کرپشن میں ملوث شخص زندگی بھرالیکشن نہیں لڑسکے گا اسحاق ڈار

آرڈیننس کے تحت پلی بارگین کی منظوری عدالت دے سکےگی اورپلی بارگین کرنے والاعوامی عہدے کیلئے تاحیات نااہل ہوگا۔

آرڈیننس کے تحت پلی بارگین کی منظوری عدالت دے سکےگی اورپلی بارگین کرنے والاعوامی عہدے کیلئے تاحیات نااہل ہوگا۔ فوٹو؛ فائل

لاہور:
وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پلی بارگین کرنے والا شخص پوری زندگی نہ الیکشن لڑسکے گا اور نہ اپنے عہدے پر برقرار رہ سکے گا جب کہ صدر مملکت ممنون حسین نے نیب کے پلی بارگین اختیارات کے خاتمے کے آرڈیننس پر دستخط کردیئے۔



ایکسپریس نیوز کے مطابق صدر مملکت ممنون حسین نے پلی بارگین اختیارات کے خاتمے کا نیب آرڈیننس 2017 جارکردیا جب کہ صدارتی آرڈیننس کوایکٹ آف پارلیمنٹ بنانے کے لئے 9 جنوری کوسینیٹ میں پیش کیا جائے گا اور آرڈیننس کو احتساب قانون سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا جو قومی اسمبلی کی منظوری کے بعد ایکٹ آف پارلیمنٹ بن جائے گا۔


نیب آرڈیننس 2017 کے تحت چیرمین نیب کا پلی بارگین کا صوابدیدی اختیارختم کردیا گیا جب کہ پلی بارگین کی منظوری عدالت دے سکے گی اور پلی بارگین کرنے والاعوامی عہدے کے لیے تاحیات نااہل قرار پائے گا۔



اس سے قبل اسلام آباد میں قوانین جائزہ کمیٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ حکومت نے کرپشن کے خلاف انتہائی قدم اٹھالیا ہے اب کرپشن میں ملوث شخص زندگی بھرالیکشن بھی نہیں لڑسکے گا پلی بارگین سرے سے ختم کی جارہی ہے اور اس کی سزا نااہلی ہوگی، ان کا کہنا تھا کہ پلی بارگین سے متعلق بل پاس کروانے میں وقت لگے گا اس لئے فیصلہ کیا گیا کہ آرڈیننس کے ذریعے ترامیم کی جائیں، آرڈیننس کے ذریعے نیب کے پلی بارگین قانون میں ترمیم کی جائے گی اور پیر کو سینٹ میں بھی آرڈیننس پیش کردیا جائے گا جبکہ قانون ساز کمیٹی میں بھی تمام جماعتوں کو نمائندگی دی گئی ہے۔




وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ نے نیب آرڈیننس کی شق 25 اے کے تحت حکومتی مؤقف پوچھا تھا اسی شق میں پلی بارگین بھی شامل ہے، جس پر قانونی کمیٹی نے شق 25 اے میں ترامیم سے متعلق وزیراعظم نوازشریف کو سفارشات دی ہیں۔ وزیراعظم سے کرپشن میں ملوث سرکاری عہدیداروں پر تاحیات پابندی کی سفارش کی اور اس تجویز کو انہوں نے منظور کرلیا ہے وزیراعظم کو تجویز دی ہے کہ پلی بارگین میں عدالتی منظوری بھی ہو اور عوامی نمائندگی کے قوانین پر نظر ثانی کا بھی کہا گیا تھا۔



وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں کاروباری قوانین میں بہت آزادی ہے جس پر نظر ثانی کررہے ہیں، کمپنیز آرڈیننس کو 32 سال بعد تبدیل کیا جارہا ہے نئے قانون کے مطابق پاکستان کے باہر اثاثوں کو بھی ظاہر کرنا لازمی ہوگا، موجودہ حکومت نے ملکی مفاد میں دلیرانہ فیصلے کئے ہیں دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے لئے آپریشن ضرب عضب اور فوجی عدالتوں نے اہم کردارادا کیا، فوجی عدالتوں سے حد درجہ فائدہ ہوا ملک میں ٹرائل کورٹ سے دہشت گردی میں کمی آئی ہے فوجی عدالتوں کے حوالے سے تمام جماعتوں سے مزید مشاورت کی ضرورت ہے۔ قومی مسائل پر سب کو اعتماد میں لینا لازمی ہے آئین میں ترمیم کی ضرورت پڑے گی اور اس مسئلے پر تمام پارلیمانی رہنماؤں سے بات کریں گے۔



سوئس بینکوں میں پاکستانیوں کی دولت سے متعلق وفاقی وزیر نے کہا کہ سوئس بینکوں سے پاکستانیوں کی رقوم کی واپسی آسان کام نہیں، رقم کی واپسی کیلیےہر فردکےحوالے سے علیحدہ معلومات دینا ہو گی اس سلسلے میں سوئس حکام سے اطلاعات کے تبادلے کا معاہدہ طے پاگیا ہے، سوئس پارلیمنٹ کی طرف سے اس معاہدے کی منظوری کا انتظار ہے،جس کے بعد ہی عملدرآمد کا تعین ہو سکے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 6 ماہ سے تبدیلی نہ کرنے کے باعث حکومت کو 85 بلین روپے کا نقصان اٹھانا پڑا تاہم حکومت نئے ٹیکسز لگانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔

Load Next Story