ''تیری میری لوّسٹوری ''،'' عبداللہ''، ''عکسبند''،'' جانان''،'' گرداب'' ، ''راحم'' ،'' اوئے کچھ کرگزرو''،''سلیوٹ'' ،''سایہ خدائے ذوالجلال'' اور آسکر ایوارڈ یافتہ ہدایتکارشرمین عبیدچنائے کی فلم'' تین بہادر''کا سیکوئیل ''ریوینج آف بابابالم'' شامل ہیں۔
متذکرہ فلموں میں اداکارجاویدشیخ ، غلام محی الدین ، صائمہ ، میرا، نور، مہوش حیات ، فہدمصطفی، ایمان علی ، صنم سعید، ماہرہ خان ، بشریٰ انصاری ، ہمایوں سعید، محب مرزا، جمال شاہ ، فواد خان، آمنہ الیاس ، یاسرحسین ، صباقمر، ارمینا خان، عتیقہ اوڈھو، عدیل ہاشمی ، سونوسود، نصیرالدین شاہ ، اوم پوری اوربہت سے دوسرے فنکاروں نے کردارنگاری کی۔ پنجابی فلمو ں میں ''چن چودھری''، ''حیدرگجر''، '' خوشی ''،''زندگی گزاروہنس کے''،'' 82''،'' تھری سٹوپڈ''، ''بیسٹ آف لک''،'' ڈشکرا''اور'' شموٹانگے'' والی شامل ہیں۔ جبکہ پشتوفلموں میں'' لیوائنے پختون'' ،'' جشن''، ''غلام''، ''گندہ گیری نہ منم'' ،'' بدمعاشی بہ منے''اور''راجہ'' ، ''محبت کارلیوانودے''،''خیردے یارنشہ دے''، '' بدمعاشی نہ منم'' اور ''داپاگل یم'' شامل ہیں جن میں اداکارشاہدخان، اربازخان، ببرک شاہ ،جہانگیرجانی ،شاہسوار،صوبیہ خان ،سدرہ نور، آفرین،آصف خان اوردیگرفنکاروں نے اپنے فن کا جادو جگایا۔
بالی وڈفلموں میں''سلطان''، ''وزیر''،''ائیرلفٹ''، ''سالاکھڑوس ''،''صنم تیر ی قسم'' ،''گھائل ونس اگین'' ،''صنم رے''،''فتور''،''عشق فارایور''،''جے گنگاجل''، ''کپور اینڈسنز''، ''راکی ہینڈسم''، ''کی اینڈکا''،''فین''، ''باغی''، ''لندن 1920''،''ٹریفک''،''اظہر''،''ہاؤس فل تھری''، ''تین'' ،''لوّ یوعالیہ''،''مداری ''،''عشق کلک''، ''موہنجوداڑو''، ''رستم''،''اکیر''ا،''بارباردیکھو''،''پنک'' ،''رازربورٹ'' اور 23 ستمبرکونمائش کیلئے پیش کی جانے والی آخری فلم ''بنجو''شامل ہیں۔ بالی وڈفلموں میں اداکار امیتابھ بچن ، سلمان خان، عامرخان ،شاہ رخ خان ،اکشے کمار،رنبیرکپور،فرحان اختر،ماورہ حسین ،اوم پوری ،کترینہ کپور،تبواوردوسرے فنکاروں نے اداکاری کے جوہردکھائے۔ ان میں سلمان خان کی فلم '' سلطان'' سب سے کامیاب رہی ۔
فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں سے وابستہ فنکاروں، گلوکاروں کی نجی زندگی بھی متاثررہی۔ گلوکارہ فریحہ پرویز نے اپنے نئے شوہر گلوکار نعمان جاوید سے طلاق لینے کے لئے عدالت سے رجوع کیا۔چند ایک دوستوں نے میاں بیوی کے اختلافات ختم کرانے کی کوشش کی مگر انہیں کامیابی نہ مل سکی ۔ آخر کار دونوں نے راستے جدا کرلئے اور گلوکار نعمان جاوید نے ماڈل واداکارہ جاناں ملک کو جیون ساتھی بنا لیا۔
گلوکارہ حمیرا ارشد اور احمد بٹ کے درمیان اختلافات اتنے شدت اختیار کرگئے کہ احمد بٹ نے عدالت کی جانب سے حمیرا ارشد کو طلاق کا پہلا نوٹس بھجوایا۔ دونوں کے درمیان گذشتہ کچھ برسوں سے پیسے اور جائیداد کی وجہ سے شدید اختلافات چل رہے تھے۔ اس حوالے سے دونوں نے تصدیق بھی کردی تھی۔ مگر طلاق کا دوسرا نوٹس 9 ستمبر کو ملنے سے پہلے ہی دونوں نے باہمی اختلافات کو ختم کرتے ہوئے صلح کرلی ۔
ماضی کی مشہور اداکارہ و ہدایتکارہ شمیم آراء 78برس کی عمر میں چل بسیں۔ برین ہیمرج ہونے کے بعد 2010ء میں ان کے صاحبزادے سلمان مجید انہیں لندن لے گئے تھے۔ ان کی پہلی فلم ''کنواری بیوہ'' تھی جسے باکس آفس پرکچھ خاص کامیابی حاصل نہ ہوسکی البتہ لوگوں کو ایک نئی اداکارہ کا انداز بھا گیا۔ انہوں نے 80سے زیادہ فلموں میں کام کیا، جن میں پاکستان کی پہلی رنگین فلم ''نائلہ '' بھی شامل ہے۔ 1989ء میں آنے والی پنجابی فلم ''تیس مار خان '' شمیم آراء کی بطور اداکارہ آخری فلم ثابت ہوئی۔ اس کے بعد انہوں نے ہدایتکاری کے میدان میں قسمت آزمائی کرتے ہوئے ''جیو اور جینے دو''، ''پلے بوائے''، ''مس ہانگ کانگ'' ، ''مس کولمبو''، ''منڈا بگڑا جائے''، ''بیٹا'' جیسی فلمیں بنائیں۔
عالمی شہرت یافتہ قوال امجد صابری 22 جون کو ٹارگٹ کلرز کی فائرنگ سے جاں بحق ہوگئے۔ امجد صابری کی گاڑی پرلیاقت آباد کے قریب ٹارگٹ کلرز نے فائرنگ کی ، جس میں وہ موقع پرہی ہلاک ہوگئے ۔امجد صابری کے دونوں قاتل اسحاق عرف بوبی اور عاصم عرف کیپری گرفتار ہوچکے ہیں ۔
سوشل میڈیا پر متنازعہ خبروں میں رہنے والی معروف ماڈل قندیل بلوچ 16جولائی کو اپنے بھائی کے ہاتھوں قتل ہوگئی۔
ٹی وی کے نامور ڈائریکٹر اور پروڈیوسر یاورحیات 3نومبر کو پھیپھڑوں کی بیماری کے باعث73برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔ ''نشمین'' ،'' دہلیز'' ، '' ساحل'' ، ''گمشدہ'' ، ''فرار''، '' گونج'' ، ''حیرت کدہ'' ، '' بندگلی'' ، ''کھلا راستہ'' ، '' بندر جاتی اور ممتا''، ''پکنگ'' ، '' زنجیر'' ، ''ایک محبت کی کہانی'' ، '' آدم زاد'' ، '' نجات '' اور ''جھیل'' سے ڈرامہ ان کے کریڈٹ پر ہیں۔فردوس جمال، خالدہ ریاست اور روحی بانو جیسے آرٹسٹ ان کی دریافت تھے۔سٹیج کی معروف اداکارہ قسمت بیگ 24نومبر کو قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئیں۔ قسمت بیگ تماثیل تھیٹرمیں ڈرامہ کرنے کے بعد اپنے سیکرٹری علی کے ہمراہ گاڑی پر ہربنس پورہ کے علاقے سے گزر رہی تھیں کہ راستے میں نامعلوم افراد نے ان کی کار روک کر ونڈ سکرین پرلوہے کے راڈ مار نا شروع کردئیے اور گاڑی کی پچھلی سیٹ پر بیٹھی اداکارہ پر اندھا دھند فائرنگ کرکے قتل کردیا ۔ قسمت بیگ کے قتل پرسٹیج فنکاروں نے تھیٹرکا بائیکاٹ کیا اوراحتجاج کرتے ہوئے مال روڈ بھی بلاک کیا۔
اردو، پنجابی اور پشتو فلموں کے معروف اداکار عمر دراز 74برس کی عمر میں پشاور کے مقامی ہسپتال میں انتقال کرگئے۔ انہوں نے فلمی کیرئیر کا آغاز 1971ء میں ''درہ خیبر'' سے کیا ، 700کے قریب اردو، پشتو اور پنجابی فلموں میں کام کیا۔ معروف اداکار ، نیوز کاسٹر اور صدا کارحیدر عباس21 دسمبر کو دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے۔مرحوم نے فنی سفر کا آغاز 60 ء کی دہائی کے آواخر میں ر یڈیو پاکستان لاہور سے کیا، وہ ہردلعزیز کمپیئر نظام دین کے شاگرد تھے۔
فوک گلوکار شوکت علی امریکہ میں پاکستان ڈے کے حوالے سے ہونے والی خصوصی تقریبات کے لئے واشنگٹن جاتے ہوئے دل کا دورہ پڑنے سے ابوظہبی میں زیرعلاج رہے۔ ابوظہبی میں ڈاکٹروں نے ان کی کامیاب انجیو گرافی کی۔
بھارتی بالی وڈ فلموں کی معروف پلے بیک سنگرالکا یاگنک ویزہ نہ ملنے کی وجہ سے کراچی میں منعقدہ شو میں پرفارم نہ کرسکیں۔ اس پر آرگنائزر کو الکا یاگنک کی جگہ گلوکار راحت فتح علی خان کے ساتھ یہ شو کرنا پڑا ۔بالی وڈ کے ورسٹائل اداکار اوم پوری فلم ''ایکٹر ان لاء '' کی پروموشن کے لئے پاکستان آئے۔ جہاں انہوں نے اداکار فہد مصطفی، مہوش حیات سمیت دیگر فنکاروں کے ساتھ لاہور، کراچی، ملتان، گوجرانوالہ سمیت دیگر شہروں کے دورے کئے۔ انہوں نے فلم میں اداکار فہد مصطفی کے باپ کا کردار کیا ۔ اوم پوری کی کسی پاکستانی فلم میں یہ پہلی انٹری تھی ۔ اوم پوری کا فلم کی تشہیری مہم کے لئے آنا فلم کے لئے سود مند ثابت رہا اور فلم باکس آفس پر کامیاب رہی ۔ اوم پوری تیسری مرتبہ پاکستان آئے تھے۔
پاکستان فیشن ڈیزائن کونسل کے زیراہتمام لاہور، کراچی اوراسلام آباد میں موسم کی مناسبت سے خصوصی فیشن ویک کا انعقاد کیا گیا، یہی نہیں اس مرتبہ برطانیہ سمیت دیگرملکوں میںبھی پاکستانی ڈیزائنرز چھائے رہے جبکہ معروف ڈیزائنرعلی زیشان پاکستان کے پہلے فیشن ڈیزائنربن گئے، جنہیں باقاعدہ طورپرہالی وڈ کی معروف اداکارہ وگلوکارہ ریحانہ نے اپنے ڈریسز ڈیزائن کرنے کیلئے معاہدہ کیا۔
مگرفیشن انڈسٹری کی بدنامی کا باعث بننے والے غیرمعروف پروڈکشن ہاؤسز کی جانب سے فیشن ایونٹس کوبدنام کرنے کا سلسلہ جاری رہا۔ رقص کے شعبے میں شیما کرمانی، نگہت چوہدری اوروہاب شاہ سمیت دیگرملک اوربیرون ممالک پروگراموں میں حصہ لیتے رہے، جبکہ فلمی پردے پرکوریوگرافرنگاہ حسین چھائے رہے۔ کراچی اورپشاور میں بننے والی فلموں میں ان کی خدمات حاصل کی گئیں بلکہ لکس ایوارڈ سمیت دیگرگرینڈ ایونٹس میںبھی ان کا کام نمایاں رہا۔
اس حوالے سے شوبز کے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ 2016ء بہت سی تلخ یادوں کے ساتھ جا چکا ہے اوراب نئے سال2017 ء کا آغاز ہوچکا ہے۔ ایسے میں سب کو مل کرکام کرنے کی ضرورت ہے۔ اگراس سال بھی ایک دوسرے کیخلاف بیان بازی پرفوکس کیا گیا توپھرکام نہیں صرف بدنامی ہوگی۔ ہم سب کوچاہئے کہ نئے سال میں شوبز کے تمام شعبوں میںبہترکام کرنے کا عزم کریں اوراس کیلئے ہرممکن کوشش جاری رکھیں۔ اگرہم سب متحد ہوگئے توپھرنیا سال پاکستان شوبز انڈسٹری کا سال قراردیا جائے گا۔