جعلی ریفنڈ کیس نیب نے ملوث ایف بی آر عملے کا ریکارڈ مانگ لیا

انکوائری شروع کردی، تمام کوائف، قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان،ریفنڈلینے والی کمپنیوں کے نام فراہم کیے جائیں، خط


Irshad Ansari January 08, 2017
ملوث افسران واہلکاروں کے اثاثوں کی چھان بین کے ساتھ جعلی انوائسزجاری کرنے والے گروہ کاڈیٹا بھی حاصل کرلیاگیا،ذرائع۔ فوٹو : فائل

KARACHI: قومی احتساب بیورو(نیب) نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے اربوں روپے کے جعلی ریفنڈ کیس میں ملوث ایف بی آر افسران و اہلکاروں کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے اور تحقیقات شروع کردی۔

''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق قومی احتساب بیورو کے انویسٹی گیشن ونگ کی جانب سے ایف بی آر کے کو لیٹر لکھا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ نیب کی طرف سے19دسمبر 2016 کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کو لکھے جانے والے لیٹر پر چیئرمین ایف بی آر نے چیف ایڈمنسٹریشن ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز ڈاکٹر طارق غنی کو کوآرڈینیٹر مقرر کیا تھا اور انہیں 2009 سے2015 کے دوران جعلی اور غیرقانونی ریفنڈز کی ادائیگیوں میں مبینہ طور پر ملوث ایف بی آر کے افسران و اہلکاروں کے خلاف تحقیقات کے لیے نیب کی جانب سے قائم تحقیقاتی کمیٹی کے ساتھ کوآرڈینیشن کرنے کی ذمے داری سونپی گئی ہے لہٰذا اب نیب کی تحقیقاتی ٹیم نے سال 2009 سے 2015 کے دوران جعلی اور غیر قانونی ریفنڈز کی ادائیگیوں میں مبینہ طور پر ملوث ایف بی آر کے افسران و اہلکاروں کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہیں اس لیے مذکورہ انکوائری میں بطور ایف بی آر فوکل پرسن سال 2009 سے 2015 تک جعلی اور غیر قانونی ریفنڈز کی ادائیگیوں میں مبینہ طور پر ملوث ایف بی آر کے افسران و اہلکاروں کے بارے میں مکمل ریکارڈ نیب کے مجاز اسسٹنٹ ڈائریکٹر وقار احمد کو فراہم کیا جائے تاکہ تحقیقاتی ٹیم اس کی چھان بین کرکے کیس کو آگے بڑھا سکے۔

دستاویز کے مطابق نیب کے لیٹر میں کہا گیا کہ مذکورہ ریفنڈ کیس سے قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصانات کی تفصیلات پر مبنی رپورٹ بھی نیب کو فراہم کی جائے اور ایف بی آر کی طرف سے 2009 میں جاری کردہ سرکلر نمبر6 اور2011میں جاری کردہ ایس آر او 1003(I)/2011 کے تحت جن سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں اور دیگر ٹیکس دہندگان کو ریفنڈز فراہم کیے گئے ان کی تفصیلات بھی فراہم کی جائے لیکن اس میں ہر سال کی الگ الگ تفصیلات تیار کر کے دی جائیں اور اس کیس میں مقدمے بازی کی وجہ سے ریونیو کی جو رقم پھنسی ہوئی ہے اس کی تفصیلات بھی بتائی جائیں، علاوہ ازیں جن کمپنیوں کو ریفنڈ جاری کیے گئے ان کے نام، پتے، این ٹی این اور جتنے ریفنڈ جاری ہوئے ان سب کی تفصیلات بھی دی جائیں۔ دستاویز کے مطابق لیٹر میں درکار معلومات کے لیے باقاعدہ فارمیٹ بھی دیا گیا ہے اور کہا گیاکہ اس فارمیٹ کے مطابق معلومات کی تفصیلات دی جائیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب نے اس کیس میں ملوث ایف بی آر کے افسران واہلکاروں کے اثاثے، بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات سمیت دیگر ریکارڈ کے بارے میں چھان بین شروع کررکھی ہے اور جن کمپنیوں کو ریفنڈز جاری کیے گئے ان کی بھی تفصیلات اکھٹی کرنا شروع کردی ہے، علاوہ ازیں ریفنڈز کے لیے فلائنگ و جعلی انوائسز جاری کرنے والے گروہ کے بارے میں بھی ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں